مقبوضہ جموںوکشمیر: کشتواڑ میں 13 کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط ، مسئلہ کشمیرکو جبرو تشدد سے نہیں مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، میرواعظ عمرفاروق

جمعہ 29 نومبر 2024 21:08

جموں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 نومبر2024ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انتظامیہ نے کشمیریوں کو ان کی املاک سے محروم کرنے کی ظالمانہ پالیسی جاری رکھتے ہوئے ضلع کشتواڑ میں13 افرادکی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریونیو حکام نے بھارتی پولیس کے ساتھ مل کر کشتواڑ کے مختلف علاقوں میں 13 لوگوں کی اراضی اور مکان ضبط کر لیے، جن لوگوں کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں ان کے نام شاہنواز کنٹھ، نعیم احمد، محمد اقبال، جاوید حسین ، بشیر احمد مغل، غازی الدین، ستار دین، امتیاز احمد، شبیر احمد، شاہنواز ،محمد رفیق ، مظفر احمد اور آزاد حسین بتائے جاتے ہیں۔

دریں اثنا بھارتی فورسز اہلکاروں نے کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام، شوپیاں، ادھم پور، ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری، پونچھ اور کٹھوعہ میں محاصروں اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

(جاری ہے)

گزشتہ کئی روز سے جاری ان کارروائیوں کے دوران اب تک درجنوں نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو ایک بامعنی مذاکراتی عمل سے ہی حل کیا جاسکتا ہے،جبر و تشدد سے ہر گز امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔میرواعظ نے کہاکہ پاکستان تسلیم کرتا ہے کہ دیرپا تنازعات کا حل محاذآرائی میں نہیں بلکہ مذاکرات میں ہی مضمر ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرے اور تنازعہ کشمیر کے دیرپا حل کے لیے ماحول کو سازگار بنائے ۔