Live Updates

کرسی بچانے کیلئے ڈی چوک میں گولی چلائی گئی

جس ملک میں حکومت عوام کو قتل کرے گولی چلائے، اس کے بارے دنیا کیا تاثر رکھے گی؟ شاہد خاقان عباسی

muhammad ali محمد علی جمعہ 6 دسمبر 2024 23:52

کرسی بچانے کیلئے ڈی چوک میں گولی چلائی گئی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 دسمبر 2024ء ) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کرسی بچانے کیلئے ڈی چوک میں گولی چلائی گئی، جس ملک میں حکومت عوام کو قتل کرے گولی چلائے، اس کے بارے دنیا کیا تاثر رکھے گی؟۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت بند گلی میں کھڑی ہے، صورتحال کو دیکھتے ہوئے نوازشریف کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا کرنا ہے؟ مڈٹرم انتخابات مسائل کا حل نہیں، آئین اور قانون کی پاسداری مسائل کا حل ہے، نوجوان مایوس ہوکر ملک چھوڑ کر باہر جا رہے ہیں، مسلم لیگ ن کا ”ووٹ کو عزت دو“ کا بیانیہ دفن ہوچکا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بطور اپوزیشن عمران خان کو کہنے کا حق نہیں کہ حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا، پی ٹی آئی کو آئین قانون میں رہ کر بات کرنی ہے صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا مطلب یہ قبول کرناہے کہ طاقت فوج کے پاس ہے حکومت کی بقا اس کے ہاتھ میں نہیں ہے آسان راستہ استعفی دیں گھر جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں سیاسی، ملٹری اور جوڈیشری کی لیڈرشپ کا امتحان ہے، ملک کو بحران سے یہی لوگ نکال سکتے ہیں میں صرف دعا کرسکتا ہوں کہ اللہ تعالی ان کو توفیق دے اگر جھگڑا ریاست اور عمران خان ہے تو جھگڑا دور کیا جائے اس جھگڑے میں عوام کا کوئی قصور نہیں، نقصان ملک کا ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال میں بہتری کا حکومت کی معاشی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہورہی ہیں اس سے مہنگائی میں تھوڑی سی کمی آئے گی لیکن یہ مسائل کا حل نہیں ہے جب تک سیاسی انتشار رہے گا معاشی حالات ٹھیک نہیں ہوں گے جس ملک میں حکومت عوام کو قتل کرے گولی چلائے، اس کے بارے دنیا کیا تاثر رکھے گی؟ . شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ ابھی کوریا میں واقعات ہوئے کیا وہاں کوئی گولی چلی؟وہاں بھی سیاستدان ایک ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں لیکن جب ملک کی بات آئی تو کہتے یہ نظام ملک کیلئے ٹھیک نہیں ہے کرسیوں اور عہدوں کو چھوڑ کر ملکی مفاد کو سامنے رکھنا ہوگا 2014 میں یہی جماعت ڈی چوک میں 126دن بیٹھی رہی اس وقت گولی نہیں چلی؟ عمران خان کو رہا نہ کریں لیکن جو جرم کیا ہے وہ عوام کو بتایا جائے، فرد جرم عائد کرکے مقدمہ چلانا چاہئے، ڈیڑھ سال بعد کیس چلایا جارہا ہے، اس کا جو فیصلہ آئے وہ غلط ہوگا، کیونکہ ڈیڑھ سال بعد شہادت کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔

انہوں نے کہاکہ میرا عمران خان یا حکومت سے تعلق نہیں، میں تو عوام کی بات کروں گا حکومت کہتی ہے کہ معیشت میں اضافہ ہوا ہے، کیا ملک میں ایک نوکری دی گئی، باہر سے کتنے پیسے آئے ہیں؟ملک میں متحارب گروپ بن چکے اب سیاست ختم ہوگئی ہے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات