پاکستان: تقریباً دس لاکھ افغان مہاجر رضاکارانہ طور پر یا جبراً ملک بدر

یو این پیر 21 اپریل 2025 21:30

پاکستان: تقریباً دس لاکھ افغان مہاجر رضاکارانہ طور پر یا جبراً ملک ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 اپریل 2025ء) پاکستان سے افغانستان مہاجرین کی واپسی اور بیدخلی میں تیزی آ گئی ہے۔ رواں مہینے 55,426 افغان شہری رضاکارانہ یا جبراً واپس گئے جبکہ ستمبر 2023 میں یہ سلسلہ شروع ہونے کے بعد مجموعی طور پر 917,189 افراد ملک چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز سے افغانستان جانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق 6 تا 12 اپریل (2025) مجموعی طور پر تقریباً 55,426 افغان شہری اپنے ملک واپس گئے۔ اس طرح روزانہ اوسطاً 5,200 لوگوں کی واپسی ہوئی۔

10 اپریل کو 9,417 افراد نے افغانستان واپسی اختیار کی جو ان ایام میں کسی ایک دن پاکستان چھوڑنے والوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

(جاری ہے)

© UNHCR/Caroline Gluck
افغانستان میں یو این ایچ سی آر کا عملہ اور اس کے شراکت دار پاکستان کے ساتھ ننگرہار اور قندھار کی سرحدی گزرگاہوں پر آنے والے لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں (فائل فوٹو)۔

گرفتاری، قید اور ملک بدری

15 ستمبر 2023 کو پاکستان کی حکومت نے ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم لوگوں (جن میں غالب اکثریت افغان مہاجرین کی ہے) کو اُس سال یکم نومبر سے پہلے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی تھی۔ بعدازاں اس مدت میں چار مرتبہ توسیع کی گئی اور آخری مرتبہ افغانوں کو رواں سال 31 مارچ تک واپسی کی حتمی ڈیڈ لائن دی گئی۔

یہ ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد حکومت نے افغان شہریوں کو رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کے لیے مزید 10 دن دیے تھے جس کے بعد ان کی گرفتاری اور ملک بدری کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

'یو این ایچ سی آر' اور عالمی ادارہ مہاجرت 'آئی او ایم' نے بتایا ہے کہ رواں مہینے 6 تا 12 اپریل 11,293 افغان شہریوں کو گرفتار اور قید کیا گیا۔ ان لوگوں میں 'افغان سٹیزن کارڈ' (اے سی سی) کے حامل افراد کی تعداد 98 فیصد تھی۔

ایسی 74 فیصد گرفتاریاں صوبہ پنجاب اور 11 فیصد بلوچستان میں ہوئیں۔

یکم جنوری سے 12 اپریل تک جن شہروں سے بڑی تعداد میں افغان شہریوں کی گرفتاری عمل میں آئی ان میں بالترتیب اٹک (پنجاب)، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور سیالکوٹ (پنجاب) سرفہرست ہیں۔

16 لاکھ افغانوں کی بیدخلی کا منصوبہ

اپریل کے آغاز سے افغانستان واپس جانے والوں کی روزانہ اوسط تعداد 1,400 رہی۔

ان میں تقریباً نصف لوگ 'اے سی سی' کارڈ کے حامل تھے۔ تاہم ان کی اوسط تعداد 2023 کی آخری سہ ماہی کے مقابلے میں کہیں کم تھی جب نومبر میں 30,000 لوگوں کو ملک بدر کیا گیا تھا۔

6 تا 12 اپریل افغانستان واپس جانے والے لوگوں میں 70 فیصد کے پاس کوئی دستاویزات نہیں تھیں، 26 فیصد کے پاس 'اے سی سی' کارڈ اور 4 فیصد کے پاس 'پروف آف رجسٹریشن' (پی او آر) کارڈ تھے۔

اس کارڈ کے حامل لوگوں کی اکثریت کو واپسی میں 'یو این ایچ سی آر' کی جانب سے سہولت بھی دی گئی۔

رواں ماہ ملک چھوڑنے والوں کو افغانستان کے ساتھ تورخم، غلام خان (خیبرپختونخوا)، چمن، بادینی اور بہرامچا (بلوچستان) کے سرحدی راستوں سے واپس بھیجا گیا۔

پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی شہریوں کی واپسی کے منصوبے کے اس (دوسرے) مرحلے میں تقریباً 16 لاکھ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

آئی او ایم' نے اپیل کی ہے کہ پناہ گزینوں کی محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کے لیے حالات سازگار ہونے تک افغان شہریوں کو ملک بدر نہ کیا جائے۔

© UNHCR/Caroline Gluck
پاکستان میں پناہ لیے افغان خاندان واپسی کے سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔

30 جون کی ڈیڈ لائن

پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق، 'اے سی سی' کارڈ کے حامل افغانوں کو وہ سہولیات حاصل نہیں جو 'پی او آر' کارڈ رکھنے والوں کو حاصل ہیں۔ ملک کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کہ افغان شہریوں کو پاکستان میں قیام کی اجازت دینے کے معاملے میں نرمی برتی گئی لیکن یہ نرمی غیر معینہ مدت کے لیے نہیں۔

وزارت خارجہ کے مطابق، 31 مارچ کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد 'اے سی سی' کارڈ کے حامل افغان شہریوں کا ملک میں قیام غیرقانونی ہے۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ جن افغان شہریوں کے پاس 'پی او آر' کارڈ ہیں انہیں 30 جون تک ملک میں رہنے کی اجازت ہے اور اس کے بعد انہیں بھی پاکستان چھوڑنا ہو گا۔