عادل بازئی کیس؛ سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن پر اظہار برہمی، سخت سوالات اٹھا دئیے

حقائق جانچنے کیلئے کمیشن نے کیا انکوائری کی؟ کیا الیکشن کمیشن یہ کہہ سکتا ہے کہ بس ایک بیان حلفی پسند نہیں آیا دوسرا آگیا؟ بس بڑے صاحب کا خط آگیا تو بندے کو ڈی سیٹ کردو یہ نہیں ہو سکتا؛ دوران سماعت ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 12 دسمبر 2024 11:51

عادل بازئی کیس؛ سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن پر اظہار برہمی، سخت سوالات ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 دسمبر 2024ء ) سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کے کیس میں الیکشن کمیشن پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سخت سوالات اٹھا دئیے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عادل بازئی کو قومی اسمبلی کی نشست سے ڈی سیٹ کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل احمد عباسی بھی شامل تھے۔

دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ ’عادل بازئی کیس میں حقائق جانچنے کیلئے کمیشن نے کیا انکوائری کی؟‘ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ’بس بڑے صاحب کا خط آگیا تو بندے کو ڈی سیٹ کردو یہ نہیں ہو سکتا‘، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’عدالتوں اور مجسٹریٹوں کو بھی نہیں مانتے، خود بھی انکوائری نہیں کرتے، الیکشن کمیشن نے تو بلڈوزر لگایا ہوا ہے، کیا الیکشن کمیشن کے پاس ایسا ٹرائل کرنے کا اختیار ہے؟ ٹرائل کورٹ کی پاور الیکشن کمیشن کے پاس کہاں سے ہیں؟ ایک حلقے کے عوام کو ڈس فرنچائز کرنے کا پیمانہ تو سخت ہونا چاہیئے‘۔

(جاری ہے)

عادل بازئی کے وکیل سردار تیمور نے بتایا کہ ’ایک دن معاملہ الیکشن کمیشن پہنچا اور اگلے دن کارروائی شروع کر دی گئی، ہم بلوچستان ہائیکورٹ گئے کہ ہمیں متعلقہ دستاویزات تو دیں، ہم نے کہا جو ن لیگ سے وابستگی کو بیان حلفی بتایا جا رہا ہے وہ تو ہمیں دیں‘، اس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے کہہ دیا وہ دستاویز تو سیکرٹ ہے‘۔

اس موقع پر عدالت نے ڈی جی لا الیکشن کمیشن کو روسٹرم پر طلب کیا اور جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ’آپ کے پاس دو بیان حلفی آئے تھے، ایک جیتنے والا کہہ رہا ہے میرا ہے دوسرا وہ کہتا ہے میرا نہیں، آپ نے کس اختیار کے تحت بغیر انکوائری ایک بیان حلفی کو درست مان لیا؟ کیا الیکشن کمیشن یہ کہہ سکتا ہے کہ بس ایک بیان حلفی پسند نہیں آیا دوسرا آگیا؟ کیا الیکشن کمیشن ملک کی تمام عدالتوں سے بالاتر ہے؟ آپ کو کسی چیز کی پرواہ ہی نہیں، کیا آپ کسی کو نہیں مانتے؟‘۔

سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن عادل بازٸی کو ڈی سیٹ کرنے کے بارے میں سپریم کورٹ کو مطمٸن نہ کر سکا جس پر عدالت عظمیٰ نے عادل بازئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل منظور کرلی، عدالت نے این اے 262 کوٸٹہ سے عادل بازٸی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رکن قومی اسمبلی کے عہدے پر بحال کردیا۔