Live Updates

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں مجھ سے مذاکرات کر لیں،خواجہ آصف نے عمران خا ن کو مشورہ دیدیا

بانی پی ٹی اپنا رویہ تبدیل کریں پھر انکے مستقبل کی کوئی پیشن گوئی کی جاسکتی ہے، میرا خیال ہے سیاسی مذاکرات انکے سٹیٹس کے نہیں ہیں، پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوئے، وزیر دفاع کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 23 نومبر 2024 16:15

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں مجھ سے مذاکرات کر لیں،خواجہ آصف ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23نومبر 2024) وزیر دفاع خواجہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سٹیبلشمنٹ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں مجھ سے مذاکرات کر لیں بانی پی ٹی اپنا رویہ تبدیل کریں پھر انکے مستقبل کی کوئی پیشن گوئی کی جاسکتی ہے،میرا خیال ہے سیاسی مذاکرات انکے سٹیٹس کے نہیں ہیں ، انہیں خاکی وردی والوں سے مذاکرات کی عادت پڑی ہوئی ہے،سما ءنیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تین دن پہلے بانی پی ٹی آئی نے سیاسی مذاکرات کا کہا ۔

عمران خان نے کہا کہ سٹیبلشمنٹ کے ساتھ جن سیاستدانوں کے تعلقات اچھے ہیں ان سے مذاکرات کرلیتا ہوں میرے سٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں مجھ سے مذاکرات کر لیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ محسن نقوی کا نام آرہا تھا انہوں نے بھی تردید کر دی ہے۔ ہوسکتا ہے پی ٹی آئی والے کوئی درمیانی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کریں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کے خلاف کاروائی تو نہیں ہو گی وہ وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں امپائر کب انہیں آو¿ٹ دیتا ہے۔ اس وقت تمام سیاسی قوتوں کو ون پوائنٹ ایجنڈے پر اکٹھا ہونا چاہے اور وہ دہشت گردی ہے۔یہ وقت سیاست کا نہیں اتحاد کا ہے۔ پوری قوم کو افواج پاکستان کے پیچھے کھڑا ہونا چاہے۔ہمارے فوجی جوان روزانہ شہید ہو رہے ہیں ۔

گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی نے جو بیان دیا ہے کل سارا دن اسکا دفاع کرتے رہے ہیں۔ اس وقت پی ٹی آئی اور اسکی قیادت انتشار کا شکار ہے۔ پارہ چنار میں جو کچھ ہوا اسکو دہشت گردی سے منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ میرا خیال ہے وہ فرقہ واریت کا شکار ہوئے ہیں۔ خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کوئی ذمہ داری نہیں لے رہے جو انکے صوبے میں ہو رہا ہے۔

ایپکس میٹنگ میں انکو کہا گیا آپ جلسے کریں یلغاریں برداشت نہیں ہوسکتیں۔ سیاسی ایکٹیوٹی کریں۔ مسلح حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔وزیر دفاع کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ لوگ اعتدال تو کچھ لوگ سوکھی بڑھکیں مار رہے ہیں۔مسلح جتھوںسے حملہ آور ہونا ایک صوبے کا دوسرے صوبے پر ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ پی ٹی آئی ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔ ہمارے دوست ممالک کے ساتھ تعلق خراب کر رہے ہیں۔ پچھلی بار پی ٹی آئی والے مسلح لوگ لے کر آئے تھے۔صوبائی حکومت کے ملازمین بھی تھے اور سرکاری مشینری بھی ساتھ لائے تھے۔ پنجاب پولیس کا ایک سپاہی شہید بھی ہوا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات