Live Updates
رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی برائے جینڈر مین سٹریمنگ کا اجلاس
جمعہ 2 مئی 2025
23:30
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2025ء) خصوصی کمیٹی برائے جینڈر مین سٹریمنگ نے متفقہ طور پر 2020-25 کے دوران خواتین سے متعلق وفاقی سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے تحت 1.3 فیصد مالی مختص پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی نے مختص رقم میں اضافے پر زور دیا جو جینڈر مین سٹریمنگ میں لانے کے لئے اہم تھا۔ کمیٹی نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ خواتین کے لئے مختص کوٹہ کا 10 فیصد پورا کیا جائے۔
کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں مالی شمولیت، انصاف تک رسائی، صحت اور تعلیم کے علاوہ قومی ترقی میں خواتین کی شرکت کو اجاگر کرنے والے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کمیٹی کو وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 3.6 ٹریلین روپے کے پی ایس ڈی پی میں سے 48 ارب روپے 2020-25 کے دوران صنف پر مبنی منصوبوں کے لئے مختص کیے گئے تھے۔
(جاری ہے)
وزارت کے چیف جینڈر یونٹ نے مزید بتایا کہ ماضی کے صنفی تجزیے کے اہم نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سالانہ صنف کی بنیاد پر الاٹمنٹ 2023-24 میں مسلسل عروج پر تھی اور 2024-25 میں اس میں کمی واقع ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نے صنفی مساوات کو فروغ دینے اور اپنے آپریشنز اور ترقیاتی اقدامات میں صنفی غور و خوض کو مرکزی دھارے میں لانے میں پیش رفت کی ہے تاہم ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی خواتین کے تعاون سے ایک جامع جینڈر ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے، پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لئے جینڈر چیک لسٹ تیار کی گئی ہے اور پی ایس ڈی پی 2020-2025 کا صنفی جائزہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صنفی جائزے پر حتمی جامع رپورٹ کمیٹی کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔ کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایت کی کہ وہ صنفی فرق کو ختم کرنے کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ پیش کرے۔
کمیٹی نے پرائمری تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے لئے ناکافی بجٹ پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے صنفی تشدد سے نمٹنے میں ناکامی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے زور دیا کہ خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرنے والے منصوبوں کو خواتین کی مالی شمولیت، خواتین کی صحت اور قانونی طور پر بااختیار بنانے کے لئے شامل کیا جائے۔
وفاقی حکومت میں خواتین کے روزگار کے کوٹے کے موثر نفاذ سے متعلق ایجنڈا پیش کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی تعداد حوصلہ افزاء نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی نمائندگی کل افرادی قوت کا 5.26 فیصد ہے جو ایک اہم فرق ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی کے ممبران نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے خواتین کے لئے کئے گئے خصوصی اقدامات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور انہیں سب کے لئے خصوصی رعایت قرار دیا۔
انہوں نے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے خواتین کو خصوصی ترجیح دینے کا مطالبہ کیا۔ سپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے آگاہ کیا کہ نمایاں مسائل کی وجہ سے کافی فرق ہے تاہم گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں کے لئے مخصوص خالی نشستوں کو پر کرنے کے لئے خصوصی سی ایس ایس امتحانات کا انعقاد، چوتھا موقع دینے اور 35 سال تک عمر سے استثنیٰ دینے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کو ترجیح دیں اور خواتین کے لئے مختص 10 فیصد کوٹہ کو پورا کرنے کو یقینی بنانے کے لئے اپنی حکمت عملی سے آگاہ کریں۔ کمیٹی نے سٹیٹ بینک آف پاکستان، سمیڈا، چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور کاروباری خواتین کے درمیان مزید مربوط نقطہ نظر اپنانے پر بھی زور دیا تاکہ مالی خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔
کمیٹی نے خواتین کی انٹرپرینیورشپ پالیسی کے قومی مسودے کو کمیٹی کے ساتھ اس کی رائے کے لئے شیئر کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کمیٹی نے خواتین کی مالی شمولیت کے لئے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے اقدامات کو سراہا اور اسی معاملے پر فالو اپ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔اجلاس میں وزیر مملکت برائے قانون و انصاف عقیل ملک اور کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ شائستہ پرویز ایم این اے، شاہدہ بیگم ایم این اے، سینیٹر روبینہ قائم خانی، سید حسین طارق ایم این اے، خواجہ اظہار الحسن ایم این اے، ایم این اے منزہ حسن اور سینیٹر فوزیہ ارشد زوم کے ذریعے متعلقہ محکمے کے سیکرٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات