Live Updates

بجلی کے موجودہ نرخوں پر کاروبارکرنا ناممکن ہوگیا ہے،میاں زاہدحسین

آئی پی پیز ملکی خزانہ چوس رہے ہیں،کاروبار بند ہورہے ہیں،حکومت کے محصولات اورعوام کا روزگارمتاثرہوگا،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

جمعہ 19 جولائی 2024 18:46

بجلی کے موجودہ نرخوں پر کاروبارکرنا ناممکن ہوگیا ہے،میاں زاہدحسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2024ء) ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ اورنیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں کاروبارکرنا ناممکن ہوگیا ہے۔ IPPs ملکی خزانہ چوس رہے ہیں، ان کو سالانہ دو ہزار ارب روپے کپیسٹی پیمنٹ کے نام پر ادا کیے جا رہے ہیں لیکن بند کارخانوں سے بجلی بنا کر صنعتوں کو سستے داموں نہیں دی جا رہی، صنعتوں کو 25 روپے یا نو سینٹ فی یونٹ بجلی دینے سے ملکی ایکسپورٹ میں چھ ارب ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔

دوسری صورت میں سال رواں کے دوران ریکارڈ تعداد میں کاروباربند ہوجائیں گے کیونکہ 60 روپے فی یونٹ بجلی خریدنا ناممکن ہے جس سے حکومت کے محصولات اورعوام کا روزگارمتاثرہوگا۔

(جاری ہے)

جب تک کاروبار اور صنعت کوملک کا سب سے منافع بخش شعبہ نہیں بنایا جاتا اس وقت تک قرضوں کے زریعے ہی نظام چلانا پڑے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی فوری ضرورت ہے۔

آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے جبکہ آئی پی پیز کا فرانزک اڈٹ ہونا بھی ضروری ہے۔ بجلی چوری، لائن لاسز اور بل نادہندگی کا فوری طور پر سد باب ہونا ضروری ہے۔ بجلی، بجٹ اورٹیکس کے نظام سمیت بہت سے اہم امورمیں مافیا کا عمل دخل بہت زیادہ ہے جواپنے مفاد کے خلاف کسی کام کوچلنے نہیں دیتے۔ اصلاحات نہ کرنے کی وجہ سے ملک کے بہت سے اہم ادارے تباہ ہورہے ہیں جبکہ ایف بی آربھی گزشتہ مالی سال ایک بارپھراپنے محصولات کے ہدف کوپورا کرنے میں ناکام رہاہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر 9.4 ٹریلین روپے کے اصل ہدف کے مقابلے میں 9.3 ٹریلین روپے جمع کرپایا ہے۔ حکومتی شخصیات بضد ہیں کہ ہمارے نظام میں 24 ٹریلین روپے سے زیادہ جمع کرنے کی صلاحیت ہے۔ ایف بی آرکی جانب سے ٹیکس اہداف حاصل کرنے کے جودعوے سامنے آرہے ہیں وہ نظرالثانی شدہ اہداف کے ہیں جو 9.252 ٹریلین روپے تھا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آرکا نظام اعلانات کے زریعے بہترنہیں ہوسکتا بلکہ اس کے لئے لوگوں کومیرٹ پرتعینات کرنا ہوگا، معیشت کو ڈاکومنٹائز کرنے کے لیے ڈیجیٹل نظام لانا ہوگا اورشفافیت کوترجیح دینا ہوگی لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس سلسلہ میں فی الحال کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایف بی آر اصلاحات کے ساتھ ٹیکس ڈھانچے میں تبدیلی اورٹیکس اصلاحات بھی ضروری ہیں۔ ٹیکس نیٹ میں وسعت کی کوششوں کو کامیاب کرنے کے لیے ایکانومی کو ڈیجیٹلائز کرنا ہوگا جس سے ٹیکس بیس میں اضافہ ہوگا، کرپشن کم اور شفافیت پیدا ہوگی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب بھی زرعی آمدنی پرٹیکس لگانے کی سنجیدہ کوشش کی جاتی ہے تو جاگیردار اشرافیہ اپنی تمام سیاسی لڑائیاں ختم کرکے متحد ہوجاتی ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اس وقت ملک دیوالیہ پن کی دہلیزپرکھڑا ہیاورآئی ایم ایف ہی اسے بچا رہا ہے۔ ملک کوچلانے کے لئے تنخواہ دارطبقے پرٹیکس لگایا جاتا ہے مگر با اثر شعبوں پرٹیکس نہیں لگایا جاتا جس سے خدشہ ہے کہ موجودہ مالی سال میں بھی ٹیکس کا ہدف پورا نہیں ہوگا، ٹیکس ٹوجی ڈی پی کا تناسب کم رہے گا اورٹیکس ادا کرنے والوں پربوجھ بڑھتا رہے گا جس سے معیشت پرسنگین اثرات پڑیں گے اورملک میں غربت مزید بڑھے گی۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات