مسئلہ کشمیر کےفیصلہ کن موڑ پر تمام سیاسی قیادت کو ممتحد و متفق ہونا چاہیے ،صدر آزاد جموں و کشمیر

بدھ 5 مارچ 2025 23:35

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مارچ2025ء) صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے اس اہم ، نازک اور فیصلہ کن موڑ پر تمام سیاسی قیادت کو متحد و متفق ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر جب بھی مذاکرات ہوں تو یہ مذاکرات سہ فریقی ہونے چاہیے اور اُس میں کشمیری بھی مذاکرات کی میز پر ہوں کیونکہ مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق کشمیری عوام ہیں اور کشمیریوں نے ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔

مودی کی ہندوتوا پالیسیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا دو قومی نظریے پر پاکستان بنانے کا فیصلہ بالکل درست تھا کیونکہ ہندوستان اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام اور خود بھارت میں مقیم اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھے ہوئے ہے وہ یہ واضح کرتا ہے کہ بھارت دنیا کی سب بڑی جمہوریت نہیں بلکہ ایک ہندو آمریت ہے۔

(جاری ہے)

ریاست جموں کشمیر کے عوام کشمیر کی وحدت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔

میرے حالیہ امریکہ اوربرطانیہ کے دورے کے بعدبھارت عالمی سطح پر دفاعی پوزیشن پر آ گیا ہے یہ موقع ہے کہ عالمی برادری کو یہ باور کرایا جائے کہ اگر مسئلہ کشمیر حل نہ کرایا گیا تو جنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے۔دنیا کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔ آزادکشمیر کے دیرینہ مسائل میں میرپور میں انٹرنیشنل ائرپورٹ کا قیام، راولاکوٹ اور مظفرآباد ائر پورٹس کی وسعت و بحالی جبکہ میرپور مظفرآباد مانسہرہ موٹروئے کی جلد تعمیر ،میرپور میں سی پیک بزنس سنٹر کا قیام اور رٹھوعہ ہریام برج کی جلد تعمیر کے لئے میں ہر سطح پر اپنا کردار ادا کروں گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر کشمیر ہائوس اسلام آباد میں اپنے امریکہ اور برطانیہ کے دورے سے واپسی پر کشمیری صحافیوں کے اعزاز میں اپنی طرف سے ددئیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ ریاست کی عوام مودی کے 2019 کے اقدامات کو مسترد کر چکی ہے ۔

میں نے خرابی صحت اور سخت سردی کے باوجود امریکہ اور برطانیہ جا کر نریندر مودی کو ہر محاذ پر للکارا اور دنیا کو دوٹوک پیغام دیا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم بند کرانے کے لئے فوری اقدامات اُٹھائے۔میں نے اپنے امریکہ اور برطانیہ کے دورے میں برطانوی پارلیمنٹ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے خطاب اور امریکہ میں امریکی کانگریس مین سے اپنی ملاقاتوں میں عالمی برادری پر واضح کیا کہ اگر دنیا جنوبی ایشیا میں امن چاہتی ہے تو اُسے بھارت پر دباؤ ڈال کر ریاست جموں کشمیر کے عوام کو ان کا تسلیم شدہ حق خودارادیت دینا ہو گا۔

صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے واضح کیا کہ بھارت کو عالمی سطح پر اپنا موقف تسلیم کرانے میں پسپائی کا سامنے ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی پرانٹرنیشنل کمیونٹی کشمیریوں کے موقف کی حمایت کرتی ہے۔