میانمار: زلزلے کے تین دن بعد چار افراد کو زندہ بچا لیا گیا

DW ڈی ڈبلیو پیر 31 مارچ 2025 20:00

میانمار: زلزلے کے تین دن بعد چار افراد کو زندہ بچا لیا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مارچ 2025ء) میانمار میں امدادی کارکنوں نے تین روز قبل آنے والے تباہ کن زلزلے میں بچ جانے والے مزید چار مزید افراد کو منہدم عمارتوں کے ملبے تلے سے نکال لیا ہے۔ جمعے کے روز میانما اور پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں زلزلے سے 2,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ان ہلاکتوں کی اکثریت خانہ جنگی سے تباہ حال ملک میانمار میں ہوئی ہے۔

تاہم ان دونوں متاثرہ ممالک میں امدادی کارکنوں نے زندہ بچ جانے والے مزید افراد کی تلاش تیز کر دی ہے۔

'لوگوں کی امیدیں زندہ رکھنی ہیں‘

چینی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق آج بروز پیر کی صبح میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں ملبے سے نکالے جانے والوں میں ایک حاملہ خاتون اور ایک لڑکی بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

منڈالے جمعہ کے روز آئے اس 7.7 شدت کے زلزلے کے مرکز کے قریب واقع ہے، جس نے میانمار میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں بھی نقصانات اور اموات کا سبب بنا۔

چین، بھارت اور تھائی لینڈ میانمار کے ہمسایوں میں شامل ہیں، جنہوں نے ملائیشیا، سنگاپور اور روس سے امداد اور عملے کے ساتھ امدادی سامان اور ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں بھیجی ہیں۔ امدادی کاموں میں مصروف چین کی تلاش اور بچاؤ ٹیم کے پہلے دستے کے سربراہ یو ژن نےبتایا ، ''اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کتنی دیر تک کام کرتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم مقامی لوگوں میں امید زندہ رکھ سکتے ہیں۔‘‘

ہمت نہیں ہاریں گے، گورنر بنکاک

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں ہنگامی امدادی کاموں میں مشغول عملے نے پیر کے روز کرینوں کا استعمال کرتے ہوئے اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سےان 76 افراد کی تلاش جاری رکھی، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک زیر تعمیر فلک بوس عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

بنکاک کے گورنر چاڈ چارٹ سیٹی پونٹ نے کہا تین دن گزر جانے کے باجود ہنگامی امدادی کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ہمت نہیں ہار رہے ہیں۔

چاڈ چارٹ نے کہا کہ 72 گھنٹے بعد بھی تلاش جاری رہے گی کیونکہ ان کے بقول گزشتہ برس ترکی میں آنے والے زلزلے کے ایک ہفتےبعد بھی ملبے تلے پھنسے ہوئے لوگوں کو بچا لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملبے کے مشینی سکین سے پتہ چلتا ہے کہ نیچے اب بھی لوگ زندہ ہیں اور سونگھنے والے کتوں کو ان کے مقامات کی نشاندہی کرنے کی کوشش کے لیے روانہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا، '' ایسے بہت سے مقامات ہیں، جہاں ہم نے زندگی کی کمزور علامات کا پتہ لگایا ہے۔‘‘ تھائی لینڈ میں اتوار تک مرنے والوں کی سرکاری طور پر تعداد 18 بتائی گئی تھی لیکن منہدم ہونے والی عمارت کے مقام پر ریسکیو کی کارروائیاں ختم کیے جانے کے بعد اس تعداد میں یکدم اضافہ ہو سکتا ہے۔

میانمار میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ

میانمار میں سرکاری میڈیا نے کہا کہ اتوار تک کم از کم 1,700 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے حکمراں فوجی جنتا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ میانمار میں ہلاکتوں کی تعداد اب 2,056 تک پہنچ چکی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر ہلاکتوں کی اس نئی تعداد کی تصدیق نہیں کر سکا۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ وسطی میانمار میں متاثرین کو امدادی سامان پہنچا رہا ہے۔ میانمار میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی نمائندہ نوریکو تاکاگی نے کہا، ''منڈالے میں ہماری ٹیمیں خود صدمے سے گزرنے کے باوجود انسانی ہمدردی کے ردعمل کو بڑھانے کی کوششوں میں شامل ہو رہی ہیں۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''وقت اہم ہے کیونکہ میانمار کو اس بے پناہ تباہی کے دوران عالمی یکجہتی اور حمایت کی ضرورت ہے۔‘‘ امریکہ نے ''میانمار میں قائم انسانی امدادی تنظیموں کے ذریعے‘‘ دو ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت بڑے پیمانے پر کٹوتیوں سے گزر رہی امریکی امدادی ایجنسی یو ایس ایڈ کی ایک ہنگامی امدادی ٹیم بھی میانمار میں تعینات ہے۔

میانمار میں یہ قدرتی آفت ایک ایسے موقع پر آئی، جب ملک پہلے ہی خانہ جنگی کا شکار ہے۔ ملکی فوج نے 2021 میں بغاوت کے بعد میانمار کی نوبل انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جس نے ایک بڑے انسانی بحران کو جنم دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک اس خانہ جنگی کے باعث 30 لاکھ سے زیادہ انسان بے گھر ہو چکے ہیں۔

اسی دوران ایک باغی گروپ نے کہا کہ میانمار کی حکمران فوج اب بھی زلزلے کے بعد دیہاتوں پر فضائی حملے کر رہی ہے۔ دریں اثناء سنگاپور کے وزیر خارجہ نے امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

ش ر⁄ ک م (اے ایف پی، اے پی)