جبری گمشدگیوں کا مسئلہ عالمی توجہ کا متقاضی، انسانی حقوق چیف

یو این بدھ 2 اپریل 2025 23:00

جبری گمشدگیوں کا مسئلہ عالمی توجہ کا متقاضی، انسانی حقوق چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے لاپتہ افراد کے بحران پر قابو پانے کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے عزیزوں کی گمشدگی کا دکھ دل سے کبھی محو نہیں ہوتا اور کسی بھی فرد کے لیے یہ بہت بڑی تکلیف ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ لوگوں کے لیے اپنے گمشدگہ پیاروں کی اطلاع نہ ہونے اور انہیں انصاف کی فراہمی کے بغیر تکلیف کا یہ سلسلہ آئندہ نسلوں تک جاری رہتا ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو جبراً لاپتہ کیا جانا بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت جرم ہے جس کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انصاف نہ ہونے کی صورت میں مزید جرائم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ اس جرم کا خاتمہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔

© IIMP Syria

لاپتہ افراد کی ریکارڈ تعداد

انہوں نے رکن ممالک کو لاپتہ افراد کے بارے میں سیکرٹری جنرل کی تازہ ترین رپورٹ سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2024 کے دوران 56,559 افراد لاپتہ ہوئے جو گزشتہ دو دہائیوں میں کسی برس ریکارڈ کی جانے والی ایسی سب سے بڑی تعداد ہے۔

بڑے پیمانے پر تنازعات اور ان میں بین الاقوامی انسانی قانون کی پامالی اس جرم میں اضافے کے بڑے اسباب ہیں۔

دوران جنگ لاپتہ ہونے والے لوگوں کو تشدد، بدسلوکی اور ناجائز حراست کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کئی مواقع پر انہیں ہلاک کر دیا جاتا ہے جبکہ جنگ سے فرار ہونے والوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیے جانے کے واقعات بھی عام ہیں۔ جنگوں کے علاوہ حکومتی جبر، انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور مہاجرت یا انسانی سمگلنگ کے دوران بھی لوگ لاپتہ کیے جاتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کی رپورٹ کے مطابق، مختلف ممالک میں چند ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک لوگ لاپتہ ہیں۔ جبری یا غیررضاکارانہ گمشدگیوں پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے گزشتہ 45 سال کے دوران 115 ممالک میں شہریوں جبری لاپتہ کیے جانے کے 62 ہزار واقعات کی تفتیش کر کے لوگوں کو بازیاب کرایا یا ان کے بارے میں مصدقہ اطلاعات حاصل کی ہیں۔

تین ضروری اقدامات

وولکر ترک نے بتایا کہ اس مسئلے کے متاثرین کی خاطر بالخصوص تین سمتوں میں کام کرنا بہت ضروری ہے۔

سب سے پہلے، انسانی حقوق کے نظام کو مضبوط بنانا اور اس پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ تمام لوگوں کو جبری گمشدگی سے تحفظ دینے کے بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کریں اور اسے اپنے ملکی قوانین کا حصہ بنا پر اس پر فعال طور سے عملدرآمد یقینی بنائیں۔

اس کے بعد، ہائی کمشنر نے انصاف اور احتساب کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے بارے میں ان کے عزیزوں اور دیگر کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کہاں ہیں یا ان کے ساتھ کیا بیتی۔

آخر میں، ہائی کمشنر نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کی کوششوں میں متاثرین کو خاص اہمیت دینا ضروری ہے۔ انہوں نے ایسے لوگوں کی بات سننے اور ان سے سیکھنے پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ خواتین اور بچے اس مسئلے سے غیرمتناسب طور سے متاثر ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق اس مسئلے کے متاثرین اور حکومتوں کو انسانی حقوق سے متعلق اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں مدد دینے کے لیے پرعزم ہے۔

© ICRC/Mohammad Jawad Alhamzah

تعاون اور احتساب

اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے کہا کہ مسلح تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیوں اور انسانی بحرانوں کے نتیجے میں لاپتہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد مشکلات میں کمی لانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں جنرل اسمبلی نے اپنی قراردادوں کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ لوگوں کی گمشدگی کو روکنے، لاپتہ افراد کے بارے میں اطلاعات کی فراہمی اور متاثرہ خاندانوں کو مدد دینے کے لیے اپنے قانونی نظام کو مضبوط بنائیں۔

فائلیمن یانگ کا کہنا تھا، یہ بات یاد رکھنا ہو گی کہ لاپتہ افراد کے بحران سے نمٹنا انسانی حوالے سے ہی لازمی نہیں بلکہ یہ سبھی کا اجتماعی اخلاقی فریضہ بھی ہے۔ عزم اور یکجہتی کی بدولت دکھ کو انصاف اور غیریقینی کو امید میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔