اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) یوکرین کے دارالحکومت کییف سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ روسی میزائل حملہ 13 اپریل اتوار کی صبح اس وقت کیا گیا، جب سومے میں بہت سے شہری پام سنڈے کے مذہبی حوالے سے اہم مسیحی دن کی چرچ سروس کے لیے مقامی کلیساؤں کا رخ کر رہے تھے۔
ایسٹر کے مسیحی تہوار سے ایک ہفتہ پہلے اتوار کا دن پام سنڈے کہلاتا ہے اور مسیحی عقائد کی رو سے اس روز یسوع مسیح یروشلم میں داخل ہوئے تھے۔
میزائل حملے سے متعلق کییف حکومت کا موقف
پام سنڈے کے دن سومے میں کیے جانے والے روسی میزائل حملے میں جو یوکرینی باشندے ہلاک ہوئے، ان کی تعداد کم از کم بھی 31 بتائی گئی ہے اور یہ اتنی بڑی تعداد ہے کہ یوکرینی جنگ میں کسی ایک جنگی واقعے میں اتنے زیادہ شہریوں کی ہلاکت بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔
(جاری ہے)
یوکرین میں روسی فوج کی طرف سے لڑنے والے دو چینی باشندے پکڑے گئے
زیلنسکی کا روس کے بیلگوروڈ میں یوکرینی فوج کی موجودگی کا اعتراف
یوکرینی وزیر داخلہ ایہور کلیمینکو نے اس میزائل حملے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ کم از کم 31 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ یہ میزائل حملہ کم از کم 83 افراد کے زخمی ہونے کی وجہ بھی بنا۔
ان زخمیوں میں سات بچے بھی شامل ہیں۔ایہور کلیمینکو نے لکھا کہ اس میزائل حملے کے بعد جگہ جگہ لوگ زخمی تھے، سڑکوں پر، گاڑیوں میں، پبلک ٹرانسپورٹ میں اور رہائشی عمارات کے اندر بھی۔
جلتی ہوئی گاڑیاں اور ہر طرف تباہی
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے سومے میں میزائل حملے کے بعد کی صورت حال کے بارے میں لکھا ہے کہ حملے کی جگہ کی تصویروں میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کئی گاڑیوں کو آگ لگی ہوئی تھی اور ہر طرف تباہی کا منظر تھا۔
ٹرمپ پوٹن پر ’شدید برہم‘ کیوں؟
قبل ازیں اسی حملے کے تناظر میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی ٹیلیگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس خوفناک حملے میںروس نے سومے میں ایسے شہریوں کا نشانہ بنایا جو پام سنڈے کی مذہبی تقریبات کے لیے کلیساؤں کی طرف جا رہے تھے۔
صدر زیلنسکی نے یوکرین کے بین الاقوامی اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ اس روسی میزائل حملے پر ''سخت ردعمل‘‘ کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔
یورپی یونین کا ردعمل
یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران عہدیدار کایا کالاس نے کہا کہ سومے میں آج دکھائی دینے والے منظر ''انتہائی دل شکستہ‘‘ کر دینے والے تھے، جب عام شہری پام سنڈے کے مذہبی اجتماعات کے لیے جمع ہو رہے تھے مگر انہیں یکدم روسی میزائلوں کا سامنا کرنا پڑا۔
یوکرین میں روسی میزائل حملے میں 18 افراد کی ہلاکت کا تین روزہ سوگ
کایا کالاس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''یہ تازہ حملہ اس امر کی ایک خوفناک مثال ہے کہ روس یوکرین پر اپنے حملوں میں شدت لاتا جا رہا ہے، حالانکہ یوکرین (بین الاقوامی ثالثی کوششوں کے نتیجے میں) غیر مشروط جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر چکا ہے۔
‘‘امریکہ کی طرف سے مارچ میں روسی یوکرینی جنگ میں 30 دن کی فائر بندی کی جو تجویز پیش کی گئی تھی، کییف حکومت اسے قبول کرنے پر تیار ہے تاہم روس نے ابھی تک اس پر اپنی آمادگی ظاہر نہیں کی۔
ادارت: امتیاز احمد