غزہ: امداد کی ترسیل پر پچاس روزہ پابندی خوراک کے بحران کا سبب

یو این بدھ 23 اپریل 2025 00:30

غزہ: امداد کی ترسیل پر پچاس روزہ پابندی خوراک کے بحران کا سبب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے جہاں 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو بھوک اور مایوسی کا سامنا ہے جبکہ 50 روز سے علاقے میں کوئی امداد نہیں پہنچی۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد یہ غزہ میں امداد یا تجارتی اشیا کی فراہمی بند رہنے کا طویل ترین عرصہ ہے۔

ادارے کے ترجمان جینز لائرکے نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ غزہ کیجنگ میں اس قدر بدترین حالات پہلے نہیں دیکھے گئے۔

Tweet URL

علاقے میں خوراک، ادویات، ایندھن اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے جبکہ بڑی مقدار میں امدای سامان غزہ کی سرحدوں سے باہر پڑا ہے جس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے زیراہتمام بھیجی جانے والی امداد کے 3,000 ٹرک بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے حکام اس امداد کو غزہ میں بھیجنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

انسانی ساختہ بحران

'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے اور شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ یہ انسانی ساختہ بحران ہے۔ غزہ مایوسی کا گڑھ بن گیا ہے جہاں انسانی امداد کی فراہمی کو سیاسی سودے بازی اور جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

'انروا' نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں موجود امدادی سامان تقریباً ختم ہو چکا ہے اور خوراک کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی آ گئی ہے۔ آٹا ناپید ہے، تنور بند ہو رہے ہیں، ہسپتالوں کے لیے ایندھن اور ادویات میسر نہیں جبکہ بنیادی ضرورت کے سامان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

کمشنر جنرل نے کہا ہے کہ یہ صورتحال 20 لاکھ لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے جن میں ںصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

غزہ کا محاصرہ ختم ہونا چاہیے، علاقے میں امداد کی فراہمی بحال ہونی چاہیے، یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی بھی عمل میں لائی جانی چاہیں۔

'انروا' کے امدادی اقدامات

بے پایاں مشکلات کے باوجود 'انروا' غزہ میں لوگوں کی مدد کے لیے ہرممکن اقدامات کر رہا ہے جن میں پانی کی ترسیل، کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کام اور ضروری طبی خدمات کی فراہمی شامل ہے۔

علاقے میں آٹھ ہسپتال اور 39 طبی مراکز بدستور کام کر رہے ہیں جہاں روزانہ 15 لوگوں کو طبی مشورے دیے جاتے ہیں۔ مقامی ہسپتالوں کے لیے خون کے عطیات جمع کرنے کی مہم بھی جاری ہے۔