شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں

آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر بھی نیا ٹیکس لگنے کا امکان، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

muhammad ali محمد علی ہفتہ 12 اپریل 2025 18:54

شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل2025ء) شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں، آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر بھی نیا ٹیکس لگنے کا امکان، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے نئے ٹیکس لگانے کیلئے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کی وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے بنائے گی۔ رواں مالی سال کے اختتام میں ڈھائی ماہ باقی رہ گئے ہیں، حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے کمر کس لی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

(جاری ہے)

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام تیزی سے جاری ہے، آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد سے مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلی حکام شریک ہوں گے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اقتصادی زونز کو ٹیکس چھوٹ نہ دینے، پیٹرول و ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کو مراعات دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔

شہباز شریف حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے اقتصادی اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی، موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل مراعات 2035تک ختم کردی جائیں گی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پٹرول اور ڈیزل پر نیا ٹیکس بھی عائد ہونے کا امکان ہے۔ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر 5 روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی، کاربن لیوی کو اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔