اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اکتوبر 2024ء) لبنان کی وزارت صحت نے بتایا کہ پیر کے روز مشرقی وادی بیکا کے بالبیک کے کئی علاقوں پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہو گئے، جہاں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کا قبضہ ہے۔ ہلاک شدگان کی تعداد کی تصدیق منگل کی صبح کی گئی جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔مزید اٹھاون افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ بالبیک کے گورنر بشیر خودر کے بقول فی الحال منہدم ہونے والی عمارات کا ملبہ اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اسے تازہ لڑائی میں سب سے خونریز دن قرار دیا۔اسرائیل
کے لبنان اور غزہ میں حملے جاری، جنگ بندی کی کوششیں بھی جاریغزہ
میں مکمل جنگ بندی کی اُمید میں مصر کی تجویزشمالی غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی، درجنوں فلسطینی ہلاک
واضح رہے کہ جن علاقوں پر اسرائیل نے بمباری کی، انہیں لبنانی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
غزہ میں بھی خونریز حملہ
ادھر غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ پیر اور منگل کی رات گئے بیت لحیہ کے علاقے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس کے منہدم ہونے سے پچپن افراد ہلاک ہو گئے۔ درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سے پندرہ کی لاشیں کمال عدوان ہسپتال میں لائی گئیں۔
ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے مطابق پینتیس زخمیوں کو بھی لایا گیا، جن میں سے اکثریت بچوں کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں صرف ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے والا ساز و سامان موجود ہے اور ڈاکٹروں کی بھی قلت ہے۔ ابو صفیہ کے مطابق اسرائیلی فوج ان کی میڈیکل ٹیم کے ارکان کو گرفتار کر کے لے گئی تھی۔چھ اکتوبر سے اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں جبالیہ اور بیت لحیہ کے مقامات پر آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد حماس کے جنگجوؤں کو دوبارہ جمع ہونے سے روکنا ہے۔ منگل کی صبح اسرائیلی دفاعی افواج نے دعویٰ کیا کہ ایک آپریشن میں چالیس جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔حوثی باغیوں کا عسقلان پر ڈرون حملہ
یمن
کے حوثی باغیوں نے اسرائیلی شہر عسقلان کے صنعتی زون پر ڈرون حملہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔ فوری طور پر اس بارے میں اسرائیلی موقف سامنے نہیں آ یا ہے۔ ایرانی حمایت یافتہ شیعہ حوثی باغی لبنان اور غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر حملے کرتے ہیں۔ حوثی باغی عام طور پر بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔UNRWA پر پابندی اور عالمی رد عمل
اسرائیل
کے لیے جرمن سفیر اشٹیفان زائبرٹ نے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA پر پابندی عائد کرنے سے متعلق اسرائیلی پارلیمان میں ہونے والی پیش رفت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ اسرائیلی پارلیمان نے فلسطینیوں کی مدد کے لیے سرگرم اس ایجنسی پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس پابندی پر عمل درآمد نوے دن میں شروع ہو جائے گا۔اقوام متحدہ
کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ اسرائیلی اقدام کے بے حد تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ امریکا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے احتجاج کے باوجود اسرائیلی پارلیمان نے یہ قانون منظور کیا۔غزہ اور لبنان میں جنگوں کا پس منظر
اسرائیلی افواج نے ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے خلاف گزشتہ ماہ باقاعدہ زمینی اور فضائی کارروائی شروع کی تھی۔ تئیس ستمبر سے شروع ہونے والی اس وسیع تر کارروائی میں اب تک لبنان میں سولہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہلاک شدگان کی حقیقی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
غزہ
میں فلسطینی گروپ حماس اور اسرائیلی فورسز کے خلاف جنگ گزشتہ برس اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی۔ حماس کے جنگجوؤں کے اس حملے میں تقریباً بارہ سو افراد ہلاک ہوئے، جن میں اکثریت اسرائیلی عام شہریوں کی تھی۔ جنگجو ڈھائی سو کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر بھی لے گئے تھے، جن میں سے درجنوں اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔اس حملے کے رد عمل میں شروع ہونے والی وسیع تر اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک غزہ میں 43,020 فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 101,110 ہے۔
یہ اعداد و شمار حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے فراہم کردہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک شدگان کی ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔ع س / ک م (نیوز ایجنسیاں)