معاشی ترقی اور استحکام کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں، وزیراعظم

وسائل کے حوالے سے پاکستان خود کفیل ہے، ہمارے پاس اربوں ڈالرز کے خزانے مدفن ہیں، ہمیں صبر تحمل اور دانش مندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا؛ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی بدھ 8 جنوری 2025 14:54

معاشی ترقی اور استحکام کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں، وزیراعظم
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جنوری 2025ء ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کو معاشی ترقی میں بدلنا ہمارا اصل ہدف ہے، پاکستان کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوچکی ہے، کہا جاتا ہے کہ برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دیا جائے لیکن مجھے اس حوالے سے ٹھوس تجاویز درکار ہیں، وسائل کے حوالے سے پاکستان خود کفیل ہے، ہمارے پاس اربوں ڈالرز کے خزانے مدفن ہیں، ہمیں صبر تحمل اور دانش مندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، معاشی ترقی کے لیے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں۔

کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کا آغاز ہوچکا ہے، ملک میں معاشی استحکام آنے پر تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں، ماضی میں بھی کئی خوش نما پروگرام دیکھے اور سنے گئے لیکن اڑان پاکستان پروگرام سے ملک کو معاشی ترقی ملے گی اور سماجی خوشحالی آئے گی، اب ہمیں ترقی کی طرف بڑھنا ہے، پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہورہی ہے، ہمارا ہدف معاشی نمو ہے، ملک کو ترقی کے راستے پر لے جانے کے لیے تیار ہوں، معیشت میں مزید ترقی کے لیے ماہر معیشت ہماری رہنمائی فرمائیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ کراچی شہر روشنیوں کا شہر ہے، ایک زمانے میں اس کی رونقیں ختم ہوچکی تھی لیکن شکر ہے امن بحال ہوا، صوبائی دارالحکومت ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اگر کہا جائے کہ ہر چیز اچھی ہے تو ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، اگر ہم حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اعداد و شمار دکھائیں گے، اچھی چیزوں کو سراہیں گے اور برے کو ٹھیک کرنے کا مشورہ دیں گے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کے لیے تمام تجربہ کار لوگوں کے مشورے درکار ہوں گے، ٹیکس کے حوالے سے معاملات روز روشن کی طرح عیاں ہیں، ہمارے ٹیکس سلیب کاروبار کو نہیں چلنے دیں گے اور سرمایہ کاری کو فروغ نہیں کریں گے لیکن ہم آئی ایم ایف پروگرام کے مرحلے میں ہیں، ہمیں ان کی شرائط کو پورا کرنا ہے، وقت آنے پر اس پروگرام سے چھٹکارا حاصل کریں گے، گزشتہ 6 ماہ میں ٹیکس محصولات کا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے، جی ڈی پی کے حساب سے ٹیکس ہدف حاصل کیا ہے لیکن یہ اختتام نہیں صرف آغاز ہے اور اسے آگے لے جانے کے لیے سرمایہ چاہیے، پالیسی ریٹ 22 پر تھا جو آج 13 فیصد پر آگیا ہے، چاہتا ہوں کہ یہ 6 فیصد پر آجائے۔