یونیورسٹی آف سرگودھا کے زیر اہتمام ’’پائیدار خوراک کی سپلائی چین‘‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

جمعرات 17 اپریل 2025 17:31

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2025ء) یونیورسٹی آف سرگودھا کے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن کے زیر اہتمام ’’پائیدار خوراک کی سپلائی چین‘‘کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں نقوا گروپ کے چیف کوالٹی اینڈ سسٹین ایبلٹی آفیسر ناصر حمید، نجی کمپنی کے سپلائی چین و کمرشلائزیشن مینجر برائے پاکستان و افغانستان اظہار الحق اعوان، شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر کنزہ عزیز اعوان، جنرل مینیجر شوگر ملز لمیٹڈآصف نواز جنجوعہ، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن پروفیسر ڈاکٹر انجم مرتضیٰ سمیت فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

پروفیسر ڈاکٹر انجم مرتضیٰ نے معزز مہمانوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور خوراک کی فراہمی کے سلسلے میں پائیداری کی اہمیت پر زور دیا۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن نمایاں ادارے کے طور پر پائیدار طریقوں کے فروغ اور خوراک کے شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صنعتی شراکت داروں سے قریبی تعاون کے لیے پُرعزم ہے۔ناصر حمید نے عالمی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پائیدار خوراک صرف زرعی عمل یا مصنوعاتی ترسیل تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ کوالٹی کنٹرول، صارف کے اعتماد اور شفاف نظامِ نگرانی تک پھیل چکا ہے۔

پائیدار خوراک کی سپلائی چین کے قیام کے لیے صرف مادی وسائل نہیں بلکہ ذہنی پائیداری کو بھی فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے عالمی تناظر پیش کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں، پانی کی کمی اور زمین کے فرسودہ استعمال کے باعث فوڈ چین دباؤ کا شکار ہے، اور ترقی پذیر ممالک کو اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سائنسی وسماجی نقطہ نظر کو یکجا کرنا ہوگا۔

انہوں نے حیاتیاتی تنوع کو فوڈ سسٹم کی بقا کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمین کی زرخیزی، فصلوں کی صحت اور انسانوں کی غذائیت، سب کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم فطرت کے تنوع کو کس قدر محفوظ رکھتے ہیں۔ اظہار الحق اعوان نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان طلبہ میں بے پناہ صلاحیت ہے، مگر ان کی صلاحیتوں کو عملی میدان میں لانے کے لیے صنعتی سطح پر انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں، بالخصوص فوڈ انڈسٹری، تعلیمی اداروں کے ساتھ اشتراک کر کے ایسا نظام تشکیل دے سکتی ہیں جس کے تحت طلبہ کو تعلیم کے دوران ہی صنعتی تربیت حاصل ہو، تاکہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تیار ہوں۔آصف نواز جنجوعہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کسانوں کو عملی تربیت فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ملز کے تحت ہم دیہی علاقوں میں فیلڈ ورکشاپس، تربیتی سیشنز اور مشاورتی دورے منعقد کر رہے ہیں، جن کا مقصد کسانوں کو روایتی زراعت سے نکال کر سمارٹ فارمنگ اور بزنس مائنڈ سیٹ کی طرف لانا ہے۔سیمینار کے اختتام پر پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا جس کی ماڈریٹر کی ذمہ داری ڈاکٹر کنزہ عزیز نے سر انجام دی۔ اس فکری نشست کے بعد معزز مہمانوں کو ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں شیلڈز پیش کی گئیں۔