روس کے راضی ہوتے ہی جنگ بندی کسی بھی لمحے ممکن، زیلنسکی

DW ڈی ڈبلیو پیر 5 مئی 2025 11:40

روس کے راضی ہوتے ہی جنگ بندی  کسی بھی لمحے ممکن، زیلنسکی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے ساتھ جنگ ​​بندی اسی وقت ممکن ہے جب کریملن اس پر راضی ہو جائے۔ یوکرین کے صدر نے چیک صدر پیٹر پاول کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ماسکو کے ساتھ جنگ ​​بندی "کسی بھی لمحے" ممکن ہے۔

زیلنسکی کے تبصرے اس کے چند گھنٹے بعد سامنے آئے ہیں جب انہوں نے روسی صدر کے 8 تا10 مئی کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے "محض دکھاوا" قرار دیا۔

پوٹن کی طرف سے تین روزہ جنگ بندی ایک ’کھیل‘ ہے، زیلنسکی

زیلنسکی نے ان تبصروں سے پہلے یہ بھی کہا تھا کہ 9 مئی کو ماسکو میں دوسری عالمی جنگ کی یادگاری تقریب میں شرکت کرنے والے غیر ملکی رہنماؤں کے ساتھ "اگر کچھ ہوتا ہے تو یوکرین اس کی ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا"۔

(جاری ہے)

زیلنسکی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ روس، دباؤ میں اضافہ کیے بغیر، جنگ کے خاتمے کے لیے حقیقی عملی اقدامات نہیں کرے گا۔

آج 54 واں دن ہے جب روس نے مکمل طور پر جنگ بندی کی امریکی تجویز کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔"

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

انہوں نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ جنگ بندی کسی بھی لمحے ممکن ہے، یہاں تک کہ آج سے بھی، اور سفارت کاری کو حقیقی موقع فراہم کرنے کے لیے اسے کم از کم 30 دن جاری رہنا چاہیے۔"

یوکرین نے سعودی عرب میں امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان امن مذاکرات کے بعد مارچ میں امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ 30 روزہ جنگ بندی کو قبول کر لیا تھا۔

'روسی پیش کش محض دکھاوا'

روس نے ابھی تک اس پیشکش کو قبول نہیں کیا ہے، اور ولادیمیر پوٹن نے دوسری عالمی جنگ عظیم میں نازی جرمنی پر سوویت یونین اور اس کے اتحادیوں کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر 8 تا10 مئی کو تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔

زیلنسکی نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اسے "محض دکھاوا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان تین دنوں میں تین سال سے زیادہ پرانی جنگ کو ختم کرنے کے لیے بات چیت ممکن نہیں جو فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

جنگ بندی کے لیے پوٹن کا صرف ایک فیصلہ کافی، چیک صدر

چیک صدر پیٹر پاول نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے تبصروں کی حمایت کی جس میں ماسکو پر 30 دن کی عبوری جنگ بندی پر رضامندی کے لیے دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پاول نے نامہ نگاروں کو بتایا، "اگر کسی کے ہاتھ میں جنگ کے خاتمے کے لیے تمام کارڈز ہیں تو وہ صدر پوٹن ہیں، جو ایک ہی فیصلے سے ایسا کر سکتے ہیں۔

"

"لیکن ان کی یہ قوت ارادی اب تک سامنے نہیں آئی۔"

چیک حکومت روسی افواج کے خلاف اپنے دفاع کے لیے کییف کی کوششوں کی مضبوط حمایتی رہی ہے، اور اس نے یوکرین کو بڑے پیمانے پر گولہ بارود فراہم کرنے کی مہم کی قیادت کی ہے ۔

زیلنسکی، جو خاتون اول اولینا زیلنسکا کے ساتھ چیک جمہوریہ کے دورے پر ہیں، پیر کو چیک وزیر اعظم پیٹر فیالا سے ملاقات کریں گے، جس میں چیک گولہ بارود فراہمی کی مہم بات چیت کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

حملے جاری

یوکرینی حکام نے بتایا کہ روس نے رات بھر کییف پر ڈرون حملے کیے، جس سے شہر کے کچھ حصوں میں رہائشی عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی۔

کییف کے جنرل اسٹاف کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں

یوکرین کے جنرل اسٹاف نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ روس مشرقی یوکرین میں اپنی جارحیت کو شدت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ڈونیٹسک کے علاقے میں اسٹریٹجک شہر پوکروسک کے ارد گرد لڑائی میں اضافہ ہوا ہے، جہاں یوکرین کی افواج نے کہا کہ انہیں اتوار کو 70 حملوں کو روکنا پڑا، جبکہ 12 مزید جھڑپیں ابھی بھی جاری ہیں۔

پوکروسک نقل و حمل کا ایک اہم مرکز ہے اور ماسکو افواج مبینہ طور پر اس کے قریب آ رہی ہیں۔

ان معلومات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

ماسکو کا یہ حملہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے لیے امریکہ کی جانب سے جاری سفارتی کوششوں کے باوجود سامنے آیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین