بھارت میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد سے3 افراد ہلاک، تھانوں پر حملے، ٹرینیں معطل

اتوار 13 اپریل 2025 16:00

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اپریل2025ء) بھارت کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کے آر ایس ایس کے ایجنڈے پر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کے جارحانہ عملدرآمدسے لوگوں کی جانیں ضائع ہونا شروع ہوگئی ہیں اور حال ہی میں منظور شدہ وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مغربی بنگال میں تشدد سے تین افراد کی موت ہوگئی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے تصدیق کی کہ مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں پرتشددمظاہروں کے دوران تین افراد ہلاک ہوئے۔

اس سلسلے میں 118افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ضلع کے علاقے جنگی پور میں مظاہرین نے پولیس کی ایک گاڑی کونذرآتش کردیا اور کئی دیگرکی توڑ پھوڑ کی۔ احتجاج کے دوران ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ خلیل الرحمان کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی اور ٹرین سروسز متاثر ہوئیں۔

(جاری ہے)

جنگی پور میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

مظاہرین نے پتھرا ئوکیا اور بھارتی فورسز کی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حکام نے علاقے میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے۔ مغربی بنگال کی ہوم سیکرٹری نندنی چکرورتی نے جنگی پور میں انٹرنیٹ معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔جمعہ کی دوپہر کو مظاہرین نے دھولیاں کے قریب شاجورمور کراسنگ پر نیشنل ہائی وے بلاک کر دیا۔

ایک پولیس افسرنے بتایا کہ جب پولیس اہلکاروں نے ہائی وے کو کھولنے کی کوشش کی تو ان پر پتھرا ئوکیا گیا۔ مظاہرین نے علاقے میں ایک پولیس جیپ اور ایک موٹر سائیکل کو آگ لگا دی۔ خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی نے بتایا کہ تشدد کے سلسلے میں سوتی سے تقریبا 70 اور سمسر گنج سے 41افراد کو گرفتار کیا گیا۔مشرقی ریلوے نے بتایا کہ تقریبا 5000 مظاہرین نے ریلوے ٹریک کو بھی بلاک کر دیا تھا جس کے نتیجے میں دو مسافر ٹرینیں منسوخ کردی گئیں اور چار ایکسپریس ٹرینوں کا رخ موڑ دیا گیا۔

ریلوے کے ایک عہدیدارنے صحافیوں کو بتایا کہ دھولی گنگا اور نمتیتا سٹیشنوں کے درمیان ایک کراسنگ پھاٹک کو مظاہرین نے نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں شاجورمور کراسنگ سے گزرتے ہوئے مظاہرین نے روکا اور پولیس نے انہیں باہر نکال دیا۔اسلامی قانون کے مطابق وقف کی جائیداد کسی مذہبی، تعلیمی یا خیراتی مقصد کے لیے وقف کی جاسکتی ہیں۔

نریندر مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ہندوتوا حکومت جارحانہ انداز میں آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اوربھارت ایک فسطائی اور ہندو ریاست بن چکی ہے۔ان کا کہنا ہے جب سے مودی بھارت کے وزیر اعظم بنے ہیں ملک کی فوج ، پولیس اوربیوروکریسی سمیت تمام ادارے ہندوتوا کے رنگ میں رنگ گئے ہیں۔ راہول گاندھی پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہادجمہوریت میں ہندوئوں کے علاوہ دوسروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

راہول کا یہ بیان کہ مسلمانوں کے بعد عیسائی اور سکھ ہندوتوا حکومت کا اگلا ہدف ہیں، مودی حکومت کے تحت بھارت میں تمام اقلیتوں میں پائے جانے والے خوف اور عدم تحفظ کو ظاہر کرتا ہے۔ مخالفین نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کی جائیدادیں، جانیں، عزتیں اور مذہبی آزادی ہندو انتہا پسندوں کے رحم و کرم پر ہے۔