غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز پر سلامتی کونسل کا اجلاس

یو این بدھ 19 مارچ 2025 03:30

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز پر سلامتی کونسل کا اجلاس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 مارچ 2025ء) مشرق وسطیٰ کے حالات پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ پر اسرائیل کے نئے اور ہلاکت خیز حملوں، امدادی ضروریات اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی روکے جانے سے پیدا ہونے والے حالات پر غوروخوض کیا گیا۔

یہ اجلاس ایسے موقع پر ہوا ہے جب گزشتہ رات غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں 400 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور تقریبا 600 زخمی ہو گئے جبکہ 19 جنوری سے شروع ہونے والی جنگ بندی میں توسیع کے لیے بات چیت تعطل کا شکار ہے۔

بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق غزہ پر گزشتہ رات کیے گئے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 130 بچے بھی شامل ہیں جو کہ جنگ میں گزشتہ ایک سال میں ایک دن میں بچوں کی ہلاکتوں کی سب زیادہ تعداد ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے غزہ میں امداد اور تجارتی سامان کی فراہمی، جنگ بندی کی تجدید اور امدادی وسائل فراہم کرنے کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی پر 16 روز سے جاری پابندی غیرانسانی اقدام اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ فلسطینیوں کی تکالیف کا خاتمہ کرنے اور انسانی المیے کو روکنے کے لیے علاقے میں جنگ بندی کا برقرار رہنا اور اسرائیل کے حالیہ حملوں کا بند ہونا ضروری ہے۔

ٹام فلیچر نے بتایا کہ اس وقت اقوام متحدہ کے پاس غزہ کے لیے درکار امدادی وسائل کا صرف چار فیصد موجود ہے۔

موجودہ حالات میں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امدادی وسائل کی فراہمی میں اضافہ ہونا چاہیے۔

UN Photo/Evan Schneider
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نائب مستقل نمائندے بریٹ جوناتھن ملر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

جنگ ضروری ہے: اسرائیل

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نائب مستقل نمائندے بریٹ جوناتھن ملر نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک تمام یرغمالیوں کی واپسی اور حماس کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہے اور عالمی برادری کو یہ بات سنجیدگی سے لینا ہو گی۔

حماس نے یرغمالیوں کی رہائی سے انکار کرتے ہوئے امریکہ اور ثالث ممالک کی ہر پیشکش کو مسترد کیا جبکہ اس نے رمضان کے مہینے کی مدت کے لیے تجویز کردہ اقدامات پر بھی آمادگی ظاہر نہیں کی۔

ان حالات میں دوبارہ جنگ شروع کرنا ضروری تھا اور اسرائیل کی فوج اپنے مقاصد کے حصول کے لیے حماس کے دہشت گردوں کونشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے اب بھی 59 معصوم لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ جن لوگوں کو انسانی بحران پر واقعتاً تشویش ہے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یرغمالی تاحال حماس کی وحشیانہ قید میں ہیں۔

سلامتی کونسل جنگ روکے: فلسطین

اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مشاہدہ کار ریاض منصور کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں پہلے سے سنگین انسانی حالات کو مزید بگاڑنے اور انسانی امداد کو دانستہ روکنے میں اپنے کردار سے انکار نہیں کر رہا۔

گزشتہ رات فلسطینیوں پر مجرمانہ طور سے ویسی ہی بمباری کی گئی جو وہ 15 ماہ تک دیکھ چکے ہیں۔ اب ایک مرتبہ پھر غزہ بھر میں آگ اور خوف کا راج ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان جرائم کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ اس کے پاس ایسا کرنے کا اختیار ہے اور بصورت دیگر وہ غیرمتعلق ہو جائے گی۔

UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مشاہدہ کار ریاض منصور سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

اسرائیل عالمی قوانین پر عمل کرے: ڈنمارک

اقوام متحدہ میں ڈنمارک کی مستقل سفیر کرسٹینا مارکو لیسن نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کا خاتمہ کرنے اور باقیماندہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی ناگزیر ہے۔

انہوں نے غزہ میں امداد کی فراہمی روکنے کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح لوگ خوراک سے محروم ہو جائیں گے۔

غزہ کے فلسطینی پہلے ہی بہت سے مصائب کا سامنا کر چکے ہیں۔ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے ان لوگوں تک انسانی امداد کی مکمل، تیزرفتار، محفوظ اور بلاروک و ٹوک ترسیل یقینی بنائے۔

طاقت کی منطق ترک کی جائے: چین

چین کے سفیر فو کونگ نے کونسل کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کے پرزور مطالبات اور غزہ کے لوگوں کی امن کے لیے شدید خواہش کے باوجود جنگ بندی دوسرے مرحلے تک نہیں پہنچ سکی۔

چین کو جنگ بندی کے خاتمے پر افسوس اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حملوں کی نئی لہر پر سخت تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بالادستی یا طاقت کی منطق کو ترک کرنا ہو گا۔ فلسطینی۔اسرائیلی مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں ہے۔ 15 ماہ کی خونی جنگ اور 42 روزہ امن کے مابین واضح فرق سے اندازہ ہوتا ہے کہ طاقت کے اندھا دھند استعمال سے یرغمالیوں کو واپس نہیں لایا جا سکتا۔

چین اسرائیل پر زور دیتا ہے کہ وہ طاقت استعمال کرنے کے جنون کو ترک کرے، غزہ میں عسکری کارروائی کو بلاتاخیر روکے اور فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا نہ دے۔

UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل نمائندے دمتری پولینسکی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

امداد پر پابندی غیرانسانی: روس

اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل نمائندے دمتری پولینسکی نے کہا کہ سلامتی کونسل کو جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر پابندی غیرانسانی فعل ہے اور اسے بلاتاخیر واپس لیا جائے۔ ماضی کی غلطیوں کو دہرانا درست نہیں ہو گا۔ کونسل کو یہ تلخ سبق یاد رکھنا چاہیے کہ اس کی بے عملی کے باعث ہی غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ منصفانہ تصفیے کے بغیر مشرق وسطیٰ میں خونریزی اور تشدد کے مہلک سلسلے کا خاتمہ نہیں ہو گا۔

عالمی برادری ذمہ داری پوری کرے: پاکستان

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی جنگ اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں جاری تشدد ایک اور المناک سنگ میل ہے۔ یہ جنگ اور اس میں روا رکھے گئے مظالم اور ہزاروں لوگوں کی ہلاکت پر سلامتی کونسل اور عالمی برادری کے ردعمل سے عالمی نظام کی نوعیت پر طویل مدتی اثرات ہو ں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی ہر شق کو کھلے عام پامال کیا جاتا رہا اور جنرل اسمبلی و سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلوں سے انکار کیا گیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ جب تک عالمی برادری غزہ، مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور اس پورے خطے میں پیش آنے والے واقعات پر منصفانہ ردعمل نہیں دے گی تب تک اس بربریت کی جانب دنیا کی پس قدمی جاری رہے گی جس سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کا چارٹر تشکیل دیا گیا تھا۔

جنگ مسئلے کا حل نہیں: برطانیہ

اقوام متحدہ میں برطانیہ کے نائب مستقل نمائندےجیمز کیریوکی نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے موقع پر منعقد ہو رہا ہے جب گزشتہ رات اسرائیل کے حملوں میں بہت سے شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں دوبارہ جنگ چھڑنے سے فلسطینیوں، اسرائیلی یرغمالیوں اور اس کے فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

یہ تنازع عسکری اقدامات سے ختم نہیں ہو سکتا۔

غزہ میں انسانی حالات پہلے ہی تباہ کن ہیں اور اسرائیل کی جانب سے علاقے میں امداد کی فراہمی روکے جانا ہولناک اور ناقابل قبول عمل ہے۔

UN Photo/Evan Schneider
اقوام متحدہ میں امریکہ کی قائمقام نمائندہ ڈورتھی شیا سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔

اسرائیل کے ساتھ ہیں: امریکہ

اقوام متحدہ میں امریکہ کی قائمقام نمائندہ ڈورتھی شیا نے کہا کہ غزہ میں دوبارہ جنگ چھڑنے کی ذمہ داری صرف حماس ہے جس نے متواتر ہر تجویز اور جنگ بندی میں توسیع کے لیے دی جانے والی ہر ڈیڈ لائن کو مسترد کیا۔ اس نے بدستور لوگوں کو انسانی ڈھال بناتے ہوئے یرغمالیوں کو ان کے درمیان قید میں رکھنے کو ترجیح دی۔

یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ حماس اب بھی شہری تنصیبات کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے حماس پر واضح کیا تھا کہ وہ یرغمالیوں کو فوری رہا کرنے یا بھاری قیمت چکانے کے لیے تیار رہے۔ امریکہ اسرائیل کے 'آئندہ اقدامات' کی حمایت کرتا ہے۔

جنگ بندی کا احترام کیا جائے: فرانس

اقوام متحدہ میں فرنس کے مستقل نمائندے جیروم بونافونٹ نے غزہ پر گزشتہ روز اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی جن میں سیکڑوں لوگوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ دوبارہ شروع ہونے کے نتیجے میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے اور غزہ کے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ تمام فریقین جنگ بندی کا احترام کریں اور اسے مستقل صورت دینے کے لیے بات چیت کو آگے بڑھائیں۔