بھارت اور پاکستان میں جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 2 جنوری 2025 13:40

بھارت اور پاکستان میں جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ اور قیدیوں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جنوری 2025ء) پاکستان اور بھارت نے سرد تعلقات کے درمیان یکم جنوری بدھ کے روز جوہری تنصیبات، فیسلیٹیز اور ایک دوسرے کی تحویل میں شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔ ان فہرستوں کا تبادلہ نئی دہلی اور اسلام آباد میں سفارتی چینلز کے ذریعے بیک وقت کیا گیا۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان نیوکلیئر تنصیبات اور اس تعلق سے جو بھی ادارے ہیں ان پر حملہ کرنے کی ممانعت کا ایک معاہدہ ہے اور اسی معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ان فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات

بھارتی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے اپنی ویب سائٹ پر جو بیان شائع کیا ہے، اس میں یکم جنوری کے روز کی تفصیلات شیئر کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

اس نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جوہری تنصیبات کے معاہدے پر 31 دسمبر سن 1988 کو دستخط کیے گئے تھے اور 27 جنوری 1991 میں اس کا نفاذ شروع ہوا۔

معاہدہ اس بات پر مشتمل ہے کہ بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات اور فیسلیٹیز کے بارے میں آگاہ کیا کریں گے، جو معاہدے کے تحت ہر برس کے پہلے روز یکم جنوری کو کیا جائے گا۔

جب پاک بھارت تعلقات میں بہتری پر منموہن سنگھ نے کہا، ’تسی مینوں مروا نہ دینا‘

ہر کیلنڈر سال کے پہلے دن دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کی فہرستوں کا یہ مسلسل 34 واں تبادلہ ہے اور ایسا پہلا تبادلہ یکم جنوری 1992 کو ہوا تھا۔

پاکستانی بنگلہ دیشی قربت، جنوبی ایشیائی سیاست میں نیا موڑ

شہری قیدیوں پر فہرست کا تبادلہ

سن 2008 میں دونوں ملکوں نے شہری قیدیوں کو قونصلر رسائی دینے کے لیے دوطرفہ معاہدہ کیا تھا، اور اسی معاہدے کے تحت ایک دوسرے کی تحویل میں شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرستوں کا بھی تبادلہ کیا جاتا ہے۔ اس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ ہوتا ہے۔

بھارت نے اپنی تحویل میں 381 سویلین قیدیوں اور 81 ماہی گیروں کے نام بتائے ہیں، جو پاکستانی ہیں۔ اسی طرح پاکستان نے اپنی تحویل میں 49 سویلین قیدیوں اور 217 ماہی گیروں کے نام بتائے ہیں، جو بھارتی شہری ہیں۔

پاکستان اور بنگلہ دیش باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے پرعزم

نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ اس نے سویلین قیدیوں، کشتیوں سمیت ماہی گیروں اور پاکستان کی تحویل سے لاپتہ ہونے والے بھارتی دفاعی اہلکاروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان سے کہا گیا ہے کہ "وہ 183 بھارتی ماہی گیروں اور ان سویلین قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے عمل کو تیز کرے، جنہوں نے اپنی سزا پوری کر لی ہے۔"

بھارت: پاکستانی فوج کے 'ہتھیار ڈالنے' والی پینٹنگ پر تنازعہ کیا ہے؟

اس کے علاوہ پاکستان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ "وہ اپنی تحویل میں موجود ان 18شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کو فوری طور پر قونصلر رسائی فراہم کرے، جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بھارتی ہیں اور انہیں اب تک قونصلر رسائی فراہم نہیں کی گئی ہے۔

"

بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت "ایک دوسرے کے ملک میں قیدیوں اور ماہی گیروں سمیت تمام انسانی امور کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس تناظر میں نئی دہلی نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کی تحویل میں 76 پاکستانی شہری مانے جانے والے قیدیوں اور ماہی گیروں کی قومیت کی تصدیق کے عمل کو تیز کرے۔ ان کی قومیت کی تصدیق نہ ہونے کے سبب ہی ان کی وطن واپسی کا عمل زیر التوا ہے۔"

بھارت کا کہنا ہے کہ حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں سن 2014 سے اب تک 2,639 بھارتی ماہی گیر اور 71 بھارتی شہری قیدیوں کو پاکستان سے واپس لایا گیا ہے۔ اس میں 478 بھارتی ماہی گیر جبکہ 13شہری قیدی شامل ہیں، جنہیں 2023 سے اب تک پاکستان سے وطن واپس لایا گیا ہے۔