سینئر صحافی عاصف جئے جااور ان کے ساتھی فرقان بہلم سے ڈاکوئوں نے موبائل اور ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے اور دیگر قیمتی سامان چھین لیا

جمعرات 24 اپریل 2025 16:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2025ء) شہر قائد ایک بار پھر لاقانونیت کی لپیٹ میں آگیا۔ ایم اے جناح روڈ پر واقع ماما پارسی اسکول کے قریب ڈکیتی کی واردات نے کراچی پولیس کی کارکردگی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ پریس کلب کے دو اراکین، سینئر صحافی آصف جئے جا اور ایسوسی ایٹ ممبر فرقان بہلم 2 ڈاکوؤں کا نشانہ بن گئے جن کے پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔

موٹر سائیکل پر سوار دو نقاب پوش مسلح ملزمان نہ صرف موبائل فونز،ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے نقدی، اہم صحافتی کاغذات اور پریس کارڈز لوٹ کر فرار ہوئے بلکہ مصروف سڑک پر پولیس کی غیر موجودگی نے شہر کی سیکیورٹی کا پول بھی کھول دیا۔ واردات کے وقت کسی بھی پولیس اہلکار کی موجودگی نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی کی سڑکیں جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ دی گئیں ہیں۔

(جاری ہے)

واقعے کے بعد متاثرہ صحافی فوری طور پر پریڈی تھانے پہنچے اور مقدمہ درج کروایا۔ جیسے ہی خبر پھیلی، کئی صحافی پریڈی تھانے پہنچے اور پولیس کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔صحافتی تنظیموں نے واردات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب پریس کلب کے ارکان بھی محفوظ نہیں تو عام شہریوں کی جان و مال کا کیا ہوگا صحافی برادری نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر قانون، سیکریٹری قانون ڈپارٹمنٹ اقبال میمن،آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی کراچی جاوید عالم اوڈھو ،کورکمانڈر کراچی ، ڈی جی رینجرز، ونگ کمانڈر، اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس لاقانونیت کی انتہا کو ختم کیا جائے اور ان چوروں اور ڈاکوئوں کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں، ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے اور ہمارا موبائل 1 لاکھ 60 ہزار روپے ، سی این آئی سی ،صحافتی اداروں کے تمام کارڈز اور دیگر ضروری قیمتی اشیاء جلد از جلد ریکوری کروائے جائیںاور شہر میں بڑھتے ہوئے ۔