صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی کا تعین کرناغیر قانونی عمل ہے

عالمی منڈی میں کئی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں مگر حکومت نے اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا، شاہد خاقان عباسی

جمعرات 17 اپریل 2025 22:29

صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی کا تعین کرناغیر قانونی عمل ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2025ء) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی کا تعین کرناغیر قانونی عمل ہے‘ پورے ملک میں کسان سراپا احتجاج ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے‘ کسان گندم اگاتا ہے تو ملک کو آٹا ملتا ہے، اگر کسان ہی پریشان ہو گا تو سب متاثر ہوں گے‘ کسان کی تباہی ملکی تباہی کے مترادف ہے، چند ووٹوں کے لیے کسان کو قربان مت کریں،گندم کی ایسی قیمت مقرر کی جائے جس سے عوام اور کسان دونوں کو فائدہ ہو، عالمی منڈی میں کئی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں مگر حکومت نے اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا،پیٹرول سے بچت نہ ہو تو کیا بلوچستان میں سڑکیں نہیں بن سکتیں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مفتاح اسماعیل و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور کنوینر عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے ملک کو درپیش دو اہم مسائل کسانوں کے بحران اور پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف نہ دینے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کا کسان بدترین مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور پورے ملک میں کسان سراپائے احتجاج ہے، لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، کسان گندم اگاتا ہے تو ملک کو آٹا ملتا ہے، اگر کسان ہی پریشان ہو گا تو سب متاثر ہوں گے،انہوں نے نشاندہی کی کہ 2023 ئمیں بھی کسان مسائل کا شکار رہا اور 2024 میں حکومت نے اعلان کیا کہ وہ 4000 روپے فی من گندم نہیں خریدے گی جس کی وجہ سے کسانوں کو گزشتہ سال مختلف قیمتوں پر گندم فروخت کرنا پڑی،کسی نے 2200 روپے فی من تو کسی نے 2400 روپے میں گندم بیچی،سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب جب کہ یوریا اور بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، کسان مجبور ہے کہ وہ گندم 2100 روپے فی من کے حساب سے بیچے۔

(جاری ہے)

جب کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا، لیکن آج کسان اپنا اثاثہ لگا کر بھی منافع نہیں کما رہا، اگر حالات یہی رہے تو آئندہ برس ملک کو گندم درآمد کرنی پڑے گی، آج کسان کو 3 ہزار روپے فی من لاگت آ رہی ہے اور اسے اپنی پیداوار 2100 روپے میں بیچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ چند ووٹوں کے لیے کسان کو قربان مت کریں۔ جب کسان کی آمدنی نہیں بڑھے گی تو معیشت کی دیگر چیزیں جیسے ٹریکٹر، موٹرسائیکل کی خریداری بھی متاثر ہوگی،انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر ملک کی منڈی کسان کے لیے سازگار نہیں، تو کم از کم اسے اپنی گندم برآمد کرنے کی اجازت دی جائے،شاہد خاقان عباسی نے پنجاب حکومت کی انسینٹیو اسکیم پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس سے صرف چند لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں، اکثریتی کسان اب بھی محروم ہیں۔

انہوں نے گندم کی ایسی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا جس سے عوام اور کسان دونوں کو فائدہ ہو، شاہد خاقان عباسی نے پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف نہ دئییجانے پر بھی سخت تنقید کی، انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں کئی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں، مگر حکومت نے اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا۔ پرانے بلوں میں 10 روپے تک ریلیف کی گنجائش تھی، مگر پھر بھی عوام کو کچھ نہ ملا،انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب عالمی قیمتیں بڑھیں گی تو عوام پر بوجھ ضرور ڈالا جائے گا، مگر جب کمی آتی ہے تو کوئی ریلیف کیوں نہیں ملتا پیٹرول کے منافع سے بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی بات کی جا رہی ہے، اگر پیٹرول سے بچت نہ ہو تو کیا بلوچستان میں سڑکیں نہیں بن سکتیں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک حکومت کے مثبت فیصلوں سے ترقی کرتا ہے، مگر موجودہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا ایک اور موقع ضائع کر دیا ہے۔