بلوچستان حکومت کاڈیڑھ صدی پرانی لیویز فورس کو صوبائی پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ

آنے والے دنوں میں اس سلسلے میں حکمت عملی ترتیب دی جائے گی، میر سرفرازبگٹی

منگل 18 مارچ 2025 18:02

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2025ء)بلوچستان حکومت نے ڈیڑھ صدی پرانی لیویز فورس کو صوبائی پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا، آنے والے دنوں میں اس سلسلے میں حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے نجی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

‘حکومتی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ اعلی عسکری اور سول قیادت کے مابین متعدد اجلاسوں کے بعد کیا گیا ہے، جس کا مقصد سول فورسز کی استعداد بڑھا کر عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں ان کے کردار کو مضبوط بنانا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری طور پر لیویز کے انضمام کے لیے اب تک کوئی کارروائی شروع نہیں ہوئی، تاہم آئندہ آنے والے دنوں میں اس سلسلے میں حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے 2003 میں فوجی حکمران پرویز مشرف کے دور میں بھی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کیا گیا تھا لیکن 2010 میں نواب اسلم رئیسانی کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اسے دوبارہ بحال کر دیا تھا۔بلوچستان میں لیویز فورس 2010 میں منظور کیے گئے ایک قانون کے تحت کام کر رہی ہے، جس کی منسوخی اور انضمام کے لیے صوبائی کابینہ سے منظوری اور اسمبلی سے قانون سازی کرنا ہوگی۔

واضح رہے کہ لیویز فورس 26 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے اور اس کے پاس رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کا تقریباً 82 فیصد جبکہ پولیس کے پاس صوبے کا صرف 18 فیصد علاقہ ہے۔ ماضی میں پولیس کے پاس صرف پانچ فیصد علاقہ تھا۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے چند روز قبل اسلام آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں بھی لیویز اور پولیس کے انضمام کا عندیہ دیا تھا۔