بنچ اور بار کے درمیان تقسیم اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں شمشیرِ بے نیام دینے کا باعث بن رہی ہے

پُرامن احتجاج جماعتوں کی طاقت ہوتے ہیں جبکہ قانون کی خلاف ورزی سے جمہوری اقدار کو نقصان پہنچتا ہے۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 15 اپریل 2025 21:48

بنچ اور بار کے درمیان تقسیم اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں شمشیرِ بے نیام دینے ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 15 اپریل 2025ء ) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے منصورہ جامع مسجد میں پروفیسر خورشید احمد مرحوم کی غائبانہ نمازِ جنازہ کے بعد میڈیا نمائندگان، سید مودودیؒ میموریل کے مشاورتی اجلاس اور جماعتِ اسلامی شمالی پنجاب کے ضلعی ذمہ داران کے اجلاس اور 22 اپریل یکجہتی فلسطین ملک گیر ہڑتال کیلیے تاجر تنظیموں کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں فلسطین سے یکجہتی کی قرارداد پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق رائے خوش آئند ہے۔

ملک بھر میں عوام کا فلسطینیون سے یکجہتی کا والہانہ اظہار حکومت اور اپوزیشن جماعتوں پر مثبت اثرات مرتب کررہا ہے۔ 22 اپریل کی ملک گیر ہڑتال فلسطینی قیادت کے دُنیا بھر میں اپیل کی کال پر کی جائے گی۔

(جاری ہے)

تمام جماعتیں، تمام تاجر تنظیمیں فلسطینیوں کی کال پر ایک دن 22 اپریل کو متفقہ بھرپور ملک گیر ہڑتال کریں، یہ جذبہ اور اتفاقِ رائے عالمی اداروں اور عالمی ضمیر پر دباؤ بڑھائے گا اور اسرائیلی ظلم و فسطائیت کے خلاف فلسطینی تحریکِ مزاحمت کے لیے مثبت اثرات پیدا کرے گا۔

لیاقت بلوچ نے وکلاء وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی، ملکی وجود بیرونی خطرات میں گِھرا ہوا ہے؛ ملک کا اندرونی انتشار، سیاسی بحران اندرونی استحکام کے قیام اور بیرونی قوتوں کی شیطانی ریشہ دوانیوں کے سدِباب میں رُکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کا تنازعہ، سپریم کورٹ میں معزز جج صاحبان کی تقسیم عوام کے لیے عدل و انصاف کے حصول کی خاطر وکلاء قیادت، تنظیمیں اور اعلیٰ عدالتوں کے جج حضرات اپنے اپنے دائروں میں انتشار و تقسیم ختم کریں۔

بنچ اور بار کے درمیان تقسیم نظامِ انصاف میں محاذ آرائی اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں شمشیرِ بینیام دینے کا باعث بن رہی ہے، عدل و انصاف زیر ہورہا ہے۔ جماعتِ اسلامی کی اولین ترجیح ہے کہ آئین کا مکمل نفاذ ہو اور آزاد عدلیہ کو 25 کروڑ عوام کے لیے عدل و انصاف، بنیادی حقوق کے تحفظ کا ذریعہ بنایا جائے۔
لیاقت بلوچ نے لاہور میں مشرقی پنجاب سے آئے سکھ نوجوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں سکھ یاتریوں کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے اُن کی آمد کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں اور اُن کی عبادت گاہیں محفوظ ہیں اور یہ ہر پاکستانی کا دینی اور قومی فریضہ ہے۔

پاکستان کے عوام کے لیے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی، ظلم و جبر اور بھارتی ریاستی سرپرستی میں اقلیتوں پر حملوں، مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کے خلاف اشتعال انگیزی باعثِ تشویش ہے۔ خطے میں عدم استحکام کی بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ بھارتی حکومت، پالیسی سازوں کے ہاتھوں بھارت کے اندر اقلیتیں غیرمحفوظ اور ہمسایہ ممالک  کے خلاف بھی غیر حقیقت پسندانہ جارحیت جاری ہے۔

پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کا حل یہ ہے کہ پاکستان اور ہندوستان ریاستِ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حقِ خودارادیت دینے پر اتفاق کرلیں۔
لیاقت بلوچ نے علماء کرام کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام دینی، مذہبی مسالک کے اکابر نفاذِ اسلام اور قرآن و سُنت کی بالادستی پر متحد اور یک آواز ہوجائیں تو ہر مسلک کو تحفظ اور احترام حاصل ہوجائے گا۔

فلسطین و کشمیر کے مظلوموں کی حالتِ زار اور عالمی استعماری قوتوں کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بِلاتفریق رنگ، نسل و مسلک جارحانہ حملوں اور کارروائیوں کا جواب اتحادِ اُمت اور غلبہ اسلام کے لیے مشترکہ ترجیحات پر اتفاق سے ہی ممکن ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ یکجہتی فلسطین کے پُرامن، پُرزور ملین مارچ نے پاکستان کے مثبت کردار کو اُجاگر کیا ہے۔ پُرامن سیاسی احتجاج ہی سیاسی جماعتوں کی طاقت ہوتے ہیں؛ سیاسی جمہوری احتجاج میں قانون ہاتھ میں لینے سے سیاسی جمہوری اقدار کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ اندھی طاقت آجاتی ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کو بیدردی کیساتھ پامال کرتی ہے۔