پنجاب یونیورسٹی میں مالیکیولر سائنسز میں حالیہ رجحانات پر کانفرنس کا آغاز

پیر 14 اپریل 2025 21:16

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اپریل2025ء) پاکستان سوسائٹی فار بائیو کیمسٹری اینڈ مالیکیولر بائیولوجی کے زیر اہتمام پاکستان اکیڈمی آف سائنسز، پنجاب یونیورسٹی اور کامسٹیک کے تعاون سے مالیکیولر سائنسز میں حالیہ رجحانات پر چار روزہ 15 ویں بین الاقوامی کانفرنس کا آغازہوگیا۔پنجاب یونیورسٹی لا ءکالج کے آڈیٹوریم میں منعقد ہ افتتاحی تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، صدر پاکستان اکیڈمی آف سائنسز پروفیسر کوثر عبداللہ ملک، صدر پاکستان سوسائٹی فار بائیو کیمسٹری اینڈ مالیکیولر بائیولوجی پروفیسر خالد محمود، کنوینر آرگنائزنگ کمیٹی پروفیسر محمد وحید اختر، آکسفورڈ، برطانیہ،ملائیشیا، سعودی عرب اور پاکستان بھر کی جامعات سے نامور سائنسدان، محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباطالبات نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں 7پلینری، 31 مدعو،81 زبانی مذاکرے اور124 پوسٹر پریزنٹیشنز شامل ہیں۔اس کے علاوہ کانفرنس میں کووڈ 19، ٹی بی اور دیگر متعدی بیماریوں کی تشخیص اور علاج پر ایک سمپوزیم بھی شامل ہے۔اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نے سکول آف بائیولوجیکل سائنسز کے بانیان کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے پاکستان میں سائنس کی ترقی کیلئے اپناکردارادا کیا۔

انہوں نے بہترین تقریب پر پاکستان سوسائٹی فار بائیو کیمسٹری اینڈ مالیکیولر بائیولوجی، منتظمین اور شرکا ءکی کاوشوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تقاریب محققین کیلئےمستقبل کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ڈاکٹر محمد علی نے اس بات پر زور دیا کہ محنت کے علاوہ، کامیاب زندگی کاخاصہ وہ احترام اور اعتراف ہے، جو ہم اپنے اساتذہ اور سرپرستوں کو دیتے ہیں۔

پروفیسر کوثر عبداللہ ملک نے پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے عزم کا اعادہ کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد وحید اختر نے کانفرنس کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر خالد محمود نے کانفرنس کے شرکا اور مندوبین کو خوش آمدید کہا۔ چار روزہ کانفرنس 17 اپریل 2025 ءتک جاری رہے گا جس کے مختلف سیشنز میں بنی نوع انسان کے فائدے کے لیے بہت سے اہم پہلوؤں پر پیش رفت ہوگی۔

ان میں جینیاتی سطح پر کینسر کا پتہ لگانے اور ان کا علاج، زیادہ طاقتور ویکسین اور دیگر ادویات کی تیاری کے ساتھ ساتھ صنعت اور ماحول کی بہتری میں ایپلی کیشنز کے لیے طاقتور انزائمز کی تیاری جیسے شعبے شامل ہیں۔ صحت، زراعت، ماحولیات اور صنعت کے شعبوں میں پہلے ہی استفادہ کیا جارہا ہے۔ اس کانفرنس کے لیے 500 سے زائد شرکا نے رجسٹریشن کرائی۔

کانفرنس کے پہلے روز سائنسی پروگرام میں ڈرہم یونیورسٹی برطانیہ کے پروفیسر کیتھ لِنڈسے، پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسر صدف ناز اور آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ کے پروفیسر رے اوونس کے تین مکمل مذاکرے شامل تھے۔ کانفرنس میں چار ہم آہنگی سائنسی سیشن بھی شامل تھے، جن میں سے ہر ایک فصل کی بہتری، طبی جینیات، صنعتی بائیو ٹیکنالوجی یا ماحولیاتی حیاتیات کے لیے جین ایڈیٹنگ سے متعلق تھا۔