
یمن میں صورتحال دوبارہ خطرناک حد تک بگڑنے کا امکان، یو این خصوصی ایلچی
یو این
بدھ 24 جولائی 2024
02:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2024ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈ برگ نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر جنگ دوبارہ شروع ہونے کا خطرہ ہے جو دنیا کے مفاد میں نہیں اور عالمی برادری کو اسے روکنا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے یمن کے معاملات بے سمت ہوتے جا رہے ہیں جنہیں انتہائی بگاڑ تک پہنچنے سے پہلے درست کرنا ضروری ہے۔
انہوں ںے یہ بات اسرائیل پر یمن کے حوثی باغیوں (انصار اللہ) کی جانب سے ڈرون حملے اور اس کے بعد اسرائیل کے جوابی حملے کے تناظر میں کونسل کے اجلاس سے ایک روز بعد ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
یمن
میں سعودی عرب کے زیرقیادت علاقائی اتحاد کی حمایت یافتہ حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین 10 سال سے لڑائی جاری ہے۔(جاری ہے)
گزشتہ دو سال کے دوران ملک میں بڑی حد تک جنگ بندی رہی۔
تاہم غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد علاقائی سطح پر تناؤ بڑھنے کے اثرات یمن پر بھی مرتب ہوئے ہیں جبکہ حوثی باغی فلسطینیوں کی حمایت میں بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔تشویشناک کشیدگی
ہینز گرنڈبرگ نے کونسل کو بتایا کہ یمنی تنازعے کے علاقائی پہلو مزید واضح ہوتے جا رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے سے کشیدگی نئی حدود کو چھونے لگی ہے۔
خطے میں حالیہ عسکری سرگرمیاں اور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازرانی پر جاری حملے انتہائی تشویشناک ہیں۔تجارتی بحری جہازوں کو ڈبویا اور نقصان پہنچایا جا رہا ہے، شہری ہلاک ہو رہے ہیں اور نومبر میں ہائی جیک ہونے والے مال بردار جہاز گلیکسی لیڈر کا عملہ تاحال زیر حراست ہے جبکہ بین الاقوامی تجارت میں خلل آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ بھی یمن میں حوثیوں کے عسکری ٹھکانوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس مسئلے کا حل تو درکنار، فی الوقت کشیدگی میں کمی کے بھی کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے جو کہ تشویشناک امر ہے۔اطمینان بخش خبر
انہوں نے کونسل کو بتایا کہ یمن میں محاذ جنگ پر صورتحال بھی باعث تشویش ہے۔ حالیہ مہینوں میں عسکری تیاریوں میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ متعدد محاذوں پر جھڑپیں بھی تیز ہونے لگی ہیں۔ اگرچہ موجودہ حالات 2022 کی جنگ بندی سے پہلے مقابلے میں بہت بہتر ہیں لیکن حالیہ کشیدگی اور بڑے پیمانے پر دوبارہ جنگ شروع ہونے کے خطرات صورتحال میں سنگین بگاڑ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
خصوصی نمائندے نے کہا کہ گزشتہ رات یمنی تنازع کے فریقین نے انہیں بتایا کہ وہ بینکاری اور نقل و حمل کے شعبے میں کئی معاملات طے کرنے کے لیے تیار ہیں جو موجودہ حالات میں کسی قدر باعث اطمینان بات ہے۔

امدادی عملے کی رہائی کا مطالبہ
ہینز گرنڈبرگ نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ حوثیوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے عملے کے 13 ارکان اور بین الاقوامی و قومی این جی اوز، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے اداروں سے تعلق رکھنے والے درجنوں اہلکاروں کو اغوا کیے جانے کے واقعے کو دو ماہ ہوچکے ہیں۔ یہ تمام لوگ یمن کے شہری ہیں جن میں کم از کم چار خواتین بھی شامل ہیں اور ان تمام لوگوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اقوام متحدہ
کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) اور اس کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے تعلق رکھنے والے چار مزید افراد کو بھی 2021 اور 2023 میں زیرحراست لیا گیا تھا جو تاحال قید میں ہیں۔انہوں ںے حوثیوں سے ان تمام لوگوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی اور اقوام متحدہ، این جی اوز اور سول سوسائٹی کے اہلکاروں کی گرفتاریوں سے گریز کا مطالبہ کیا۔
حدیدہ حملے پر تشویش
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی قائم مقام انڈر سیکرٹری جنرل جوائس سویا نے بھی کونسل سے اپنے خطاب میں یمن اور خطے کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہون نے کہا کہ حوثیوں کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے حدیدہ پر کیے گئے میزائل حملوں کے نتیجے میں نو افراد ہلاک اور 83 زخمی ہو گئے تھے۔ یمن کے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کا دارومدار حدیدہ کی بندرگاہ پر ہے۔
ملک میں تقریباً 85 فیصد خوراک اسی بندرگاہ کے ذریعے پہنچتی ہے جس کا کھلا اور فعال رہنا ضروری ہے۔بڑھتی بھوک، وسائل کی قلت
جوائس سویا نے کہا کہ یمن میں غذائی عدم تحفظ اور خوراک کی قلت کے مسائل سنگین صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے نصف بچوں کو شدید نوعیت کی غذائی قلت یا جسمانی کمزوری کا سامنا ہے۔
جنوری کے بعد خوراک کی قلت کا شکار آبادی 51 فیصد سے بڑھ کر 38 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
حوثیوں کے زیرانتظام تمام علاقوں میں 10 فیصد گھرانے خوراک کے لیے خیرات پر انحصار کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ امدادی اداروں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر مالی وسائل درکار ہیں جن کی قلت کے باعث ان کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ اس کا اندازہ یوں ہوتا ہے کہ رواں سال کی پہلی دہائی کے دوران 20 لاکھ میں سے صرف 315,000 لوگوں کو ہی غذائیت سے متعلق امداد مہیا کی جا سکی ہے۔
انڈر سیکرٹری جنرل نے کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اتحاد قائم رکھنے، بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی لانے اور امدادی اقدامات میں مدد دینے کے لیے ہرممکن کوشش کرے۔

مزید اہم خبریں
-
مسلح تنازعات: مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں لاکھوں بچے ہلاک و زخمی
-
ایران: اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد امدادی ضروریات میں اضافہ
-
جنگلی حیات کی تجارت کی روک تھام کے کنونشن کے کامیاب 50 سال
-
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
-
عدلیہ کو حکومت کے ایک ذیلی محکمے میں تبدیل کر دیا گیا ہے
-
جب ایک ڈکٹیٹر آتا ہے تو اسے ووٹ کی ضرورت نہیں ہوتی، وہ ڈنڈے کے زور پر ملک چلاتا ہے
-
میں جیل کی کال کوٹھڑی میں رہ لوں گا لیکن غلامی قبول نہیں کروں گا
-
سیویل کانفرنس: سپین اور برازیل کا امیروں سے ٹیکس وصولی کا منصوبہ
-
گرمی کی بڑھتی شدت خطرناک موسمی مستقبل کا انتباہ، ڈبلیو ایم او
-
وفاقی حکومت کا پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے 15سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا فیصلہ
-
3ماہ بعد پاکستان میں فروخت ہونے والی ہردوا پر بار کوڈ موجود ہوگا
-
عالمی منڈی کے حساب سے ڈیزل کی قیمت 13روپے بڑھی ، لیکن حکومت نے 10روپے اضافہ کیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.