حکومت کو برآمدات کو بڑھا کر امپورٹ کے برابر کرنا ہوگا تاکہ ترسیلات زر سے قرض ادا کرسکیں

قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہمیں مزید قرضے لینا پڑتے ہیں، ترسیلات زر نے ہماری معیشت کو بڑا سہارا دیا ہے، حکومت نے ایک سال میں معاشی پالیسی کیلئے ایک قدم نہیں اٹھایا، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 25 مارچ 2025 21:17

حکومت کو برآمدات کو بڑھا کر امپورٹ کے برابر کرنا ہوگا تاکہ ترسیلات ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 25 مارچ 2025ء ) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کو برآمدات کو بڑھا کر امپورٹ کے برابر کرنا ہوگا تاکہ ترسیلات زر سے قرض ادا کرسکیں،قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہمیں مزید قرضے لینا پڑتے ہیں، ترسیلات زر نے ہماری معیشت کو بڑا سہارا دیا ہے،حکومت نے ایک سال میں معاشی پالیسی کیلئے ایک قدم نہیں اٹھایا۔

انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلات زر نے ہماری معیشت کو بڑا سہارا دیا ہے، اور ترسیلات زر مزید بڑھ رہی ہیں، ایکسپورٹ اور ترسیلات زر بڑھا کر امپورٹ کے برابر ہوتی ہیں، اگر ہم امپورٹ کو کم رکھیں، جب ہماری گروتھ، شرح نمو بڑھتی ہے تو ہماری امپورٹ بھی بڑھ جاتی ہیں جس کی وجہ سے اس کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں ہوتے اور روپیہ پھر ڈی ویلیو ہوتا ہے، ہمارے اوپر 20، 25ارب ڈالر کا قرض ہے ، اس پر سود دینا ہوتا ہے اور پیسے واپس کرنے ہوتے ہیں، اس کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ برآمدات کو اتنا بڑھا لیں کہ امپورٹ کے برابر آجائیں، تاکہ ترسیلات زر سے قرض ادا کرسکیں۔ ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے 90ء کی دہائی سے ہم وقت ضائع کررہے ہیں، اس وقت ہماری ایکسپورٹ ویتنام کے برابر تھیں، آج ویتنام کی ایکسپورٹ 380 ارب ڈالر کے برابر ہیں، ہم بچوں کو تعلیم نہیں دے سکتے، ہمارے 2 کروڑ 70لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، صحت کی سہولیات نہیں دے سکتے، بجلی مہنگی ہے ٹیکسز زیادہ ہیں، دنیا بھر میں ایکسپورٹ پر ہمارا ٹیکس زیادہ ہے، گیس مہنگی ہے، بجلی مہنگی ہے ، امن وامان کی صورتحال کے مسائل ہیں، تو کیسے ایکسپورٹ بڑھے گی؟جب تک ہم لوکل گورنمنٹ کو خود مختار نہیں بناتے، بجلی سستی نہیں کرتے، نجکاری نہیں کرتے تو ہم کیسے ایکسپورٹ بڑھائیں گے؟اس حکومت میں افراط زر اس لئے کم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، اس حکومت نے ایک سال میں معاشی پالیسی کیلئے ایک اقدام نہیں اٹھایا۔

جس سے معاشی استحکام آسکے اور ہم گروتھ کی جانب جاسکیں ماسوائے آئی ایم ایف پروگرام دستخط کرنے کے کوئی معاشی قدم نہیں اٹھایا گیا۔جب تک این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی نہیں کرتے ملک میں خسارہ کم نہیں ہوگا۔