8ء کے انتخابات میں آر ٹی ایس بٹھایا گیا ،2024میں فارم 47کی حکومت مسلط کردی گئی ، آفتاب احمد شیر پائو

انتخابات کا ایک سال گزرنے کے باوجود ملکی سیاسی و معاشی فضا گرد آلود ہے، سیاسی جماعتوں کے ایک دوسرے کیخلاف برسرپیکار ہونے سے ملک کا سیاسی درجہ حرارت بڑ ھ گیا ،خمیازہ ملک و قوم کومختلف مسائل کی شکل میں بھگتنا پڑ رہا ہے،جلسے سے خطاب

منگل 11 فروری 2025 20:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2025ء)قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپا ئونے کہا کہ الیکشن2024سے قبل توقع کی جارہی تھی ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آئے گا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود ملک کی سیاسی و معاشی فضا گرد آلود ہے، سیاسی جماعتوں کے ایک دوسرے کیخلاف برسرپیکار ہونے سے ملک کا سیاسی درجہ حرارت بڑ ھ گیا جس کا خمیازہ ملک و قوم کومختلف مسائل کی شکل میں بھگتنا پڑ رہا ہے،2018ء کے انتخابات میں آر ٹی ایس بٹھایا گیا ،2024میں فارم 47کی حکومت ملک پر مسلط کردی گئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گائوں شیرپا ضلع چارسدہ میں سابق گورنر خیبر پختونخواشہید حیات محمد خان شیرپا کی 50ویں برسی کے موقع پرایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قومی وطن پارٹی کے کارکنوں اور حیات شہید کے عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد جوکہ صوبہ بھر سے آئے ہوئے تھے برسی کی تقریب میں شرکت کی۔ آفتاب شیرپا نے کہا کہ شہیدحیات محمد خان شیرپا نے تمام زندگی غریبوں اور پسے ہوئے طبقات کوحقوق دلانے کیلئے جدوجہد کی۔

انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قومی وطن پارٹی شہید لیڈر کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرے گی۔آفتاب شیرپا نے چھ نکاتی لائحہ عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1973کے آئین کی روشنی میں ایک فلاحی ریاست کا قیام وقت کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے تمام شہریوں کو بلا امتیاز تمام سہولیات تک رسائی ممکن بنائی جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ آئین کا اطلاق تمام افراد پر یکساں ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ملک کے تمام ریاستی ادارے اپنے آئینی حدود میں رہتے ہوئے فرائض سرانجام دے۔انھوں نے کہا کہ وفاق میں تمام صوبائی اکائیاں برابر ہیں لہذا انھیں اپنے وسائل پر اختیار دیا جائے۔صوبہ میں بگرتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی آفریت نے صوبے میں ایک مرتبہ پھر سر اٹھالیا ہے جس کی وجہ سے پچھلے سال670دہشت گردی کے واقعات رپورٹ ہوئے جو کہ یومیہ دو سے تین واقعے بنتے ہیں جس سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عوام ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کی قیمت چکا رہے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی،بے روزگاری اور دہشت گردی جیسے بڑے مسائل پس پشت چلے گئے ہیں۔ملک کو درپیش مشکلات سے نکالنے کیلئے انھوں نے قومی ڈائیلاگ منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک آل پارٹیز کانفرنس پر ان مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے بلائی جائے۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی تمام تر توجہ صوبے کے مسائل کا حل اور حقوق کے حصول کی بجائے اپنے بانی کی رہائی پر مرکوز ہے۔

پی ٹی آئی کے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز جلسوں اور احتجاجوں کیلئے انتظامات اور کارکنوں کو لانے میں لگے ہوئے ہیں۔صوبے کے وسائل کا استعمال سیاسی جلسے اور جلوسوں کیلئے ہورہا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔انھوں کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو جیل سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جارہا ہے جبکہ عوامی مسائل کے حل اور صوبے کی ترقی کیلئے کوئی بھی ٹھوس اقدام نہیں لیا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور وفاقی حکومت کی بات چیت کا عمل بھی صرف دکھاوا ہے کیونکہ دونوں فریقین مسائل کے حل میں سنجیدہ نہیں۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیڈران بھی مزاکرات کے حوالے سے جیل سے احکامات لے رہے ہیں۔انھوں نے 26ویں آئینی ترمیم پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اس پر اعلی عدلیہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔پیکا ترامیم کوبھی اظہار رائے کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش قرار دیا۔اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے کارکنان اور حیات شہید کے عقیدت مند کثیر تعداد میں موجود تھے جبکہ جلسہ گاہ کو پارٹی کے تین رنگوں پر مشتمل جھنڈوں اور بینروں سے سجایا گیا تھا۔