جماعت اسلامی سندھ کی جانب سے متنازعہ نہروں اور کارپوریٹ فارمنگ منصوبے کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کا مطالبہ

منگل 29 اپریل 2025 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء) جماعت اسلامی سندھ کی جانب سے دریائے سندھ کے اوپر چھ نئی نہریں بنانے کے منصوبے کو فی الحال عارضی طور پر ملتوی کرنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زمینیں طاقتور قوتوں کے حوالے کرنے کے منصوبے کو برقرار رکھنے کے اعلان کو ایک بار پھر سندھ کے عوام کو بیوقوف بنانے اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی قیمتی زرعی زمینیں طاقتور اداروں کے حوالے کرنے کی بجائے مقامی بے زمینوں کو دی جائیں۔

کیونکہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینیں طاقتوراداروں کو دینے کی سازش نہروں سے بھی زیادہ خطرناک اور مکمل طور پر 'زرعی دہشت گردی' ہے۔ نہروں کے منصوبے کو بھی مکمل طور پر دفن کرنے کی بجائے محض ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس کر دیا گیا ہے جسے کسی بھی وقت دوبارہ جاری کرکے کام شروع کیا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے آج جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہم 'اتفاق رائی' کے لفظ سے مطمئن نہیں ہیں، دریائے سندھ پر کسی قسم کا کوئی منصوبہ قبول نہیں، چاہے وہ اتفاق رائے کی بنیاد پر ہی کیوں نہ بنایا جائے، جب دریائے میں سرے سے پانی ہی نہیں تو پھر کارپوریٹ فارمنگ کا کیا مقصد ہی سی سی آئی کے حالیہ اجلاس میں کارپوریٹ فارمنگ ختم نہیں کی گئی نہ نہروں کو مکمل طورپر رد کیا گیا ہے، سی سی آئی اجلاس میں نہروں کے منصوبوں کے بارے میں جان بوجھ کر 'نہروں کو مکمل طور پر رد کرنی' کے حوالے سے شکوک و شبہات کو رہنے دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی وقت دوبارہ اس منصوبے کو پھر سے زندہ کیا جا سکے۔

اس لیے سندھ کے عوام کو اپنے حقوق اور وسائل کی ملکیت کیلئے اور دریا کے پانی کی حفاظت کے لیے تیار رہنے کی اشد ضرورت ہے۔ سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی، سول سوسائٹی کی تنظیمیں اور وکلائ برادری اس بات پر متفق ہیں کہ سندھ میں لاکھوں ایکڑ زرعی زمین جو کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر طاقتور اداروں کو دی گئی ہے وہ واپس لی جائیں اور نہروں کے منصوبے کو مکمل طور پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کیا جائے۔

جماعت اسلامی سندھ کے امیر نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہیں بھی واضح طور پر نہیں لکھا گیا کہ دریائے سندھ سے غیر قانونی طور پر نکلنے والے 6 کینالوں کا منصوبہ مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے بلکہ ایک کمیٹی بناکر اس کے حوالے کیا جائے گا جہاں پر پنجاب اپنی اکثریت کے بل بوتے پر کسی بھی وقت منظوری لیکر کام شروع کرسکتا ہے، حکومتی اعلامیے میں صرف یہ طے کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل سے صوبوں کی اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئے کینال نہیں بنائے جائیں گے اس لیے جماعت اسلامی سندھ کینالوں کے حوالے سے 'دریائے بچاؤ کمیٹی' کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد متنازعہ کینالوں اور کارپوریٹ فارمنگ کے حوالے سے نیا لائحہ عمل ترتیب دیکر نئے سرے سے بھرپورجدوجہد کا اعلان کرے گی۔