اسلام مخالف قوتیں چاروں طرف سے مسلمانوں پر حملہ آور ہو چکی ہیں،بلال سلیم قادری

منگل 22 اپریل 2025 23:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2025ء)جب نماز فرض ہوئی تو مکہ مکرمہ میں بھی مسلمانوں کا ابتدائی قبلہ بیت اللہ ہی تھا۔مسجد اقصی مسلمانوں کا قبل اول ہے اور معراج میں نماز کی فرضیت کے بعد مسلمان مسجد اقصی کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ بلال سلیم قادری شامی نے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام مخالف قوتیں چاروں طرف سے مسلمانوں پر حملہ اور ہو چکی ہیں۔کلمہ تمام امت مسلمہ کی بنیاد ہے۔سکون سے بیٹھنے اور بات چیت کا وقت گزر چکا ہے اب اسلام مخالف قوتوں کو منہ توڑ جواب دینا پڑے گا۔بہت ظلم و ستم مسلمانوں نے سیل یا اب خاموش رہنے اپنے اوپر مزید ظلم کرنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

ظلم و زیادتی بہت برداشت کر لی امت مسلمہ کو اب جاگنا ہوگا۔

مسلمانوں کے پاس 57 اسلامی ممالک ہیں مگر ہم پھر بھی کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دلوں سے جذبہ ایمانی ختم ہو گیا ہے۔تمام اسلامی ممالک کے سربراہان صرف اپنی مملکت کی بقا اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے خاموش بیٹھے ہیں۔بلال سلیم قادری کا مزید کہنا تھا کہ بیت المقدس کی آزادی صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں تمام امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔

مسجد اقصی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مسجد اقصی مسلمانوں کی میراث ہے۔پوری امت مسلمہ کو اپنی میراث کی حفاظت کے لیے نکلنا ہوگا۔صلاح الدین ایوبی نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے 16 جنگیں لڑیں۔عالم اسلام کے پاس اتنی بڑی فوج ہونے کے باوجود بھی ہم قبلہ اول کی حفاظت کے لیے نہیں نکل رہے ہیں۔یہودی مسجد اقصی کو شہید کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہاں پر وہ ہیکل سلیمانی تعمیر کریں۔

اسرائیل اسی سازش پر کام کر رہا ہے اور وہاں پر مسلمانوں کی نسل کشی اسی لیے کی جا رہی ہے تاکہ مسلمان کمزور پڑ جائیں۔اگر دنیا میں مسلمانوں کی سالمیت کو برقرار رکھنا ہے تو تمام مسلم ممالک کو ایک ہو کر امن کے لیے مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لیے اسرائیل اور اس کے حواریوں کا معاشی بائیکاٹ کرنا ہوگا۔جب سب مسلمان مل کر جدوجہد کریں گے تو اللہ فتحیاب کرے گا۔

اسلام کی تاریخ بھی یہی ہے کہ جب مسلمان متحد تھے تو عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارتے تھے۔مسلمانوں کو ایک مرتبہ پھر غیرت ایمانی کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔مسلمانوں کو بھی اپنی علیحدہ ایک فوج بنانی چاہیے جس طرح یونائٹڈ نیشن کا ایک پلیٹ فارم ہے اسی طرح مسلمانوں کا بھی ایک متحدہ پلیٹ فارم ہو اور پھر سب متحد ہو کر کمزور مسلم ممالک کی مدد کریں۔

مسلمان آپس میں ٹریڈ کو ترقی دیں اور اور بدحالی کو دور کریں۔ماضی میں جس طرح ایک مسلم فوج بنائی گئی تھی جس کا سربراہ راحیل شریف کو بنایا گیا تھا۔مظلوم مسلمانوں کی مدد اور اسلام کی حفاظت کے لیے اس فوجی دستے کو مامور کیا جائے اور جہاں جہاں مسلمانوں پر مظالم ہو رہے ہیں چھ سال میں ان کی مالی معاونت کی جائے انہیں اسپتالوں میں طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ان تمام کاموں کے لیے تمام اسلامی ممالک مظلوموں کی بھرپور مدد کریں۔