Live Updates

او آئی سی سی آئی کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 14فیصد تک بڑھانے کیلئے کلیدی ٹیکس اصلاحات پر زور

منگل 29 اپریل 2025 17:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء) اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے وفاقی بجٹ 2025-26کیلئے اپنی سفارشات میں ٹیکس بیس کی توسیع، کمپلائنس کی تعمیل، سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے اور ایف بی آر کے ریونیومیں اضافہ کیلئے ایک جامع ٹیکس اصلاحات کا روڈ میپ پیش کیا ہے۔ او آئی سی سی آئی نے اپنی سفارشات میں اس بات پر زوردیا ہے کہ تمام شعبے اپنی جی ڈی پی میں شراکت کے مطابق مساوی طورپر ٹیکس ادا کریں تو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے موجودہ تناسب جو 10فیصد سے بھی کم ہے کو تقریباً14فیصد تک بڑھا یاجاسکتا ہے۔

او آئی سی سی آئی کی بجٹ کی کلیدی سفارشات میں کہاگیا ہے کہ مالی سال 2025-26کیلئے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 28فیصد کی جائے اور سالانہ ایک فیصد کم کرکے 5سالوں میں اسے 25فیصدتک لایا جائے۔

(جاری ہے)

یہ بتدریج کمی پاکستان کے کارپوریٹ ٹیکس اسٹرکچر کو دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ ہم آہنگ کرے گی جس سے مسابقت کو فروغ ملے گا۔او آئی سی سی آئی نے ٹیکس بیس کو پائیدار طریقے سے بڑھانے کیلئے زراعت، رئیل اسٹیٹ اور ہولسیل /ریٹیل ٹریڈ جیسے روایتی طورپر کم ٹیکس دینے والے شعبوںکو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانے کی فوری ضرورت پر زوردیا۔

او آئی سی سی آئی نے اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح کو فوری طورپر 17فیصدکرنے کی بھی سفارش کی ہے اور اس کے بعد بتدریج ایک فیصد سالانہ کمی کرکے اسے علاقائی اوسط کے برابر 15فیصد لانے پر زوردیا ہے ۔بجٹ تجاویز میں کہاگیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان سیلز ٹیکس کی شرح میں ہم آہنگی ،کمپلائنس کو آسان بنانے اور کاروباری ترقی کی حوصلہ افزائی کیلئے اہم ہے۔

او آئی سی سی آئی نے کاروباری دوستانہ ماحول کی فراہمی کیلئے سُپر ٹیکس کو 3سالوں کے دوران بتدریج ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ او آئی سی سی آئی نے اپنی بجٹ تجاویز میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت سے درپیش مستقل چیلنجزکو بھی اجاگر کیا ہے جس کے نتیجے میں سالانہ 300ارب روپے سے زائد کا ٹیکس نقصان ہورہا ہے۔ او آئی سی سی آئی نے ریونیو کی اس بے ضابطگی کوروکنے کیلئے سخت اقدامات کے نفاذ پر زور دیا ہے۔

او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے اس موقع پر کہاکہ پاکستان کو اپنے ٹیکس نظام کو جدید بنانے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ہماری تجاویز ایک شفاف، قابلِ عمل اور مساوی ٹیکسیشن فریم ورک بنانے پر مبنی ہیں جو اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقعوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ توانائی کے شعبے سے متعلق او آئی سی سی آئی نے اپنی تجاویز میں کہاہے کہ تمام بڑی پٹرولیم مصنوعات کو مناسب سیلز ٹیکس شرح کے تحت قابل ِ ٹیکس سپلائیز قرار دیاجائے تاکہ اس شعبے میں ایک منصفانہ اور وسیع تر ٹیکس شراکت کو یقینی بنایاجائے۔

او آئی سی سی آئی نے فیڈل بورڈ آف ریونیو(FBR)کے زیرِ التواء 120ارب روپے سے زائد کے ٹیکس ریفنڈز کے اجراء پر بھی زوردیا ہے او آئی سی سی نے اپنی تجاویز میں کہاہے کہ پالیسیوں کا تسلسل اور شفافیت سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ناگزیر ہے۔ او آئی سی سی کی بجٹ تجاویز میں سے اہم تجویزانفرادی قابلِ ٹیکس آمدنی کی حدکو بڑھاکر 12لاکھ روپے سالانہ کیا جائے تاہم ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیلئے 6لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی والے تمام افراد کیلئے ٹیکس فائلنگ لازمی کی شرط میں تبدیلی نہ کی جائے۔

اس موقع پراو آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبد العلیم نے کہاکہ درست اصلاحات اور پالیسیوں کا تسلسل کاروباری اعتماد بحال اور ملک کو سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش مقام کے طورپر کھڑا کرسکتاہے۔ او آئی سی سی آئی اقتصادی خوشحالی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی پالیسیوں کی تشکیل میں حکومت کوسپورٹ فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات