۹ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد بھارت راوی، ستلج اور بیاس دریاؤں کا پانی نہیں روک سکتا،محمد علی درانی

) معاہدے کے تحت ہی ان دریاؤں کا پانی بھارت کو ملا تھا، معاہدہ معطل کرنے کے بعد اب تینوں دریائوں کے پانی پر بھارت کا کوئی حق نہیں رہا،سابق وفاقی وزیر

اتوار 27 اپریل 2025 20:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2025ء)سینئیر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد بھارت راوی، ستلج اور بیاس دریاؤں کا پانی نہیں روک سکتا، سندھ طاس معاہدے کے تحت ہی ان دریاؤں کا پانی بھارت کو ملا تھا، معاہدہ معطل کرنے کے بعد اب تینوں دریائوں کے پانی پر بھارت کا کوئی حق نہیں رہا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستانی مفاد کے خلاف ایوب خان کے مارشل لائی دور کی تاریخی غلطی کی درستگی ہوگئی ہے سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت نے دریائے جہلم اور چناب سے اپنے حصے کا ماحولیاتی پانی لے لیا لیکن اس معاہدے کی روح کو متاثر کرتے ہوئے پاکستان کے قانونی حصے کا پانی بھی چھین لیا سندھ طاس معاہدے کی وجہ سے تینوں دریا ریت کے دریا بن گئے جو اقوام متحدہ کے واٹر کورسز کے عالمی کنونشن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ستلج، بیاس اور راوی کے خشک ہونے سے ان دریائوں کے گرد آباد انسان بیماریوں کا شکار ہوئے، زیر زمین پانی زہریلا ہوگیا حتی کہ آبی حیات، چرند پرند اور جنگلی حیات کی زندگی کی بقا کا بنیادی حق بھی چھین لیا گیا راوی، ستلج اور بیاس کا پانی چھن جانے سے پاکستان کے تمام صوبوں کے پانی کے مسائل پیدا ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ تین دریائوں کا پانی ملنے سے نہروں سمیت تمام مسائل بھی ختم ہو سکتے ہیں حکومت پاکستان راوی، ستلج اور بیاس کا پانی واپس لینے کے اقدامات کرے۔