نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار نے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے بلڈنگ تعمیر کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہ کرنے کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا

منگل 9 جولائی 2024 19:31

نوشکی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2024ء) نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار نے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے بلڈنگ تعمیر کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہ کرنے کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا 28 جولائی کو نوشکی سے کوئٹہ تک پیدل لانگ مارچ کا آغاز کرینگے کوئیٹہ پہنچنے پر وزیراعلی سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا ڈگری کالج عمارت خستہ حال اور معیاد پوری کرچکی ہے کسی وقت سانحہ رونما ہو سکتا ہے 1700 طلبا اور اساتذہ کی زندگی کو خطرات لاحق ہے ان خیالات کا اظہار صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ ضلعی صدر ربنواز شاہ بی ایس او پجار کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری مشتاق بلوچ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماں آغا داود شاہ عبدالرازق زہری رسول بخش بلوچ شبیر احمد محمد شہی چیئرمین ثنااللہ گل حسن و دیگر موجود تھے نیشنل پارٹی کے رہنماں نے الزام لگایا کہ بلوچستان اسمبلی میں نوے فیصد ایم پی ایز فارم 47 کے پیداوار ہیں جن کو عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہر وقت جب ایسے نمائندوں کو عوام پر مسلط کیا جاتا ہے تو فنڈز فج کیئے جاتے ہیں حالیہ پی ایس ڈی پی میں روڈ ٹف ٹائل اور زاتی نوعیت کے منصوبے اس مقصد کیلیے شامل کیے گئے ہیں تاکہ کمیشن و کرپشن کا بازار گرم کرکے اپنوں کو مراعات دے کر نوازا جائے کوئی ایسا منصوبہ حالیہ بجٹ میں نہیں ڈالا گیا جس سے نوشکی کے عوام کو کوئی فائدہ پہنچے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ضلع نوشکی کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے جس میں پندرہ سو سے زاہد طلبا زیر تعلیم ہے اور دو سو کے قریب اسٹاف خدمات سرانجام دے رہے ہیں خستہ حال بلڈنگ کی وجہ سے ان سب کی زندگی کو خطرات لاحق ہے 1979 میں بلاک سے تعمیر شدہ کالج کا بلڈنگ مدت پوری کر چکا ہے وزیر اعلی انسپیکشن ٹیم نے بھی بلڈنگ کو ناقابل استعمال قرار دیا ہے انجینئرز بھی اس بلڈنگ کو رسک قرار دے رہے ہیں مگر اس کے باوجود متبادل انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کالج میں درس و تدریس کا عمل جاری ہے جو کہ خود کشی کے متراف ہے کالج کے لیے نئی بلڈنگ تعمیر کرنے کے لیے نہ صرف پی سی ون تیار کیا گیا بلکہ پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی نوید سنائی گئی مگر وہ کون سے قتیں ہیں جھنوں نے اس منصوبے کو بجٹ سے نکال دیا انہوں نے کہا نیشنل پارٹی اور بی ایس او بچار نے محسوس کیا ہے کہ بلڈنگ گرنے اور کسی سانحہ کی رونما ہونے کے بعد ماتم کرنے بجائے ضروری ہے کہ اس اہم مسلہ پر احتجاج کیا جائے جس کے لیے آج ہم باقاعدہ احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہیں 28 جولائی کو میر گل خان نصیر چوک پر احتجاجی جلسہ منعقد ہوگا جس کے بعد شرکا کوئیٹہ کی جانب پیدل لانگ مارچ کرینگے اور کوئیٹہ پہنچنے پر وزیر اعلی سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دینگے اگر اس کے باوجود ہمارا مطالبہ تسلیم نہیں ہوا تو مذید سخت لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔