پیکا ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی قائم

محکمہ داخلہ میں قائم سیل غلط معلومات پھیلانے اور جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے والوں کیخلاف ایکشن لے گا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 10 اپریل 2025 16:42

پیکا ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی قائم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اپریل 2025ء ) فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ 2025ء کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی قائم کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے محکمہ داخلہ میں سیل قائم کیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر غیر قانونی اور جھوٹے مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گا، جس کے ذریعے سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے اور جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو سکے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے سائبر ونگ اور پی ٹی اے کی محکمہ داخلہ کے ساتھ رابطہ کاری بڑھائی جائے گی، سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف محکمہ داخلہ سندھ وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گا۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مختلف قسم کے سائبر کرائم اب نئی اتھارٹی دیکھ رہی ہے، سوشل میڈیا پر غیر قانونی کام کو روکنا اتھارٹی کی ذمے داری ہے، اتھارٹی کا کام آن لائن سیفٹی اور سوشل میڈیا پر کام کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، اس سلسلے میں سوشل میڈیا کو رجسٹر کرکے ریگولیٹ کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا کے لیے گائیڈ لائنز، ضروری ہدایات اور معیار طے کیے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پیکا ایکٹ کے تحت ریاست مخالف پروپیگنڈے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف کے 20 رہنماﺅں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کی تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر پی ٹی آئی کے 20 رہنماﺅں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماﺅں کو پیشی کے متعدد نوٹس بھیجے تاہم وہ پیش نہ ہوئے، تمام رہنماﺅں کی رہائش گاہوں پر نوٹس کی تعمیل کروائی گئی۔

بتایا جارہا ہے کہ جن رہنماﺅں کے وارنٹ جاری ہوں گے ان میں شیخ وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم نقوی، تیمور سلیم جھگڑا، جبران الیاس کے نام شامل ہیں جب کہ خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور دیگر کے بھی وارنٹ جاری ہوں گے، پی ٹی آئی رہنماﺅں کیخلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، تحقیقات کے لیے آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں پیکا ایکٹ 2016ء کے سیکشن 30 کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔