قادری ہائوس میں رابطہ کمیٹی اور کراچی ڈویژن کا اہم اجلاس ، کراچی کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے مشاورت

اجلاس میں عبداللہ شاہ غازی مزار پر پیش آنے والے واقعے کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل طے،کراچی کے ساتھ سندھ حکومت لاوارث بچہ یا سوتیلی اولاد جیسا سلوک کر رہی ہے،جواد قادری

اتوار 6 اپریل 2025 18:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2025ء) قادری ہائوس میں رابطہ کمیٹی اور کراچی ڈویژن کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں کراچی کے موجودہ مسائل کا جائزہ لیا گیا اور کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے پرمشاورت کی گئی۔قادری ہائوس میں منعقدہ اجلاس میں پاکستان سنی تحریک کراچی ڈویژن کے صدر محمد جواد قادری کراچی ڈویژن جنرل سیکرٹری محمد شہباز رضا کراچی ڈویژن انفارمیشن سیکرٹری عمران قادری کراچی رابطہ کمیٹی راکین شکیل میمن حاجی شکیل انجم قادری معراج قادری طاہر قادری فہیم قادری وقار قادری عبدالقادر خیراتی ندیم انصاری آصف قادری اور دیگر عہدے داران نے شرکت کی۔

منعقدہ اجلاس میں عبداللہ شاہ غازی مزار پر پیش آنے والے واقعے کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا۔

(جاری ہے)

قادری ہاس میں منعقدہ اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور گلدستہ عقیدت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کیا گیا۔پاکستان سنی تحریک کراچی ڈویژن کے صدر محمد جواد قادری نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے مسائل کو حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ہر روز کراچی میں ایک نیا مسئلہ ایک نیا ایشو سامنے آتا ہے اور حکمرانوں کی جانب سے اس کے سد باب کے لیے کچھ اقدامات نہیں کیے جاتے ہیں۔ایک صاف ستھرے شہر کو ابلتے ہوئے گٹروں، کچرے کے ڈھیر اور کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔بجلی پانی گیس عوام کی اہم ضرورت ہے مگر وہ عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے۔پاکستان بننے سے اب تک کسی بھی حکومت نے ملک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں سب ڈسپوزیبل اقدامات کر کے اپنی جان چھڑا رہے ہیں۔

کراچی کے ساتھ سندھ حکومت لاوارث بچہ یا سوتیلی اولاد جیسا سلوک کر رہی ہے۔تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو سندھ بالخصوص کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سامنے آنا ہوگا پاکستان سنی تحریک تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتی ہے کہ گول میز کانفرنس کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے۔پاکستان سنی تحریک کراچی ڈویژن جنرل سیکرٹری محمد شہباز رضا نے کہا کہ ملک کی ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب بہت ضروری ہے۔

کراچی کی زبوں حالی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کو کراچی کے لئے جو رقم دیتی ہے وہ کراچی پر خرچ نہیں کی جاتی ہے۔مہنگائی بے روزگاری کراچی کے ساتھ ساتھ پورے ملک کی عوام کا اہم مسئلہ ہے۔انڈسٹریاں بند ہونے کی وجہ سے کراچی میں روزگار کے مواقع کم سے کم ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ بے روزگار ہونے کے بعد خود کشیاں کر رہے ہیں۔

قومیت اور سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔حکومت کا کردار ماں جیسا ہونا چاہیے جس کی نظر میں تمام اولادیں ایک ہوتی ہیں مگر یہاں لاڈلوں کو ترجیح دی جاتی ہے جس کی وجہ سے صحت تعلیم اور دیگر مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔کراچی میں فرقہ واریت کو پھیلایا جا رہا ہے کبھی مزارات پر قبضہ کرنے کے لیے مافیا آ جاتی ہے تو کبھی توہین رسالت کرنے والوں کو سپورٹ کر کے حکومت آسان راستہ فراہم کرتی ہے۔

اگر حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے مسائل صحیح معنوں میں حل ہوں تو تمام اسٹیک ہولڈروں کی مشاورت سے مسائل کا حل نکالا جائے۔ایسے لوگوں کو سامنے لایا جائے جو عوام کے درمیان جاتے ہوئے پروٹوکول یا کسی طرح کا وی آئی پی کلچر پروموٹ نہ کریں۔وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول نے ملک کا نظام تباہ کر دیا ہے۔