0لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2025ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران 5ترمیمی بلز ایوان میں پیش کر دیئے گئے جنہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا ،فحاشی ، ریپ ، بچوں سے جنسی تشدد اور خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قرارداد متفقہ طورپر منظور کر لی گئی جبکہ دو قرار دادیںملتوی کر دی گئیں ، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ قومی سلامتی کے مسئلے میں پولیٹکل پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے،پی ٹی آئی کو اپنے مفادات سے بالاتر ہوکر ملک کے لئے سوچنا چاہیے ، صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر خواجہ عمران نذیر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ محکمہ صحت اور محکمہ بہبود آبادی کو ضم کردیا گیا ہے جس کے بعد اس کا نیا نام محکمہ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن رکھ دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
پنجاب اسمبلی کااجلاس ایک گھنٹہ 57منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس کے لئے چھ ارکان اسمبلی پر مشتمل پینل آف چیئرپرسن کے ناموں کا اعلان کیا گیا ۔پینل آف چیئرپرسنز میں سمیع اللہ خان ، ذوالفقار علی شاہ، راحیلہ خادم حسین، شوکت راجہ، شعیب صدیقی اور نادیہ کھر شامل ہیں۔اپوزیشن ارکان ایوان میں بینر اٹھائے اینٹری ہوئی اور ان کی جانب سے ’’رہا کرو رہا کرو خان کو رہا کرو ‘‘کے نعرے لگائے گئے ۔
اجلاس میں سپیکر ملک محمد احمد خان نے محکمہ بہبود آبادی اور محکمہ صحت کے محکموں سے متعلق وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر خواجہ سلمان رفیق سے سوال پوچھ لیا۔خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ محکمہ صحت اور محکمہ بہبود آبادی کو ضم کردیا گیا ہے جس کے بعد اس کا نیا نام محکمہ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن رکھ دیا گیا ہے۔مریم نواز نے محکمہ بہبود آبادی کومحکمہ سیکنڈری اینڈ ہیلتھ کئیر کا حصہ بنایا ہے جو بہترین کام ہے، محکموں کے ضم ہونے سے بہترین کام کریں گے کیونکہ آبادی کا مسئلہ ہر دور میں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی خبروں کے ساتھ ہم نے ایک دوسرے کو نقصان پہنچایا ہے، کسی ایک شخص کو محکمہ بہبود آبادی سے نہیں نکالا گیا، تمام بی ایچ یوز یا ٹی ایچ کیوز کو پرائیویٹائز کرنے کی خبریں گرم ہیں تو کیا ہم نے ان کو محکمہ کی زمین دیدی ہے تاکہ وہ کھیتی باڑی کریں، تمام کوششوں کے باوجود بی ایچ یوز کو اس معیار پر نہیں چلا پا رہے تھے جو علاقہ کے لوگوں کا حق تھا، وزیر اعلی نے دہلیز تک صحت کی سہولیات پہنچانے کا اعلان کیا تو موبائل ہیلتھ کلینکس ، کلینک آن ویلز کی سہولیات سے او پی ڈیز میں مریضوں کی تعداد کم ہوئی، موبائل ہیلتھ کلینکس ، کلینک آن ویلز سے پچاسی لاکھ سے زائد لوگ مستفید ہو چکے ہیں، پے فار پرفارمنس کے تحت علاج کے لئے فی مریض کے حکومت پیسے دیتی ہے۔
وزیر صحت نے واضح کیا ہے کہ ہسپتالوں کا پرائیویٹائز کرنے کے تجربہ سے کسی کو بیروزگار نہیں کررہے ۔وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے عید الفطر سے قبل محکمہ صحت کے تمام ملازمین کو تنخواہیں دینے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ بہبود آبادی ابھی تاحال محکمہ صحت میں ضم ہوا ہے لہٰذا جوورکرز کام کررہے ہیں انہیں عید الفطر سے قبل تنخواہ دی جائے گی، اگر عید سے قبل تنخواہ نہیں ملے گی تو متعلقہ سی ای او صحت اور میڈیکل سپریٹنڈنٹ سے سخت پوچھ گچھ ہوگی۔
اپوزیشن رکن رانا شہباز اور خواجہ عمران نذیر کے درمیان جھنگ میں آر ایچ سی گڑھ مہاراجہ میں بی ایچ یوز میں صحت کی سہولیات نہ دینے پر ہلکی پھلکی نوک جھوک بھی ہوئی ۔اسپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ اگر پنجاب کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو 2035 میں خالی پنجاب کی آبادی 22کروڑ ہوجائے گی اس پر توجہ دی جائے، دو سے تین دہائی سے دیکھ رہا ہوں کہ کسی وزیر یا سیکرٹری کو محکمہ بہبود آبادی ملتا تو کہا جاتا اسے کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے ،اب جو محکمہ صحت کے ساتھ محکمہ بہبود آبادی کو ضم کیاگیا تو اس کے خاطر خواہ نتائج آنے چاہئیں۔
سپیکر ملک محمد احمد خان صوبہ میں امن و امان کی خراب صورتحال اور اسلحہ کے ناجائز استعمال پر پھٹ پڑے اور حکومتی و اپوزیشن اراکین بھی یک زبان ہو گئے۔سپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ امن و امان قائم کرنے اور معاشرے میں عدم برداشت پر قابو پانے کے لئے صوبے کو اسلحہ سے پاک کرنا ہوگا، جتنا اسلحہ صوبہ میں ہے شریف شہری ڈر کر رہتا ہے۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ قومی سلامتی کے مسئلے میں پولیٹکل پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے ،پی ٹی آئی کو قومی سلامتی کے اجلاس میں شامل ہونا چاہیے تھا ۔
دو موقع کا خود گواہ ہوں جب نیشنل سکیورٹی کا معاملہ آیا اور پی ٹی آئی اس میں شریک نہیں ہوئی۔عمران خان وزیر اعظم تھے اور نیشنل سکیورٹی کونسل کے بلائے جانے والے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ۔آج پھر پھر نیشنل سکیورٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کی پارٹی شامل نہیں ہوئی ،پی ٹی آئی کو اپنے مفادات سے بالاتر ہوکر ملک کے لئے سوچنا چاہیے ۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ہم اپوزیشن میں تھے جب بھی قومی سلامتی کا اجلاس ہوا اور شہباز شریف نے بطور اپوزیشن لیڈر شرکت کی تھی ۔پی ٹی آئی اپنی ڈیرھ اینٹ کی مسجد نہ بنائیں یہ موقع نہیں جب ہماری مخالفت ملک کی بقا کو نقصان پہنچنا چاہتے ہیں ۔نواز شریف موجودہ صورت حال میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں یہ فضل الرحمان سمیت تمام سیاسی زوما ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہے۔
پنجاب اسمبلی میں ایک بار کالا باغ ڈیم کی گونج سنائی تھی ۔اپوزیشن رکن سجاد احمد نے کالا باغ ڈیم بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کالاباغ ڈیم ہوتا تو اس سے ہزاروں نہریں نکالی جا سکتی تھیں۔اجلاس کے دوران حکومتی رکن امجد علی جاوید نے دی پنجاب لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفکیٹس ترمیمی بل 2025اور دی یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوشن لاز ترمیمی بل 2025ء ایوان میں پیش کیے۔
اسی طرح حکومتی رکن ذوالفقار شاہ نے دی نیشنل کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس لاہور ترمیمی بل 2025ء ایوان میں پیش کیا۔اپوزیشن رکن وقاص محمود مان نے دی فیکٹریز ترمیمی بل 2025ء اور دی پنجاب انڈسٹریل ریلیشنز ترمیمی بل 2025ء بھی ایوان میں پیش کیے۔اسمبلی میں پیش کیے گئے تمام بلوں کو متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا ۔اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے ایوان میں کینسر کے بڑھتے کیسز پر قرارداد پیش کی جسے جواب نہ آنے پر آخری موقع دے کر ملتوی کر دیا گیا ۔
رکن پنجاب اسمبلی شعیب صدیقی نے قذافی سٹیڈیم کی حدود میں فائیو سٹار ہوٹل کی تعمیر کے معاملے پر قرار داد پیش کی اسے بھی جواب نہ آنے پر آخری موقع دے کر ملتوی کر دیا گیا ۔ چیئرپرسن سمیع اللہ خان نے کہا کہ یہ آخری موقع ہے، اگر اگلی بار جواب نہ آیا تو قراردادیں ووٹنگ سے منظور کریں گے۔پیپلزپارٹی کی رکن پنجاب اسمبلی نیلم جبار چودھری کی فحاشی ، ریپ ، بچوں سے جنسی تشدد اور خواتین کو ہراساں کرنے کے متعلق قرارداد متفقہ طورپر منظور کر لی گئی جس کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان بھر میں فحاشی، ریپ، بچوں سے جنسی تشد و اور خواتین کو ہراساں کئے جانے کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، فحاشی کے واقعات پر ہر شخص اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ سوشل میڈیا پر موجود فحاشی کا مواد ہے جس کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل میں بے راہ روی ،، نشہ ، تشدد اور دیگر منفی رجحانات کا امکان بڑھ گیا ہے، صوبائی اسمبلی پنجاب کا ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان بھر میں ان منفی رجحانات کی روک تھام کے لئے سوشل میڈیا پر موجود نخش مواد کوکنٹرول کرنے کے لئے فوری طور پر ضروری اقدامات کئے جائیں۔
بعد ازاں پینل آف چیئرپرسن سمیع اللہ خان نے پنجاب اسمبلی کااجلاس 21مارچ بروز جمعرات صبح ساڑھے گیارہ بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔