جنگ اور اسرائیلی پابندیوں میں غزہ کے مکینوں کی زندہ رہنے کی کوشش

یو این جمعرات 10 اپریل 2025 00:45

جنگ اور اسرائیلی پابندیوں میں غزہ کے مکینوں کی زندہ رہنے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 اپریل 2025ء) وسطی غزہ کے ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم احمد الکفارنہ اپنے خیمے میں بیٹھے سوچ رہے ہیں کہ اب وہ اپنے گھرانے کا پیٹ کیسے پالیں گے۔ علاقے میں امداد کی فراہمی کے راستے بند ہونے سے زندگی بہت مشکل ہو گئی ہے اور جہاں لوگوں کو حسب ضرورت آٹا بھی دستیاب نہیں۔

احمد جسمانی طور پر معذور ہیں جو شمالی غزہ سے کے علاقے بیت حنون سے نقل مکانی کر کے غزہ شہر میں آئے ہیں۔

انہوں نے یو این نیوز کے نمائندے کو بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو روزانہ بمشکل ایک وقت کا کھانا ہی مہیا کر پاتے ہیں اور بعض اوقات انہیں جلد سلا دیتے ہیں کیونکہ ان کے پاس بچوں کے لیے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔

وہ جس جگہ رہتے ہیں وہاں پینے کے پانی کا بھی کوئی ذریعہ نہیں۔

(جاری ہے)

کبھی کبھار ٹرک پانی لے کر آتے ہیں تو انہیں صاف پانی میسر آتا ہے۔

جہاں تک ادویات اور صحت و صفائی کے سامان کا تعلق ہے تو یہاں ان چیزوں کا تصور بھی محال ہے۔

UN News
وسطی غزہ کے ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم احمد الکفارنہ۔

شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ سے غزہ شہر کے وسط میں نقل مکانی کرنے والے سمیر ابو عمشہ جلد کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس علاقے میں کوئی امداد نہیں پہنچ رہی۔ لوگ صرف چاول پر گزارا کر رہے ہیں جو کافی نہیں۔ متواتر چاول کھانے سے انہیں اسہال کی شکایت ہو گئی تھی۔ لیکن وہ زندہ ہونے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر پھیلتی بھوک

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ غزہ میں ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے کوئی مدد نہیں پہنچی اور علاقہ تیزی سے ہولناک حالات کی طرف بڑھ رہا ہے۔

غزہ گویا قتل گاہ بن چکا ہے جہاں رہنے والے لوگ موت کے لامختتم چکر میں پھنس گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے سربراہوں نے ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ غزہ کی 21 لاکھ آبادی کو ایک مرتبہ پھر بمباری اور بھوک کا سامنا ہے جبکہ خوراک، ادویات، ایندھن، پناہ کا سامان اور بڑی مقدار میں دیگر امدادی اشیا علاقے کی سرحدوں کے باہر پڑی ہیں۔

ایسی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں کہ غزہ میں حسب ضرورت خوراک موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ علاقے میں بڑے پیمانے پر بھوک پھیل رہی ہے۔

UN News
سمیر ابو عمشہ جلد کے سرطان میں مبتلا ہیں لیکن غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے علاج کروانے سے قاصر ہیں۔

بیماری اور بے روزگاری

شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ سے غزہ شہر کے وسط میں نقل مکانی کرنے والے مصطفیٰ غانم کہتے ہیں کہ ان کے گھرانے کا دارومدار غزہ میں قائم اجتماعی باورچی خانوں سے فراہم کیے جانے والے کھانے پر ہے۔ لیکن اب انہیں دو وقت کا کھانا نہیں ملتا۔ لوگ بیمار پڑ رہے ہیں اور ان کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے۔ وہ خود جسمانی طور پر معذور ہیں اور ان کی اہلیہ کو گزشتہ 50 روز میں تین دورے پڑ چکے ہیں۔

ابتھال غانم کو بھی یہی حالات درپیش ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ انہیں طویل عرصہ سے امداد نہیں ملی اور ان کے گھرانے کا تمام تر انحصار بھی امدادی باورچی خانوں سے مہیا کردہ خوراک پر ہے۔

ابتھال نے روٹی بنانے کے لیے ایک چھوٹا سا تنور قائم کیا ہے۔ اس طرح انہیں روزانہ 10 تا 15 شیکل آمدنی ہوتی ہے۔ جس سے وہ 12 افراد پر مشتمل اپنے گھرانے کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

بقا کی روزانہ جدوجہد

بیت حنون سے غزہ شہر میں آنے والی ام العبد شتات نے یو این نیوز کے نمائندے کو بتایا کہ ان کے خاندان کے پاس کوئی ذریعہ آمدنی نہیں رہا۔ اگر کبھی کھانا مل جائے تو وہ کھا لیتے ہیں اور نہ ملے تو بھوکے رہنا یا کسی نہ کسی طرح گزارا کرنا پڑتا ہے۔

UN News
ابتھال غانم مہاجر کیمپ میں اہل خانہ کے لیے تنور پر روٹیاں لگا رہی ہیں۔

شدید گرمی کے باعث ان کے لیے خیموں میں رہنا بہت مشکل ہے۔ دوپہر ہونے سے پہلے وہ اپنے بچوں کو لے کر ایک قریبی عمارت کے سائے میں جابیٹھتی ہیں اور جب موسم قدرے بہتر ہو جائے تو خیمے واپس آ جاتی ہیں۔ ان کی زندگی پانی و خوراک کی تلاش اور زندہ رہنے کی جدوجہد میں گزر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے حکام نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کا احترام یقینی بنانے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں جہاں اسرائیل کی جانب سے امدادی پر پابندی کو دوسرا ماہ جاری ہے۔

قابض طاقت کی ذمہ داری

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غزہ میں قابض طاقت کی حیثیت سے چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت اسرائیل کی واضح ذمہ داری ہے کہ وہ مقامی آبادی کو خوراک اور طبی مدد کی فراہمی میں سہولت اور طبی مراکز اور خدمات کو تحفظ فراہم کرے۔

اگر زیرقبضہ علاقے میں کچھ لوگوں یا وہاں کی تمام آبادی کے پاس ضرورت کی چیزیں حسب طلب موجود نہ ہوں تو قابض طاقت پر لازم ہے کہ وہ ان کا اہتمام یقینی بنانے کے لیے ہرممکن قدم اٹھائے۔

UN News
بیت الحنون سے نقل مکانی پر مجبور ام العبد شطاط وسطی غزہ کے مہاجر کیمپ میں اپنے خاندان کے ساتھ بیٹھی ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں شہریوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک کا خاتمہ کرنے، انہیں تحفظ دینے، یرغمالیوں کی رہائی، انسانی امداد کی رسائی یقینی بنانے اور جنگ بندی کی بحالی میں مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔