Live Updates

اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر ششماہی رپورٹ مالی سال 25 جاری کردی

پیر 28 اپریل 2025 23:06

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2025ء) بینک دولت پاکستان نے مالی سال 25 کی ششماہی رپورٹ بعنوان پاکستانی معیشت کی کیفیتآج جاری کردی، جس کے مطابق مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان کی معاشی صورتِ حال میں مزید بہتری آئی ہے۔ رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ عمومی مہنگائی میں تیزی سے کمی آئی، جاری کھاتے کا توازن سرپلس میں تبدیل ہوگیا اور مالیاتی خسارہ مالی سال 05 کے بعد سے پست ترین سطح تک آگیا۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کی منظوری کے ساتھ ساتھ زری پالیسی کے متوازن موقف، مالیاتی یکجائی اور عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں کمی نے بنیادی طور پر ان سازگار نتائج کو تقویت دی۔ رپورٹ میں بین الاقوامی ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بڑھانے جانے کو ملک کے معاشی ماحول میں بہتری کا اعتراف قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہنگائی کے دبا میں نمایاں کمی آئی ہے کیونکہ مارچ 2025 تک عمومی مہنگائی کئی دہائیوں کی کم ترین سطح 0.7 فیصد تک پہنچ گئی ۔ مہنگائی میں اس نمایاں کمی کی وجہ کئی عوامل تھے جن میں سخت زری پالیسی موقف اور مالیاتی یکجائی ، جس نے ملکی طلب کو قابو میں رکھا، رسد کی بہتر صورتِ حال ، توانائی کی قیمتوں میں کمی اور اجناس کی پست عالمی قیمتیں شامل ہیں۔

مہنگائی کے دبا میں کمی اور مہنگائی کے بہتر ہوتے ہوئے منظر نامے کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک نے جون 2024 سے فروری 2025 تک پالیسی ریٹ میں 1000 بیسس پوائنٹس کی کمی کر دی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی حالات میں بہتری کے ساتھ ساتھ اقتصادی سرگرمیوں میں قدرے اضافہ اور اے ڈی آر سے متعلق قرض گاری نے مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران نجی شعبے کے قرضوں کو خاصا بڑھانے میں کردار ادا کیا۔

حقیقی جی ڈی پی کی نمو میں کمی کو مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران خریف کی اہم فصلوں کی پست پیداوار اور صنعتی سرگرمیوں میں سکڑا سے منسوب کیا گیا۔ خریف کی فصلوں میں وسیع البنیاد کمی کی وجہ زیرِکاشت رقبے میں کمی اور پست یافت تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر یقینی زرعی پالیسی ، گذشتہ برس فصلوں کی کم قیمتیں، ناموافق موسمی حالات اور تصدیق شدہ بیجوں اور دیگر خام مال کا کم استعمال اس ناقص کارکردگی کا سبب بنے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران صنعتی شعبے کا سکڑا نسبتا کم تھا جس کی وجہ چھوٹے پیمانے کی اشیا سازی، بنیادی سہولتیں (یوٹیلیٹیز) اور ذبیحہ کی مثبت کارکردگی تھی جبکہ کان کنی اور کوہکنی، تعمیرات اور بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) نے منفی کردار ادا کیا۔ مزید برآں ،رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران شعبہ خدمات نے گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں نسبتا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے دوران برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ درآمدات میں نمایاں اضافے سے تجاوز کرگیا جو جاری کھاتے کے توازن میں سرپلس کی وجہ بنا۔ ان پیش رفتوں کے ساتھ آئی ایم ایف کی ای ایف ایف کے تحت پہلی قسط کی فراہمی اور نجی رقوم کی آمد میں قدرے اضافے نے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد دی۔

رپورٹ میں ایک خصوصی باب بھی شامل ہے جس کا عنوان، پاکستان کی مسابقت میں نچلی سطح: پیداواریت میں سرمایہ کاری کی ضروت ہے۔ اس باب میں پیش کیا گیا تجزیہ نشاندہی کرتا ہے کہ افرادی قوت کی پیداواریت اور مجموعی عامل کی پیداواریت میں پست نمو نے وقت گذرنے کے ساتھ ملک کی معاشی مسابقت پر منفی اثر ڈالا ہیاور اس کی وجہ سے بار بار بوم بسٹ کے ادوار آتے ہیں۔

اس باب کے مطابق پیداواریت کے مختلف محرکات اور بنیادی ساختی عوامل کے ضمن میں پاکستان کی کارکردگی اپنے ہم پلہ ممالک کے مقابلے میں کمزور ہے۔ لہذا اس باب میں پیداواریت بڑھانے کی راہ میں حائل معاشی اور ساختی رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مختلف ابواب میں مختلف باکس آئٹمز معیشت میں ساختی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں، جن میں ملک گیر تجربات کی روشنی میں متعلقہ سفارشات بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں مہنگائی اور بیرونی شعبے کے منظر نامے میں نمایاں بہتری کا ذکر کیا گیا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں توقع سے تیز کمی اور اس کے ہمراہ مناسب طور پر سخت زری پالیسی موقف ، مالیاتی یکجائی کی جاری کوششوں اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں نرمی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25 کے لیے اوسط مہنگائی 5.5 سے 7.5 فیصد کی حدود میں رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکانٹ بیلنس اب جی ڈی پی کے منفی 0.5 سے 0.5 فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ کارکنوں کی ترسیلات ِزر تیزی سے آمد اور برآمدات کی مستحکم رفتار درآمدات میں اضافے سے متجاوز ہونے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ توقع ہے کہ اس سے رقوم کی آمد میں کمی سے تحفظ ملے گا اور بیرونی بفرز کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

اسٹیٹ بینک کے حقیقی جی ڈی پی نمو کے تخمینے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور یہ 2.5 سے 3.5 فیصد کی حدود میں ہی رہنے کی توقع ہے۔تاہم رپورٹ میں اضافی مالیاتی یکجائی اور گندم کی توقع سے کم فصل کی صورت میں منفی خطرات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں وسط مدت کے منظر نامے کو لاحق خطرات کی بھی تفصیل فراہم کی گئی ہے، جو زیادہ تر عالمی تجارتی تعطل اور جوابی ٹیرف کی وجہ سے اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھا ، بدلتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی صورت حال، توانائی کی سرکاری قیمتوں میں ردوبدل، مختلف مالیاتی اقدامات کے مجموعی ملکی طلب پر اثرات اور بین الاقوامی کرنسیوں میں تبدیلیوں کے مقامی کرنسی پر اثرات سے وابستہ ہیں ۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات