اگر ملک میں فیصلے خوف اور دباؤ کے تحت ہونے ہیں تو آئین کی کیا وقعت ہے ،حنیف عباسی

جب بھی ملک ترقی کی جانب گامزن ہوتا ہے تو اس کو روکنے کے لئے کوئی ایسا اقدام کیا جاتا ہے، کل کا فیصلہ سیاسی سہولت کاری کی گئی ہے

ہفتہ 13 جولائی 2024 21:59

رولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جولائی2024ء) مسلم لیگ ن کے رہنما و رکن قومی اسمبلی محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ جب بھی ملک ترقی کی جانب گامزن ہوتا ہے تو اس کو روکنے کے لئے کوئی ایسا اقدام کیا جاتا ہے کل کا فیصلہ سیاسی سہولت کاری کی گئی ہے مسلم لیگ ن مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی دائر کرے گی اگر ملک میں فیصلے خوف اور دباؤ کے تحت ہونے ہیں تو آئین کی کیا وقعت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس میں کیا انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک ترقی کی جانب گامزن ہوتا ہے تو اس کو روکنے کے لئے کوئی ایسا اقدام اٹھا دیا جاتا ہے کل کا فیصلہ سیاسی سہولت کاری ہے، ایسی سہولت کاری بھٹو کے دور میں بھی کی گئی تھی، 2018میں بھی وزیر اعظم کو پانامہ میں پھنسا کر اقامہ میں سزا دے کر سہولت کاری کی گئی تھی اس وقت کسی کا ضمیر نہیں جاگا اقامہ کے فیصلے کی روشنی میں ایسے شخص کو ملک میں براجمان کیا گیا جس نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں اس فیصلے سے مسلم لیگ ن کو کوئی خطرہ نہیں ہے ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ آپ نے کیا کیا ہی کیا ہم پارلیمنٹ کو تالے لگا دیں، آئین کے دائرے میں رہنے کی بات کرنے والے نے آئین کے ساتھ کیا کیاتحریک انصاف تو اس کیس میں کسی جگہ فریق ہی نہیں ہے، آئین اور قانون کو موم کی ناک بنا کر موڑ دیا گیا ہے آزاد امیدوار3 دن میں پارٹی جوائن کرسکتا ہے مگر ان کو 15 دن دے دیئے گئے جن امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حلف نامہ دیا اس کے حلف نامے کا اب کیا ہوگا، پہلے بھی اس قسم کا ایک فیصلہ جسٹس عطا بندیال نے بھی دیا تھا، ایک بندہ پٹیشنر ہی نہیں ہے اسکو پارٹی قرار دے کر مزید ریلیف دیا گیاانہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا انٹرا پارٹی الیکشن بھی درست نہ تھا جن امیدواروں بے پی ٹی آئی کا ٹکٹ ہی جمع نہیں کروایا وہ تحریک انصاف کے امیدوار کیسے ہوں گے، کیا ایسے امیدواروں پر 62 اور63 نہیں لگے گا انہوں نے کہا کہ جب چیف جسٹس کو گالیاں دی گئیں اس پر توہین عدالت کیوں نہیں لگی سابق چیئرمین کو جیل میں دیسی گھی مرغی انڈے دیئے جارہے ہیں، جتنی بڑی جگہ جیل میں سابق چیئرمین کو دی گئی ہے کسی کو یہ سہولیات میسر نہیں تھیں، میاں نواز شریف اور مجھے اور دیگر کو چھ بائی چھ کے سیل میں رکھا گیا تھاانہوں نے کہا کہ جب بھی ملک ترقی کی جانب گامزن ہوتا ہے تو اس کو روکنے کے لئے کوئی ایسا اقدام کیا جاتا ہے کل کا فیصلہ سیاسی سہولت کاری کی گئی ہے ایسی سہولت کاری بھٹو کے دور میں بھی کی گئی تھی جب بھی ملک ترقی کرنے لگتا ہے بدقسمتی سے ایسے ھالات پیدا کر دیئے جاتے ہیں کہ ملک میں انارکی کی کیفیت پیدا ہوجائے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی جاری رہے اور اس کے ساتھ معاشی ترقی کی کوشش کو بھی روکا جائے سیاسی کارکن اور پارلیمنٹیرین ہونے کی حیثیت سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ سارا کچھ خوف اور ڈر کی بدولت کیا گیا ہے اس فیصلے بعد 5ججوں کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے اس ڈر سے باقی نے بھی کوشش کی کہ ہم کوئی ایسا کام کر جائیں جس کا آئین اور قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے ہم نہائیت ادب سے پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ تمام ترقانونی و آئینی نکات اور اعتراضات کے باوجود ہم فیصلے پر سر تسلیم خم کرتے ہیں لیکن قوم یہ پوچھنا چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ کو تالے لگا دیئے جائیں یہ روش کب ختم ہو گی فیصلے میں آئین کے آرٹیکل51اور106کو ری رائٹ کر دیا ہے۔