بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟، الیکشن کمیشن

تحریک انصاف نے الیکشن تو کروائے تاہم خلاف قانون ہوئے، ممبر سندھ نثار درانی ،الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا، چیف کمشنر کے دوران سماعت ریمارکس

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 22 اپریل 2025 16:50

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اپریل 2025)الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخواہ جسٹس (ر)اکرام اللہ کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟، ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن تو کروائے، تاہم خلاف قانون ہوئے،الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دئیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا ہے۔

(جاری ہے)

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے۔ فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔

آپ کے تمام اعتراضات مسترد کئے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں اور نہ ہی انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر کمیشن جماعت کو ریگولیٹ کر سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہے۔

پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند تھی۔ پی ٹی آئی نے نیشنل کونسل کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی سے آئین منظور کروایا۔ کیا پارٹی آئین میں جنرل باڈی ہے؟۔ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔ تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔

پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں فنانشل اکاونٹ کسی تصدیق کے بغیر ہیں۔درخواست گزار اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کئے جائیں۔

انتظامی ڈھانچے کے بغیر انتخابات کیسے ہوئے؟ سلمان اکرم راجا کو سیکریٹری جنرل بنانا غیر آئینی ہے۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لئے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔

پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس کہا کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دئیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات پارٹی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں؟۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔