اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ انسانی سمگلرز کسی رعایت کے مستحق نہیں، انسانی سمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے، 400 سے زائد انسانی سمگلروں کو گرفتار کر کے ان کی جائیدادیں ضبط اور بینک اکائونٹس منجمد کئے گئے ہیں، جب تک انسانی سمگلنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
پیر کو قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین قومی اسمبلی مہرین رزاق بھٹو، شرمیلا فاروقی، طاہرہ اورنگزیب، سید نوید قمر اور دیگر کے ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ، منڈی بہائوالدین اور گجرات میں انسانی سمگلنگ کے مسائل زیادہ ہیں، حال ہی میں یونان، مراکش اور لیبیا کے قریب تین افسوسناک واقعات پیش آئے، بہت سے خاندان آج بھی اپنے پیاروں کی لاشوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور اس حوالے سے کئی اجلاس بھی منعقد ہوئے ہیں، قانون سازی بھی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 436 انسانی سمگلروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، یہ لوگ کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزگار کی تلاش میں جو لوگ بیرون ملک جاتے ہیں ان کے پاس قانونی ذرائع موجود ہیں لہذا انسانی سمگلنگ کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔
وفاقی وزیر عطااللہ تارڑ نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کے مسئلہ پر پوری قوم کو دکھ اور رنج ہے، انسانی سمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے، ان کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی ، انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سپیشل پراسیکیوٹرز کو تعینات کیا گیا ہے، انسانی سمگلروں سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمارا فرض ہے کہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے لوگوں کو شعور فراہم کریں اور غیر قانونی طریقے سے بیرون ممالک جانے کی حوصلہ شکنی کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز نے ملک میں ریکارڈ ترسیلات بھیجی ہیں جس میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈز بلاک کرنے کا بنیادی مقصد غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، جب کوئی کسی ملک کے قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو وہ قانونی طریقے سے اس ملک میں رہائش پذیر افراد کا نقصان کرتا ہے۔
ایسا طبقہ جو ورک پرمٹ اور اقامہ کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی وہاں رہائش اختیار کرتا ہے تو وہ قانونی طریقے سے رہنے والوں کے لئے بھی مشکلات کھڑی کرتا ہے۔ قانون میں قدغن برابر لگائی گئی ہے۔ شرمیلا فاروقی کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چار سو سے زائد گرفتار ہونے والے انسانی سمگلروں کی 66 کروڑ کی پراپرٹی کو قبضہ میں لیا گیا، ان کے بینک اکانٹس منجمد کئے گئے ہیں، ان کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے میں اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سیل فعال کیا گیا ہے، نئے افسران کو تعینات کیا گیا ہے، جن اضلاع میں یہ جرم زیادہ ہے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز بھی کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک انسانی سمگلنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مہینے میں دو مرتبہ اس حوالے سے خود اجلاس طلب کرتے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نئی قانون سازی میں انسانی سمگلنگ کو ناقابل ضمانت جرم بنایا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ عمر قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظالمانہ کاروبار ہے جس میں لوگوں کو لانچوں اور کشتیوں میں بیرون ملک لے جایا جاتا ہے اور ان سے غیر انسانی سلوک ہوتا ہے، اس عمل کی حوصلہ شکنی کرنے کے لئے قانون میں سخت سے سخت سزائوں کا تعین کیا گیا ہے اور سپیشل پراسیکیوٹرز تعینات کئے گئے ہیں تاکہ پراسیکیوشن اور ڈیفنس کی ملی بھگت نہ ہو اور شفاف طریقے سے ٹرائلز ہوں اور اس گھنائونے کاروبار کا خاتمہ کیا جاسکے۔
سید نوید قمر کے ضمنی سوال پر عطااللہ تارڑ نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی یقینی بنائی گئی ہے، 34 افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے، ان کے کیسز کا ایک ماہ کے اندر فیصلہ ہوگا، ان کی اپیلیں خارج کردی گئی ہیں، جو بھی انسانی سمگلنگ میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس پر آج قانون سازی کر رہے ہیں اس میں تمام اقدامات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لئے ہمیں بطور ارکان اسمبلی ایک قرارداد ایوان میں پیش کرنی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حوالے سے پوری قوم متحد ہے، قانون سازی ہو رہی ہے، ایف آئی اے میں اصلاحات ہو رہی ہیں۔ اسلام آباد میں سفاری پارک کے حوالے سے طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد میں سفاری پارک کی تعمیر کے منصوبے کے لئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اس کی ابتدائی پلاننگ مکمل ہونے کے بعد 18 ماہ میں یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔
لوکل گورنمنٹ سسٹم کے حوالے سے ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون سازی میں التواکے باعث اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کے انتخابات منعقد نہیں ہو سکے، اسلام آباد لوکل گورنمنٹ بل ابھی بھی کمیٹی میں ہے، جب یہ ایوان قانون کی منظوری دے گا تو انتخابات قانون کے تحت منعقد ہوں گے۔