
بجلی کے موجودہ نرخوں پر کاروبارکرنا ناممکن ہوگیا ہے،میاں زاہدحسین
آئی پی پیز ملکی خزانہ چوس رہے ہیں،کاروبار بند ہورہے ہیں،حکومت کے محصولات اورعوام کا روزگارمتاثرہوگا،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ
جمعہ 19 جولائی 2024 18:46

(جاری ہے)
جب تک کاروبار اور صنعت کوملک کا سب سے منافع بخش شعبہ نہیں بنایا جاتا اس وقت تک قرضوں کے زریعے ہی نظام چلانا پڑے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی فوری ضرورت ہے۔
آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے جبکہ آئی پی پیز کا فرانزک اڈٹ ہونا بھی ضروری ہے۔ بجلی چوری، لائن لاسز اور بل نادہندگی کا فوری طور پر سد باب ہونا ضروری ہے۔ بجلی، بجٹ اورٹیکس کے نظام سمیت بہت سے اہم امورمیں مافیا کا عمل دخل بہت زیادہ ہے جواپنے مفاد کے خلاف کسی کام کوچلنے نہیں دیتے۔ اصلاحات نہ کرنے کی وجہ سے ملک کے بہت سے اہم ادارے تباہ ہورہے ہیں جبکہ ایف بی آربھی گزشتہ مالی سال ایک بارپھراپنے محصولات کے ہدف کوپورا کرنے میں ناکام رہاہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر 9.4 ٹریلین روپے کے اصل ہدف کے مقابلے میں 9.3 ٹریلین روپے جمع کرپایا ہے۔ حکومتی شخصیات بضد ہیں کہ ہمارے نظام میں 24 ٹریلین روپے سے زیادہ جمع کرنے کی صلاحیت ہے۔ ایف بی آرکی جانب سے ٹیکس اہداف حاصل کرنے کے جودعوے سامنے آرہے ہیں وہ نظرالثانی شدہ اہداف کے ہیں جو 9.252 ٹریلین روپے تھا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آرکا نظام اعلانات کے زریعے بہترنہیں ہوسکتا بلکہ اس کے لئے لوگوں کومیرٹ پرتعینات کرنا ہوگا، معیشت کو ڈاکومنٹائز کرنے کے لیے ڈیجیٹل نظام لانا ہوگا اورشفافیت کوترجیح دینا ہوگی لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس سلسلہ میں فی الحال کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر اصلاحات کے ساتھ ٹیکس ڈھانچے میں تبدیلی اورٹیکس اصلاحات بھی ضروری ہیں۔ ٹیکس نیٹ میں وسعت کی کوششوں کو کامیاب کرنے کے لیے ایکانومی کو ڈیجیٹلائز کرنا ہوگا جس سے ٹیکس بیس میں اضافہ ہوگا، کرپشن کم اور شفافیت پیدا ہوگی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب بھی زرعی آمدنی پرٹیکس لگانے کی سنجیدہ کوشش کی جاتی ہے تو جاگیردار اشرافیہ اپنی تمام سیاسی لڑائیاں ختم کرکے متحد ہوجاتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اس وقت ملک دیوالیہ پن کی دہلیزپرکھڑا ہیاورآئی ایم ایف ہی اسے بچا رہا ہے۔ ملک کوچلانے کے لئے تنخواہ دارطبقے پرٹیکس لگایا جاتا ہے مگر با اثر شعبوں پرٹیکس نہیں لگایا جاتا جس سے خدشہ ہے کہ موجودہ مالی سال میں بھی ٹیکس کا ہدف پورا نہیں ہوگا، ٹیکس ٹوجی ڈی پی کا تناسب کم رہے گا اورٹیکس ادا کرنے والوں پربوجھ بڑھتا رہے گا جس سے معیشت پرسنگین اثرات پڑیں گے اورملک میں غربت مزید بڑھے گی۔مزید تجارتی خبریں
-
ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 4700 سو روپے کا بڑا اضافہ
-
30 ہزار روپے کے بجٹ میں دستیاب بہترین اسمارٹ فونز کی فہرست جاری
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز تیزی کا رحجان ، 100 انڈیکس نے 1 لاکھ 56 ہزارپوائنٹس کی نفسیاتی حدکو عبورکرلیا
-
ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت 386,300 روپے پر مستحکم
-
سٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11 فیصدکی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
-
کوہاٹ سیمنٹ کے سالانہ منافع میں 30.33 فیصد اضافہ
-
روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم 10.912 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، سٹیٹ بینک
-
سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں گزشتہ ہفتے استحکام رہا،ادارہ شماریات
-
16ستمبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4روپے 79 پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہونے کا امکان
-
سونے کی فی تولہ قیمت میں 200 روپے کمی
-
برائلر گوشت کی قیمت میں22روپے کلو کمی
-
مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 2500 روپے کا اضافہ،فی تولہ قیمت 3 لاکھ 86 ہزار 500 روپے ہوگئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.