آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ نجی شعبے کے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند کی جائے،وزیراعظم کی بروقت مداخلت سے دوبارہ مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں یہ پلانٹس بند نہیں ہوں گے، اعظم نذیر تارڑ

جمعرات 13 فروری 2025 23:25

آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ نجی شعبے کے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2025ء) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ نجی شعبے کے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند کی جائے،وزیراعظم کی بروقت مداخلت سے حکومت نے دوبارہ مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں یہ پلانٹس بند نہیں ہوں گے۔جمعرات کو ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پلانٹس پر 18 ماہ کے لیے خصوصی لیوی عائد کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ صنعتیں نیشنل گرڈ سے بجلی حاصل کریں تاکہ بجلی کے شعبے میں استحکام آئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان چار اکائیوں کا ملک ہے، جہاں قرضے وفاق کے ذمے ہوتے ہیں اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو وسائل دیے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں خسارے کو کم سے کم کرنے کی کوشش جاری ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے کیپسٹی پیمنٹ کے مسئلے کو کم کرنے کے لیے کئی کمپنیوں کے ساتھ نئے معاہدے کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب آئی ایم ایف قرضہ دیتا ہے تو وہ اپنی شرائط بھی رکھتا ہے جن پر حکومت کو مذاکرات کے ذریعے رعایتیں لینے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں آئی ایم ایف کے وفد اور چیف جسٹس کے درمیان ملاقات پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد ججوں سے نہیں بلکہ صرف چیف جسٹس سے ملا،وفد کسی مقدمے پر بات کرنے یا کوئی مقدمہ دائر کرنے نہیں آیا تھا،آئی ایم ایف کا ایک گورننس اور عدالتی اصلاحات سے متعلق پروگرام ہے، اسی تناظر میں چیف جسٹس سے ملاقات ہوئی۔

چیف جسٹس نے آئی ایم ایف وفد کو جوڈیشل اصلاحات پر آگاہ کیا۔آئی ایم ایف نے چیف جسٹس سے کہا کہ عدالتی نظام کی بہتری کے لیے متعلقہ افراد مقرر کیے جائیں تاکہ انصاف کے عمل کو موثر بنایا جا سکے۔وزیر قانون نے کہا کہ ملک میں بعض حلقے آئی ایم ایف کو خطوط لکھتے ہیں جو ملکی معاملات میں بیرونی مداخلت کے تاثر کو جنم دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور عدلیہ کے درمیان ملاقات سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ وزیر قانون نے اس خدشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات کسی مقدمے یا عدالتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے لیے نہیں بلکہ عدالتی نظام میں بہتری کے لیے تھی۔