سندھ کا اس دفعہ کا بجٹ گزشتہ بجٹ سے 34 فیصد زیادہ ہے، اگلے سال مزید گروتھ کی طرف جائیں گے،وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

ہفتہ 15 جون 2024 22:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جون2024ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کا اس دفعہ کا بجٹ گزشتہ بجٹ سے 34 فیصد زیادہ ہے، ہم بجٹ اہداف کو حاصل کریں گے، اگلے سال مزید گروتھ کی طرف جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پرانی اسکیمیں مکمل کرنے پر زور رہے گا۔

تنخواہوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گریڈ ایک سے 6 تک کے ملازمین کی تنخواہیں 30 فیصد بڑھائیں، سندھ میں گریڈ ایک کے سرکاری ملازم کی تنخواہ بھی 37 ہزار ہوگی، گریڈ 6 سے 16 تک کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 17 گریڈ سے 22 گریڈ والوں کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور پیپلز ہاؤسنگ اسکیم کےلیے 25 ارب روپے رکھےجارہے ہیں جبکہ ہاری کارڈکےلیے بھی 8 ارب روپے رکھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ اگلے سال 3.5 فیصد کی شرح نمو کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بجٹ کا کل حجم 3 ہزار 56 ارب ہے، سندھ حکومت کا بجٹ ہر سال زیادہ ہوتا ہے، مشکل حالات میں بجٹ بنایا ہے، نگران حکومت کے بجٹ میں شامل ترقیاتی اسکیمیں بند کرنے سے سست روی ہوئی،موجودہ بجٹ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا ہےکہ بجٹ میں کوئی نئی اسکیم شامل نہیں کریں گے بلکہ تمام جاری اسکیموں کو اس سال مکمل کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 3 ہزار 56 ارب روپے میں سے، ایک ہزار 912 روپے کرنٹ ریونیو کے اخراجات کے ہیں، 184 ارب روپے کرنٹ سرمائے کے اخراجات (قرض کی واپسی، آپریشن کی دیکھ بھال کے اخراجات سمیت دیگر ) کے لیے رکھے گئے ہیں، اگلے مال سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ کی رقم ڈیولپمنٹ پر خرچ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 1900 ارب روپے سے زیادہ کے کرنٹ ریونیو اخراجات میں سے 70 فیصد صرف تنخواہوں کی مد میں جاتا ہے جس میں 38 فیصد موجودہ تنخواہوں، 14 فیصد پنشن اور باقی لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر گرانٹس شامل ہیں، نان سیلری کا صرف 21 فیصد خرچہ ہے جس میں آپریٹنگ کے اخراجات، فزیکل اثاثوں کے اخراجات، بلڈنگز کی رپیئر وغیر بھی شامل ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے تین اہم ادارے ہیں جو ٹیکس جمع کرتے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ کا اس سال کا ہدف 235 ارب روپے تھا اور ہم ٹارگٹ کے قریب پہنچ گئے ہیں، جب کہ اگلے سال کا ہدف ساڑھے 300 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اس سال 130 ارب کے قریب ریونیو اکھٹا کریں گے ، اگلے سال اس کا ہدف 204 ارب روپے رکھا گیا ہے، اس حوالے سے بورڈ آف ریونیو ہمارا سب سے کمزور ادارہ ہے، اس کی بہتری کے لیے ہم نے کوششیں کی ہیں اوراس کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی ہے۔صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں قدرتی آفات نے تباہی مچائی، بارشوں اور سیلاب کے باعث صوبے کو نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ موسمی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بھر میں اثرات ہوئے ہیں،ہماری حکومت عملی طور پر کام کر رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ صوبے کے لوگ پاکستان پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتے ہیں ، ہر مرتبہ پہلے سے بہتر طریقے سے کامیابی حاصل کی ہے۔