وائس چانسلر تعیناتی کیس، سپریم کورٹ کا وزیراعلی خیبرپختونخوا کو طلب کرنے کا عندیہ

منگل 15 اپریل 2025 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء)سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کی حوالے سے کیس میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ بظاہر خیبر پختونخوا حکومت نے جان بوجھ کر تعیناتیوں کو التواء میں رکھا۔ منگل کو سپریم کورٹ میں جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے۔

دوران سماعت وائس چانسلرامیدواران کی جانب سے وکیل عامر جاوید اور عمر گیلانی عدالت میں پیش ہوئے، اپیل کنندہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ وائس چانسلرز کی تعیناتی نگران حکومت کا اختیارات سے تجاوز تھا۔

(جاری ہے)

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ نگراں حکومت کچھ بھی نہیں کرسکتی، وائس چانسلرز کی تعیناتی کوئی پالیسی فیصلہ نہیں تھا، ہائیکورٹ نے بھی یہی بات اپنے فیصلے میں کہی ہے، اس معاملے پر ہم ہائیکورٹ کے فیصلے سے اتفاق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ نگران حکومت کا اختیارات سے تجاوز نہیں تھا، سلیکشن کمیٹی میں ارکان کی تعیناتی کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے، جو نگراں حکومت کے اختیار سے باہر ہو۔ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخو نے موقف اپنایا کہ اس دوران وائس چانسلرز کی تعیناتیوں سے متعلق قانون بھی تبدیل ہو چکا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا قانون کا اطلاق ماضی کے معاملات پر کیا جاسکتا ہی ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا قانون میں ایسی کوئی شق نہیں جو اس کے ماضی سے اطلاق کا اشارہ دے۔

دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ وائس چانسلرز کی تعیناتی کا عمل کب سے التوا کا شکار ہی کتنی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کا عہدہ خالی ہی ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ ستمبر 2022 سے 24 میں سے 19 سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کا عہدہ خالی ہے، تاہم یونیورسٹیوں میں پرو وائس چانسلرز موجود ہیں۔جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ کیا آپ یونیورسٹیوں کے قانون سے واقف نہیں جس میں بنیادی کردار وائس چانسلرز کا ہوتا ہی اس عدالت کو گمراہ کرنے کے بجائے اپنے موکل کو قانون سے متعلق آگاہ کریں، آپ ملک کے تعلیمی نظام کیساتھ سیاست کھیل رہے ہیں۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ بظاہر خیبر پختونخوا حکومت نے جان بوجھ کر تعیناتیوں کو التوا میں رکھا اور اب خیبر پختونخوا حکومت قانون کا اطلاق ماضی سے کرنا چاہ رہی ہے، جہاں سے وائس چانسلرز کی تعیناتی کا عمل رکا، وہیں سے دوبارہ چلا دیں۔جسٹس شاہد وحید نے ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس دو راستے ہیں، یا تو آپ اپیل واپس لے کر پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں، یا پھر ہم وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اس وقت اسلام آباد میں ہی ہیں، خیبر پختونخوا حکومت سے ہدایات لینے کیلئے ایک دن کی مہلت دی جائے۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو خیبر پختونخوا حکومت سے ہدایات لینے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔