مصطفیٰ عامر قتل کیس میں مارشا اور انجلینا کے بعد تیسری لڑکی کی انٹری

ملزمان نے انٹروگیشن میں بتایا وقوعے سے ایک روز قبل زوما نامی لڑکی کو بھی اسی کمرے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 22 فروری 2025 16:16

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں مارشا اور انجلینا کے بعد تیسری لڑکی کی انٹری
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 فروری 2025ء ) مصطفیٰ عامر قتل کیس میں مارشا اور انجلینا کے بعد تیسری لڑکی کی انٹری ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر اغواء اور قتل کیس کی سماعت کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے جہاں تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جائے وقوعہ پر کارپٹ پر لگے خون کے ایک نمونے کا ڈی این اے مدعیہ مقدمہ سے میچ کر گیا ہے، ملزم ارمغان کے کمرے کے کارپٹ پر موجود دو نمونوں سے ایک نامعلوم خاتون کا ڈی این اے بھی ملا ہے، ملزمان نے انٹروگیشن میں بتایا وقوعے سے ایک روز قبل زوما نامی لڑکی کو بھی اسی کمرے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، زوما نامی لڑکی کا پتا لگانے کے لیے ملزمان کی نشاندہی ضروری ہے تاکہ اس کا بلڈ سیمپل لے کر ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے۔

(جاری ہے)

تفتیشی افسر سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم ارمغان بوٹ بیسن، کلفٹن، درخشان اور ساحل تھانے میں درج متعدد مقدمات میں مفرور ہے، تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزم کے خلاف ان مقدمات میں بھی کارروائی کرنے کی استدعا کردی، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم ارمغان غیر قانونی کال سینٹر اور وئیر ہاؤس چلا رہا تھا، اس کے دیگر ساتھیوں میں نعمان سمیت دیگر افراد شامل ہیں، ان کی تلاش جاری ہے جب کہ ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

دوسری طرف مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران اے وی سی سی ٹیم گرفتار ملزم شیراز اور ارمغان کو لے کر ان کی جانب سے نشاندہی کی جانے والی جگہ دریجی جائے وقوعہ پہنچی، جائے وقوعہ پر حب پولیس کی تحقیقاتی ٹیم بھی پہنچی، پولیس کے ہمراہ مقتول مصطفیٰ عامر کے رشتہ دار بھی وہاں گئے، ملزمان نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ وہ بند مراد کے راستے ساکران آئے، ساکران سے شاہ نورانی کراس سے ہو کر دریجی پہنچے اور لینڈانی ندی میں ویران مقام تک گئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ لگتا ہے شکار کے حوالے سے مشہور دریجی کے مقام سے ملزمان پہلے سے واقف تھے، جائے وقوعہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلو میٹر فاصلے پر ہے، گاڑی جلائے جانے کے 3 روز بعد 11 جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی، جلی گاڑی کو مقامی چرواہے نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی، اگر ملزمان کے دریجی کے مقام تک پہنچنے اور گاڑی جلنے کی اطلاع تاخیر سے ملنے پر پولیس کی غفلت سامنے آئی تو محکمانہ کارروائی ہوگی۔