Live Updates

سپریم کورٹ نے عمران سے ملاقات کرانے کیلئے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی وکیل کی استدعا مسترد کردی

آپ نے جب بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے جانا ہے چلے جائیں ہم کوئی حکمنامہ جاری نہیں کریں گے،آپ کی ملاقات ہو جائے گی، چیف جسٹس کا بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 16 اپریل 2025 13:55

سپریم کورٹ نے عمران سے ملاقات کرانے کیلئے تحریری حکم نامہ جاری کرنے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل 2025) سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران سے ملاقات کرانے کیلئے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکیل کی استدعا مسترد کردی، 9 مئی کیسز میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی،سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پولی گرافکس اور وائس میچنگ ٹیسٹ ہونا باقی ہے۔

جسمانی ریمانڈ صرف دو ٹیسٹ کیلئے درکار ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے تعاون نہیں کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ عدالت میں ایسی بات نہ کریں۔ ذوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ میرے موکل پر 300 سے زائد کیسز ہیں۔

(جاری ہے)

غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ہدایات لینے کیلئے سپریم کورٹ خصوصی ہدایات جاری کرے، سپریم کورٹ کی خصوصی ہدایات ہوں تو میری ملاقات بانی پی ٹی آئی سے ہو جائے گی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے جب بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے جانا ہے چلے جائیں۔ ہم کوئی حکمنامہ جاری نہیں کریں گے۔آپ بغیر عدالتی حکمنامے کے ملاقات کریں ملاقات ہو جائے گی۔

بعدازاں عدالت نے سلمان صفدر کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا اور کیس کی سماعت 23 اپریل تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا تھا کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے9 مئی مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے اپیلوں پر سماعت کی تھی۔

وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا تھاکہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں تھی جس پر چیف جسٹس نے کہاتھا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر تھا۔ ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔بابر اعوان نے کہا تھاکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں، ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا تھاکہ ضمانت منسوخی کیلئے مجھے گزارشات تو کرنے دیں، ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے تھے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات