سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسی، پیکج اور کوٹہ غیر آئینی قرار دیدیا

عدالت نے جی پی او کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا 2021 کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ، 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 18 اکتوبر 2024 15:55

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسی، پیکج اور ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اکتوبر 2024) سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسی، پیکج اور کوٹہ غیر آئینی قرار دیدیا،عدالت نے جی پی او کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا 2021 کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا، 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا، جس میں عدالت نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسیز و پیکیجز سے متعلق کوٹے کو غیر آئینی قرار دیا۔

فیصلے میں کوٹہ سے متعلق پرائم منسٹر پیکج فارایمپلائمنٹ اور سندھ سول سرونٹس رولز1974 کے سیکشن 11 اے کو بھی کالعدم قرار دیدیا۔تحریری فیصلے میں اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر بیوہ یا بچے کا سرکاری ملازمت میں کوٹہ آئین کے آرٹیکل 3 آرٹیکل 4، آرٹیکل 5 زیلی شق دو، آرٹیکل 25 اور آرٹیکل 27 سے متصادم قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتوں کو حکم دیا کہ وہ اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت دینے کی پالیسی ختم کریں۔

حکم کے مطابق عدالتی فیصلے کا اطلاق پہلے سے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملنے والے کوٹے پر نہیں ہوگا، عدالتی فیصلے کا اطلاق دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے قانونی ورثا پر نہیں ہوگا۔عدالت نے فیصلہ دیا کہ فیصلے کا اطلاق شہدا کے ورثا کو ملنے والے پیکیجز اور پالیسیز پر بھی نہیں ہوگا۔ وزیراعظم کو بھی کوٹے سے متعلق رولز نرم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

اچھا طرز حکمرانی غیر مساوی سلوک اپنا کر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ کوٹے کے تحت ملازمتوں کا حصول میرٹ کے برخلاف ہونے کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک بھی ہے۔واضح رہے کہ محمد جلال نامی شہری نے اپنے والد کے میڈیکل گراو¿نڈز پر ریٹائرمنٹ کی بنیاد پر درجہ چہارم کی ملازمت کے حصول کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جس پر پشاور ہائیکورٹ نے محمد جلال کو کنٹریکٹ پر ملازمت کی ہدایت دی تھی۔ بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف جی پی او نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔