
پاکستان کو شہری آزادیوں سے متعلق سنگین خدشات والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کر لیا گیا
پاکستان میں انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں کے خلاف مجرمانہ کارروائیاں، ڈیجیٹل پابندیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، سول سوسائٹی تنظیموں اور کارکنوں کے عالمی اتحاد سیویکس کی رپورٹ
محمد علی
منگل 11 مارچ 2025
22:41

(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2024 ء میں حکام نے انسانی حقوق کی ممتاز محافظ اور بلوچ رہنما ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو نشانہ بنایا، جنہیں علیحدگی پسند گروپوں کی مدد کرنے کے بے بنیاد الزامات کا سامنا ہے۔
یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب مہرنگ بلوچ کو ساتھی کارکن سمیع دین بلوچ کے ساتھ بیرون ملک سفر کے لیے ایک مسافر پرواز پر سوار ہونے سے روک دیا گیا۔ اسی ماہ انسانی حقوق کی وکیل ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر پر بھی 'دہشت گردی کی کارروائیوں‘ کے الزامات عائد کیے گئے۔ انسانی حقوق کے محافظ ادریس خٹک نے اپنے کام کے بدلے میں اب پانچ سال حراست میں گزارے ہیں جبکہ حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جو کہ پشتون عوام کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ملک بھر میں فعال تحریک ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کے خلاف بھی شدید نوعیت کا کریک ڈاؤن کیا گیا۔ اکتوبر 2024 ء میں مبہم اور حد سے زیادہ قوانین کے تحت مظاہروں سے قبل سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا اور ان پر الزامات عائد کیے گئے۔ نومبر 2024 ء میں حکام نے مظاہرین کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے اسلام آباد جانے والی اہم شاہراہوں اور راستوں کو بند کر دیا۔ ملک بھر میں مظاہروں سے قبل ہزاروں افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ کراچی پولیس نے اکتوبر 2024 ء میں کراچی میں ''سندھ روا داری مارچ‘‘ کے گرد کریک ڈاؤن شروع کیا اور جنوری 2025 ء میں صوبہ سندھ میں نسلی بلوچوں کے پرامن مظاہرے سے پہلے۔ پاکستان میں الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے ایکٹ پیکا کے تحت صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جن پر 'ریاستی اداروں کے خلاف غلط بیانیہ‘ پھیلانے کا الزام ہے۔ صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد پولیس نے نومبر 2024 ء میں منشیات رکھنے اور دہشت گردی کے جعلی الزامات میں حراست میں لیا تھا۔ صحافی ہرمیت سنگھ کو دسمبر 2024ء میں ان الزامات پر پوچھ گچھ کے لیے پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا کہ وہ ''ریاستی اداروں کے خلاف منفی بیان بازی‘‘ میں مصروف تھے۔ جنوری 2025 ء میں حکومت نے قومی اسمبلی میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے سخت قانون پیکا میں ترامیم کی منظوری کے ذریعے آن لائن تقریر پر اپنا کنٹرول مزید سخت کر دیا۔ نومبر 2024ء کے آخری ہفتے میں پاکستانی اپوزیشن کے منصوبہ بند مظاہروں سے پہلے بنیادی طور پر انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کر دیا گیا جبکہ سوشل میڈیا سائٹ ایکس فروری 2024 ء سے بند ہے۔
مزید اہم خبریں
-
پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں
-
پاکستان میں رواں ہفتے گرمی کا عالمی ریکارڈ بننے کا خدشہ
-
کرتے اور پگڑیاں: افغان طالب علموں کے لیے نیا لازمی یونیفارم
-
پی ٹی آئی کو مخصو ص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس منصوبے کا جائزہ لینے کے لئے دورہ، انڈر پاس پر تعمیراتی کام پر پیشرفت کا جائزہ لیا
-
کانگریس ارکان کا امریکی صدر سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ
-
نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی اومان کے وزیر خارجہ سید بدر بن حمد بن حمود البوسیدی سے ٹیلی فون پر گفتگو
-
پاکستان اور چین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
-
چیئرمین سینیٹ کی مراکش کے وزیر خارجہ سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
-
لاہور میں ٹریفک لائسنس بنوانے والوں کیلئے جدید سہولت متعارف
-
نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی پہلے ڈیجیٹل غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری فورم 2025 میں شرکت
-
اگر ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل ہوا تو پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ یہ آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.