
فرانس سے ہیٹی کی ’آزادی کا قرض‘ یو این فورم پر زیربحث کیوں؟
یو این
اتوار 20 اپریل 2025
03:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 اپریل 2025ء) افریقی النسل لوگوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے مستقل فورم میں ہیٹی پر فرانس سے آزادی کے 'قرض' کو تاوان قرار دیتے ہوئے اس کی تلافی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ ملک 200 سال بعد بھی استعمار اور غلامی کے اس جبر کا نقصان جھیل رہا ہے۔
ہیٹی دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے کامیاب بغاوت کے نتیجے میں غلامی سے نجات پائی تھی۔
اسے 1804 میں فرانس سے آزادی ملی جس کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑی۔ 17 اپریل 1825 کو فرانس کے جنگی بحری جہازوں نے ہیٹی کا گھیراؤ کر لیا تھا جس نے 'آزادی کے معاوضے' کے طور پر مجبوراً اسے 150 ملین طلائی فرانک ادا کرنے کی حامی بھری۔سرکاری طور پر یہ ادائیگی بظاہر فرانس کے ان زمینداروں کے لیے تھی جنہوں نے ملک کے آزاد ہو جانے سے اپنی 'املاک' کھو دی تھیں لیکن یہ رقم ان کے اصل نقصان سے کہیں زیادہ تھی۔
(جاری ہے)
جنیوا میں منعقدہ فورم کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہیٹی سے تعلق رکھنے والی صحافی اور حقوق کی کارکن مونیک سلیسکا نے کہا کہ فرانس نے ہیٹی کی آزادی کے رہنماؤں (سابق زرعی غلاموں) کو مجبور کیا کہ وہ اپنے سابق آقاؤں کو ادائیگی کریں۔ آزادی پر عائد کردہ اس محصول نے دنیا کی پہلی سیاہ فام مملکت کو قرض میں جکڑ دیا۔ جب ہیٹی کے لیے اس معاوضے کی ادائیگی ممکن نہ رہی تو فرانس نے اپنے بینکوں پر دباؤ ڈالا کہ وہ ہیٹی کو قرض دیں۔
اس طرح یہ ملک دہرے قرض میں پھنس گیا۔
آزادی کی بھاری قیمت
1914 تک ملک کے قومی بجٹ کا تین تہائی سے زیادہ حصہ فرانس کے بینکوں کو ادائیگی پر خرچ ہو جاتا تھا۔ بالآخر، آزادی سے 140 برس بعد 1947 میں ہیٹی یہ قرض چکانے کے قابل ہوا۔
مونیک سلیسکا نے کہا کہ فرانس نے ہیٹی کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی کا ارتکاب کیا جس کے اثرات آج بھی واضح ہیں۔
2022 میں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ہیٹی نے فرانس کو جو رقم ادا کی وہ دور حاضر کے حساب سے 560 ملین ڈالر بنتی ہے۔
اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر یہ رقم ہیٹی کے پاس ہی رہتی اور ملکی ترقی پر خرچ ہوتی تو اس کی معیشت کو 20 ارب ڈالر سے زیادہ فائدہ ہو سکتا تھا۔نوآبادیاتی قرض کے بھیانک اثرات
اگرچہ نوآبادیاتی غلامی سے آزادی کی عالمگیر جدوجہد میں ہیٹی کی مثال نمایاں ہے لیکن آج یہ ملک بدترین عدم استحکام کا شکار ہے جہاں دارالحکومت پورٹ او پرنس کے 85 فیصد حصے پر جرائم پیشہ مسلح جتھوں کا تسلط ہے۔
عالمی بینک کے مطابق، ہیٹی لاطینی امریکہ اور غرب الہند کا غریب ترین ملک ہے۔اداروں کی کمزوری سے لے کر اسلحے کی سمگلنگ اور بدعنوانی تک، ملک کو بے پایاں مسائل کا سامنا ہے۔ فورم کے شرکا نے کہا کہ ہیٹی کے حالیہ بحران کی وجوہات واضح ہیں اور ان کا تعلق اس کے ماضی سے ہے۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے مشاورتی ادارے نے گزشتہ مہینے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ غلامی، استعمار، فرانس کے قرض کی ادائیگی، عسکری حملوں کے خطرات اور ملک میں بیرونی مداخلت جمہوریہ ہیٹی میں انسانی حقوق کے شدید بحران کی بنیادی وجوہات ہیں۔
ناانصافی کا اعتراف
ہیٹی کے لیے انصاف کے مطالبات پر ردعمل دیتے ہوئے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے گزشتہ جمعرات کو ہیٹی اور فرانس کے مورخین پر مشتمل ایک مشترکہ کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا جو 1825 میں ملک کی آزادی کے عوض اس پر عائد کیے جانے والے معاوضے کے اثرات کا جائزہ لے گا۔
فورم کے رکن مارٹین کیمینی نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ کمیشن ہیٹی کو ہونے والے نقصان کو پوری طرح تسلیم کرنے پر رضامندی کی صورت میں ہی موثر ثابت ہو گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہیٹی کو ہونے والے مالی نقصان کی تلافی کی جانا چاہیے اور اس کی پسماندگی اور دنیا کی جانب سے اسے نظرانداز کیے جانے سے ہونے والے نقصان کا ازالہ ہونا چاہیے۔
اطلاعات کے مطابق، فرانس کے صدر نے تاحال ہیٹی کے مالی نقصان کا ازالہ کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔
سچائی اور انصاف کا معاملہ
اقوام متحدہ میں ہیٹی کے مستقل سفیر ایرک پیئر نے کہا کہ فرانس اور عالمی برادری کو نوآبادیاتی ماضی کے باعث عائد ہونے والی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
آج ملک میں پائی جانے والی عدم مساوات کا تعلق اس کے نوآبادیاتی ماضی اور 'تاوان' کے بوجھ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہیٹی کے نقصان کا ازالہ انتقام لینے کا معاملہ نہیں بلکہ اس کا تعلق سچائی اور انصاف سے ہے۔

اخلاقی قرض
فورم کی رکن گینل کری نے کہا کہ ہیٹی کے لوگ تشدد سے پاک مستقبل چاہتے ہیں جس میں ترقی کے بنیادی معیارات کو حاصل کیا جا سکے۔
ہیٹی کو اس کا نوآبادیاتی قرض واپس کرنا ہو گا اور اس مقصد کے لیے ایک 'بین الاقوامی ازالہ فنڈ' قائم کرنے اور اس معاملے میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے تحت آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ انصاف کے حصول کا طریقہ ڈھونڈا جا سکے۔نسلی تفریق کے خاتمے پر اقوام متحدہ کی کمیٹی کی نائب سربراہ ورنے البرتھا شیپرڈ کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے افریقی النسل لوگوں پر ہیٹی کے انقلابیوں کا اخلاقی قرض بھی اتارا جا سکے گا۔ آزادی کی جنگ لڑنے والے ان لوگوں نے انسانوں کو غلام بنا کر رکھنے والوں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہیٹی کی آزادی سے دو سو سال کے بعد اب اس ملک کو انصاف مہیا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی سکینڈل، خیبر پختونخوا ہ کے سرکاری بینک اکاﺅنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد کا انکشاف
-
مانیٹری پالیسی کا اعلان 5 مئی کو کیا جائے گا، شرح سود میں کمی کا امکان
-
'پاکستان پہلے حملہ نہیں کرے گا، لیکن پیچھے بھی نہیں ہٹے گا'
-
بھارت کا بیانیہ عالمی سطح پر ناکام، دوست ملک ڈٹ کر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیرخارجہ
-
یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے
-
بھارتی رافیل طیاروں کی اپنی فضائی حدود میں پٹرولنگ، پاکستان ائیرفورس کی نشاندہی کرنے پر بھارتی طیارے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر فرار ہوگئے
-
جنوبی وزیرستان، ایف سی چیک پوسٹ کے قریب دھماکہ،2 بچے جاں بحق ایک زخمی
-
ٹیکس کی ادائیگی میں تنخواہ دار طبقہ سرفہرست، مزید انکم ٹیکس لینے کا ہدف مقرر
-
مجھے تو سلمان صفدر سے ضروری ملنا تھا وہ کدھر ہیں،عمران خان نے ملاقات کیلئے آنے والے وکلاء سے پوچھا کہ آپ کیسے اندر آجاتے ہیں؟ علیمہ خان
-
ایسے اقدامات دشمن کیلئے قیمتی انٹیلی جنس معلومات فراہم کرسکتے ہیں
-
جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ ہیکرز اٹھا سکتے ہیں، سائبر حملوں کے خدشات کے پیش نظرایڈوائزری جاری کردی گئی
-
پاکستان اور بھارت کشیدگی نہ بڑھائیں،دونوں ممالک مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں،امریکہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.