Live Updates

,رہنما تحریک پاکستان ملک برکت علی کی حیات و خدمات پر مبنی کتاب کی تقریب رونمائی : کتاب کے مصنف ڈاکٹر محمود شوکت کو خراج تحسین

منگل 29 اپریل 2025 19:25

&لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2025ء) ملک برکت علی کا شمار بانئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے انتہائی بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ ملک برکت علی 1937 ء سے 1946ء تک پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ اور حریت کی واحد آواز تھے۔ تحریکِ پاکستان میں لازوال خدمات سرانجام دینے والی اس قدآور شخصیت اور قائداعظم ؒ کے بے لوث ساتھی کی سوانح حیات ہماری جدوجہدِ آزادی کا ایک روشن باب ہے جس کا مطالعہ ہر پاکستانی کیلئے ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘لاہور میں تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنما ، پیکر استقلال ملک برکت علی کی حیات و خدمات پر مبنی کتاب کی تقریب رونمائی کے دوران کیا۔ اس تقریب کا اہتمام ادارہٴ نظریہٴ پاکستان نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

(جاری ہے)

تقریب کے آغاز پر محمد بلال ساحل نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی۔

نظامت کے فرائض محمد سیف اللہ چوہدری نے انجام دئیے۔ ممبر بورڈآف گونرز ادارہٴ نظریہٴ پاکستان مجیب الرحمن شامی نے کہا ملک برکت علی ایک عام گھرانہ میں پیدا ہوئے اور اپنی محنت کے بل پر کامیابی کی منازل طے کیں۔ وہ بیک وقت ایک وکیل‘ صحافی اور سیاستدان تھے جنہوں نے اپنی محنت سے تاریخ کا رخ بدلا۔ ملک برکت علی جیسے لوگ نہ ہوتے تو پاکستان کا قیام ناممکن تھا ۔

ہم ڈاکٹر محمود شوکت کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ملک برکت علی کی حیات و خدمات کو قلم بند کر کے محفوظ کر دیا۔ نئی نسل اس کتاب کو پڑھے اور ملک برکت علی کے کردار سے روشنی حاصل کرے۔ پنجاب اسمبلی میں ایک گیلری ان کے نام سے منسوب ہونی چاہیے جبکہ کوئی سڑک یا ادارہ بھی ان کے نام سے منسوب کیا جائے ۔ انہوں نے کہا موجودہ حالات میں ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں‘ تمام کوتاہیوں کے باوجود پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جو انڈیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑا ہے۔

ہمیں مشاہیر تحریک پاکستان کو یاد رکھنا چاہئے۔ صاحبِ کتاب پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت نے کہا کہ میرے دادا ملک برکت علی25 سال تک آل انڈیا مسلم لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ممبر رہے‘ انہیں قرارداد پاکستان لکھنے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ ملک برکت علی 10 سال تک پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرتے رہے۔ انہوں نی1916 ء میں ہی لکھ دیا تھا کہ مسلمانان بر صغیر کو موجودہ حالات سے محمد علی جناحؒ ہی نکال سکتے ہیں۔

ملک برکت علی کی زندگی اصول پرستی‘ محنت‘ جرأت اور استقامت کی ایک روشن مثال ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ شیخ احمدفاروق نے کہا ملک برکت علی کا شمار پاکستان کی بنیاد رکھنے والوں میں ہوتا ہے اور ہمیں اپنے محسنوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔ ملک برکت علی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز سول سرونٹ کی حیثیت سے کیا بعد ازاں شعبہ صحافت میں آگئے اس کے بعد وکالت کو بطور پیشہ اختیار کیا اور خوب نام کمایا ۔

ملک برکت علی قائد اعظمؒ کے بہت قریب رہے۔ 1937ء کے انتخابات میں بلا مقابلہ کامیابی حاصل کی ۔وہ سچے مسلمان تھے اور ہمیشہ حق و صداقت کا علم بلند کیا۔ ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب رانا محمد ارشد نے کہا کہ ملک برکت علی 1937 ء کے انتخابات میں کامیاب ہوئے جو ان کی عوامی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ 1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نے اتنی سیٹیں حاصل کر لی تھیں جس کی بدولت پاکستان حاصل ہو گیا ۔

آج ہم انہی مشاہیر کی بدولت آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد امجد نے کہا ملک برکت علی قیادت کی صلاحیتوں سے مالا مال اور ایک بڑے قانون دان تھے ۔ ڈاکٹر محمود شوکت کی یہ کتاب نئی نسل کو ضرور پڑھنی چاہیے تاکہ انہیں حقائق سے آگاہی ہو۔ ملک برکت علی علامہ اقبالؒ کے اس شعر‘ آئینِ جواں مرداں حق گوئی و بے باکی‘ اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رباہی‘ کی عملی مثال تھے۔

کنوینر مادر ملت سینٹر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا قائد اعظمؒ نے فرمایا تھا ملک برکت علی اور مولانا ظفر علی خان جیسے جوانوں کی موجودگی میں دنیا کی کوئی طاقت پاکستان بننے سے نہیں روک سکتی ہے۔ ملک برکت علی نے فلاح وبہبود کیلئے بڑا کام کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر صداقت علی خان نے کہا ملک برکت علی قائد اعظمؒ کے لیگل ایڈوائزر تھے اور اس حیثیت میں انہوں نے قائد اعظمؒ کی رہائش گاہ (جناح ہاؤس) قائداعظمؒ کو واپس دلوانے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا۔

ملک برکت علی پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے سینئر ممبر تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اظہر نے کہا کہ ہمیں اپنے مشاہیر کو یاد رکھنا چاہیے۔ اس ملک کو بنانے والے بڑے عظیم لوگ تھے۔ ملک برکت علی اعلیٰ کردار کے حامل تھے ہمیں ان کی حیات و خدمات کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ ماہر تعلیم پروفیسر سرفراز علی نے کہا کہ ملک برکت علی کی حیات و خدمات سے نئی نسل کو آگاہ کیا جانا بہت ضروری ہے۔

لاہور میں کسی سڑک یا ادارہ کا نام ان سے منسوب کیا جائے۔ سیکرٹری ادارہ نظریہ پاکستان ناہید عمران گل نے کہاملک برکت علی نے آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم تلے مسلمانوں کو منظم کرنے اور مسلم لیگ کے پیغام کے ابلاغ کیلئے ایک ہفت روزہ انگریزی اخبار نیو ٹائمز بھی جاری کیا۔ قیامِ پاکستان پر مہرِ تصدیق ثبت کرنے والے 1946ء کے تاریخی انتخابات میں آپ ان چند اُمیدواروں میں سے ایک تھے جو بلامقابلہ پنجاب اسمبلی کے رُکن منتخب ہوئے اور بعدازاں مسلم لیگ کی طرف سے اس اسمبلی کے سپیکر بھی منتخب ہوئے۔

میں اس عظیم رہنما کے پوتے جناب پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت کو یہ کتاب شائع کرنے پر تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ سیکرٹری تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ محمد سیف اللہ چوہدری نے کہا ملک برکت علی نے محنت، دیانتداری اور خدمتِ خلق کو اپنا شعار بنائے رکھا اور ہمیشہ اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہا۔ ہمیں اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ تقریب میںمحمد اسلم ترین‘ ڈاکٹر خورشید سکندر‘ نجم لطیف‘ میجر(ر) سلیم مرزا‘عائشہ محمود‘ آہدہ شمیم ‘امبر جمشید‘ڈاکٹر امجد‘ ڈاکٹر محمد عدنان‘ مقصود خالد سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد موجود تھے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات